برتن ڈھانکنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَغْلِقْ بَابَکَ وَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا وَأَطْفِ مِصْبَاحَکَ وَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ وَخَمِّرْ إِنَائَکَ وَلَوْ بِعُودٍ تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ وَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ وَأَوْکِ سِقَائَکَ وَاذْکُرْ اسْمَ اللَّهِ-
احمد بن حنبل، یحیی، ابن جریج، عطاء، جابر سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے دروازہ کو بند رکھو اے اللہ کے ذکر کے ساتھ اس لیے کہ شیطان بند دروازہ نہیں کھول سکتا۔ اور اپنے چراغ کو بجھاؤ اللہ کے ذکر کے ساتھ، اور اپنے برتن کو ڈھانک دو خواہ کسی لکڑی ہی کو اس کے اوپر ڈال دو، اور اپنے مشکیزہ کا منہ بھی بند باندھ کر رکھو اللہ کے ذکر کے ساتھ۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Shut your door and make mention of Allah's name, for the devil does not open a door which has been shut; extinguish your lamp and make mention of Allah's name, cover up your vessel even by a piece of wood that you just put on it and make mention of Allah's name, and tie up your water-skin mentioning Allah's name.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْخَبَرِ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ قَالَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا غَلَقًا وَلَا يَحُلُّ وِکَائً وَلَا يَکْشِفُ إِنَائً وَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ تُضْرِمُ عَلَی النَّاسِ بَيْتَهُمْ أَوْ بُيُوتَهُمْ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہی حدیث روایت کرتے ہیں لیکن نامکمل۔ فرمایا کہ اس لیے کہ شیطان بند دروازہ کو نہیں کھول سکتا اور نہ کسی منہ بند برتن کے اندر جا سکتا ہے، اور نہ ہی کسی ڈھانکنے گئے برتن کو کھول سکتا ہے اور بیشک چوہیا لوگوں کے گھر کو یا گھروں کو آگ لگا دیتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