بلند آواز سے اذان دینے کا بیان

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ النَّمَرِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُوسَی بْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أَبِي يَحْيَی عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُؤَذِّنُ يُغْفَرُ لَهُ مَدَی صَوْتِهِ وَيَشْهَدُ لَهُ کُلُّ رَطْبٍ وَيَابِسٍ وَشَاهِدُ الصَّلَاةِ يُکْتَبُ لَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ صَلَاةً وَيُکَفَّرُ عَنْهُ مَا بَيْنَهُمَا-
حفص بن عمر، شعبہ، موسیٰ بن ابی عفان، ابی یحیی، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا موذن بخش دیا جاتا ہے۔ جہاں تک اس کی آواز جاتی ہے اور اس کے لیے تمام تر اور خشک چیزیں گواہ بن جاتی ہیں اور نماز میں آنے والے کے لیے پچیس نمازوں کا ثواب لکھا جاتا ہے اور ایک نماز سے دوسری نماز تک کے لیے اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The mu'adhdhin will receive forgiveness to the extent to which his voice reaches, and every moist and dry place will testify on his behalf; and he who attends (the congregation of) prayer will have twenty-five prayers recorded for him and will have expiation for sins committed between every two times of prayer.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا نُودِيَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّی لَا يَسْمَعَ التَّأْذِينَ فَإِذَا قُضِيَ النِّدَائُ أَقْبَلَ حَتَّی إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ أَدْبَرَ حَتَّی إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ حَتَّی يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْئِ وَنَفْسِهِ وَيَقُولُ اذْکُرْ کَذَا اذْکُرْ کَذَا لِمَا لَمْ يَکُنْ يَذْکُرُ حَتَّی يَضِلَّ الرَّجُلُ أَنْ يَدْرِيَ کَمْ صَلَّی-
قعنبی، مالک، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لیے پکارا جاتا ہے (یعنی اذان دی جاتی ہے) تو شیطان پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑا ہوتا ہے (اور دہشت سے) اس کی ہوا خارج ہو جاتی ہے تاکہ وہ اذان نہ سن پائے اور جب اذان ہو چکی ہوتی ہے تو واپس آجاتا ہے اور جب تکبیر کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ جاتا ہے یہاں تک کہ تکبیر ختم ہو جاتی ہے تو پھر پلٹ آتا ہے (اور نمازی کے دل میں) اسیے ایسے خیلات ڈالتا ہے اور وہ وہ باتیں یاد دلاتا ہے جو اس کو پہلے کبھی یاد نہ تھیں یہاں تک کہ وہ آدمی کو اس حد تک غافل کر دیتا ہے کہ اس کو یہ بھی پتہ نہیں چلتا کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔
-