برے نام کو بدلنا

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَمُسَدَّدٌ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيَّرَ اسْمَ عَاصِيَةَ وَقَالَ أَنْتِ جَمِيلَةٌ-
احمد بن حنبل، مسدد، یحیی، عبیداللہ نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے، عاصیہ، نام والی عورت کا نام بدل دیا اور فرمایا کہ تو، ، جمیلہ، ، ہے۔ (عاصیہ کے معنی نافرمانی کرنے والی۔ اور یہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ حَمَّادٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ سَأَلَتْهُ مَا سَمَّيْتَ ابْنَتَکَ قَالَ سَمَّيْتُهَا مُرَّةَ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی عَنْ هَذَا الِاسْمِ سُمِّيتُ بَرَّةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُزَکُّوا أَنْفُسَکُمْ اللَّهُ أَعْلَمُ بِأَهْلِ الْبِرِّ مِنْکُمْ فَقَالَ مَا نُسَمِّيهَا قَالَ سَمُّوهَا زَيْنَبَ-
عیسی بن حماد، لیث، یزید بن ابوحبیب، محمد بن اسحاق، محمد بن عمرو بن عطاء، زینب بنت ابوحضرت محمد بن عمرو بن عطاء سے روایت ہے کہ زینب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بنت ابوسلمہ نے ان سے پوچھا کہ تم نے اپنی بیٹی کا کیا نام رکھا؟ انہوں نے کہا کہ میں نے اس کا نام برہ رکھا ہے۔ زینب کہنے لگیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس نام سے منع فرمایا ہے میرا نام برہ رکھا گیا تھا۔ تو حضور اکرم نے فرمایا کہ اپنے آپ کو پاکباز نہ قرار دو تم میں سے جو نیک بخت ہیں ان کو اللہ ہی جانتا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ پھر ہم کیا نام رکھیں؟ فرمایا کہ اس کا نام زینب رکھو۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ قَالَ حَدَّثَنِي بَشِيرُ بْنُ مَيْمُونٍ عَنْ عَمِّهِ أُسَامَةَ بْنِ أَخْدَرِيٍّ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ أَصْرَمُ کَانَ فِي النَّفَرِ الَّذِينَ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا اسْمُکَ قَالَ أَنَا أَصْرَمُ قَالَ بَلْ أَنْتَ زُرْعَةُ-
مسدد، بشر، بشیر بن میمون، عمہ اسامہ بن اخدری سے روایت ہے کہ ایک شخص جسے اصرام کہا جاتا تھا ان لوگوں میں شامل تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے آپ نے اس سے فرمایا کہ تیرا کیا نام ہے؟ اس نے کہا میں، اصرم ہوں آپ نے فرمایا کہ نہیں بلکہ تو زرعہ ہے۔
Narrated Usamah ibn Akhdari: A man called Asram was among those who came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him). The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: What is your name? He replied: Asram. He said: No, you are Zur'ah.
حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ شُرَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ هَانِئٍ أَنَّهُ لَمَّا وَفَدَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ قَوْمِهِ سَمِعَهُمْ يَکْنُونَهُ بِأَبِي الْحَکَمِ فَدَعَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَکَمُ وَإِلَيْهِ الْحُکْمُ فَلِمَ تُکْنَی أَبَا الْحَکَمِ فَقَالَ إِنَّ قَوْمِي إِذَا اخْتَلَفُوا فِي شَيْئٍ أَتَوْنِي فَحَکَمْتُ بَيْنَهُمْ فَرَضِيَ کِلَا الْفَرِيقَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْسَنَ هَذَا فَمَا لَکَ مِنْ الْوَلَدِ قَالَ لِي شُرَيْحٌ وَمُسْلِمٌ وَعَبْدُ اللَّهِ قَالَ فَمَنْ أَکْبَرُهُمْ قُلْتُ شُرَيْحٌ قَالَ فَأَنْتَ أَبُو شُرَيْحٍ قَالَ أَبُو دَاوُد شُرَيْحٌ هَذَا هُوَ الَّذِي کَسَرَ السِّلْسِلَةَ وَهُوَ مِمَّنْ دَخَلَ تُسْتَرَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَبَلَغَنِي أَنَّ شُرَيْحًا کَسَرَ بَابَ تُسْتَرَ وَذَلِک أَنْهُ دَخَلَ مِنْ سِرْبٍ-
ربیع بن نافع، یزید یعنی ابن مقدام بن حضرت شریح بن ہانی اپنے والد حضرت ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ جب وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس وفد بنا کر گئے اپنی قوم کے ساتھ، تو آپ نے ان لوگوں کو سنا کہ انہیں (ہانی کو) ابوالحکم کی کنیت سے پکارتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں بلایا اور فرمایا کہ بیشک تو اللہ تعالیٰ ہے اور سارے حکم اسی کے ہیں پس تو نے کیوں ابوالحکم کنیت رکھی؟ انہوں نے کہا کہ میری قوم میں جب کسی معاملہ میں اختلاف ہو جائے تو وہ میرے پاس آتے ہیں پس میں ان کے درمیان فیصلہ کر دیتا ہوں اور دونوں فریق اس پر راضی ہوجاتے ہیں اس لیے میری کنیت ابوالحکم ہے آپ نے فرمایا کہ کسی قدر اچھی بات ہے یہ، تیرے کتنے لڑکے ہیں؟ انہوں نے کہا میرے یہ بیٹے ہیں۔ شریح، مسلم، اور عبد اللہ، فرمایا کہ ان میں بڑا کون ہے فرمایا کہ شریح تو آپ نے فرمایا کہ بس تو ابوشریح ہے۔
Narrated Hani ibn Yazid: When Hani went with his people in a deputation to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he heard them calling him by his kunyah (surname), AbulHakam. So the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) called him and said: Allah is the judge (al-Hakam), and to Him judgment belongs. Why are you given the kunyah AbulHakam? He replied: When my people disagree about a matter, they come to me, and I decide between them, and both parties are satisfied with my decision. He said: How good this is! What children have you? He replied: I have Shurayh, Muslim and Abdullah. He asked; Who is the oldest of them? I replied: Shurayh. He said: Then you are AbuShurayh.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ مَا اسْمُکَ قَالَ حَزْنٌ قَالَ أَنْتَ سَهْلٌ قَالَ لَا السَّهْلُ يُوطَأُ وَيُمْتَهَنُ قَالَ سَعِيدٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ سَيُصِيبُنَا بَعْدَهُ حُزُونَةٌ قَالَ أَبُو دَاوُد وَغَيَّرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمَ الْعَاصِ وَعَزِيزٍ وَعَتَلَةَ وَشَيْطَانٍ وَالْحَکَمِ وَغُرَابٍ وَحُبَابٍ وَشِهَابٍ فَسَمَّاهُ هِشَامًا وَسَمَّی حَرْبًا سَلْمًا وَسَمَّی الْمُضْطَجِعَ الْمُنْبَعِثَ وَأَرْضًا تُسَمَّی عَفِرَةَ سَمَّاهَا خَضِرَةَ وَشَعْبَ الضَّلَالَةِ سَمَّاهُ شَعْبَ الْهُدَی وَبَنُو الزِّنْيَةِ سَمَّاهُمْ بَنِي الرِّشْدَةِ وَسَمَّی بَنِي مُغْوِيَةَ بَنِي رِشْدَةَ قَالَ أَبُو دَاوُد تَرَکْتُ أَسَانِيدَهَا لِلِاخْتِصَارِ-
احمد بن صالح، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت سعید بن المسیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تیرا کیا نام ہے؟ انہوں نے کہا حزن۔ آپ نے فرمایا کہ نہیں تم سہل ہو۔ انہوں نے کہا کہ سہل کو تو لوگ روندتے اور اسے ذلیل کرتے ہیں۔ (آپ کا بتلایا ہوا نام قبول نہ کیا) سعید کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ ہمارے خاندان میں کچھ تنگی اور سختی آنے والی ہے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عاص عزیز اللہ کا نام، عتلہ (سخت خو) شیطان، حکم اور غراب (کوے) حباب شہاب کو بدل دیا۔ آپ نے شہاب کا نام بدل کر ہشام رکھ دیا۔ حرب (جنگ) کا نام بدل کر سلم (صلح) رکھ دیا۔ مضطجع (لیٹنے والا) بدل کر منبعث رکھ دیا۔ جس زمین کا نام عضرہ (بنجر) تھا۔ اس کا نام بدل کر۔ خضرہ (سرسبز) رکھ دیا۔ شعب الضلالہ (گمراہی کی وادی) کا بدل کر شعب الہدی رکھ دیا۔ بنوالزنیة کا نام بدل کر بنوالراشد اور بنی مغویہ کا بدل کر بنی رشدہ رکھ دیا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ میں نے ان سب کی اسانید خوف طوالت سے چھوڑ دی ہیں۔
Narrated AbuWahb, Hazn ibn AbuWahb: The Prophet (peace_be_upon_him) asked: What is your name? He replied: Hazn (rugged). He said: You are Sahl (smooth). He said: No, smooth is trodden upon and disgraced. Sa'id said: I then thought that ruggedness would remain among us after it. AbuDawud said: The Prophet (peace_be_upon_him) changed the names al-'As, Aziz, Atalah, Shaytan, al-Hakam, Ghurab, Hubab, and Shihab and called him Hisham. He changed the name Harb (war) and called him Silm (peace). He changed the name al-Munba'ith (one who lies) and called him al-Mudtaji' (one who stands up). He changed the name of a land Afrah (barren) and called it Khadrah (green). He changed the name Shi'b ad-Dalalah (the mountain path of a stray), the name of a mountain path and called it Shi'b al-Huda (mountain path of guidance). He changed the name Banu az-Zinyah (children of fornication) and called them Banu ar-Rushdah (children of those who are on the right path), and changed the name Banu Mughwiyah (children of a woman who allures and goes astray), and called them Banu Rushdah (children of a woman who is on the right path). AbuDawud said: I omitted the chains of these for the sake of brevity.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ لَقِيتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ قُلْتُ مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ فَقَالَ عُمَرُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْأَجْدُعُ شَيْطَانٌ-
ابوبکر بن ابوشیبہ، ہاشم بن قاسم، ابوعقیل، مجالد بن سعید، شعبی حضرت مسروق فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمربن الخطاب سے ملا تو انہوں نے کہا کہ تم کون ہو؟ میں نے کہا مسروق بن الاجدع تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے کہ اجدع شیطان کا نام ہے۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Masruq said: I met Umar ibn al-Khattab (Allah be pleased with him) who said: Who are you? I replied: Masruq ibn al-Ajda'. Umar then said: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: al-Ajda' (mutilated) is a devil.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ رَبِيعِ بْنِ عُمَيْلَةَ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُسَمِّيَنَّ غُلَامَکَ يَسَارًا وَلَا رَبَاحًا وَلَا نَجِيحًا وَلَا أَفْلَحَ فَإِنَّکَ تَقُولُ أَثَمَّ هُوَ فَيَقُولُ لَا إِنَّمَا هُنَّ أَرْبَعٌ فَلَا تَزِيدَنَّ عَلَيَّ-
نفیلی، زہیر، منصور بن معتمر، ہلال، یساف، ربیع بن عمیلا، حضرت سمرہ بن جندب فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنے غلام کا نام رباح (نفع) یسار (سہولت) نجیح (کامیابی) اور افلح (فلاح وکامیابی) نہ رکھو کیونکہ تم اسے کہوگے کہ کیا وہ ہے یہاں؟ دوسرا کہے گا نہیں بس یہی چار ہیں ممنوعہ پس مجھ پر زیادہ مت کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ الرُّکَيْنَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ سَمُرَةَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُسَمِّيَ رَقِيقَنَا أَرْبَعَةَ أَسْمَائٍ أَفْلَحَ وَيَسَارًا وَنَافِعًا وَرَبَاحًا-
احمد بن حنبل، معتمر، رکین، حضرت سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا اس سے کہ ہم اپنے غلاموں کا چار ناموں میں سے کوئی نام رکھیں۔ افلح، یسار، نافع، اور رباح۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ عِشْتُ إِنْ شَائَ اللَّهُ أَنْهَی أُمَّتِي أَنْ يُسَمُّوا نَافِعًا وَأَفْلَحَ وَبَرَکَةَ قَالَ الْأَعْمَشُ وَلَا أَدْرِي ذَکَرَ نَافِعًا أَمْ لَا فَإِنَّ الرَّجُلَ يَقُولُ إِذَا جَائَ أَثَمَّ بَرَکَةُ فَيَقُولُونَ لَا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ لَمْ يَذْکُرْ بَرَکَةَ-
ابوبکر بن ابوشیبہ، محمد بن عبید، اعمش، ابوسفیان، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں زندہ رہا اپنی امت کو منع کروں گا انشاء اللہ تعالیٰ کہ وہ نافع، افلح، برکت نام رکھیں۔ اعمش کہتے ہیں کہ مجھے نہیں معلوم کہ نافع کا ذکر کیا یا نہیں۔ کیونکہ آدمی کہے گا برکت ہے؟ تو لوگ کہیں گے نہیں۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ابوالزبیر نے جابر عن النبی سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔ اس میں برکت کا ذکر نہیں ہے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If I survive (God willing), I shall forbid my people to give the names Nafi' (beneficial), Aflah (successful) and Barakah (blessing). Al-A'mash said: I do not know whether he mentioned Nafi' or not. When a man comes and asks: Is there Barakah (blessing)? The people say: No.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَخْنَعُ اسْمٍ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَجُلٌ تَسَمَّی مَلِکَ الْأَمْلَاکِ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ بِإِسْنَادِهِ قَالَ أَخْنَی اسْمٍ-
احمد بن حنبل، سفیان، عیینہ، ابوزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچاتے ہوئے روایت کرتے ہیں کہ قیامت کے روز اللہ کے نزدیک سب سے خراب نام والا وہ ہوگا جس کو ملک الاملاک (شہنشاہ) کہا جاتا ہوگا (یامہاراجہ وغیرہ) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو شعیب بن ابی حمزہ نے ابوالزناد سے روایت کیا اس میں اخنع کے بجائے اخناء کا لفظ ہے۔
-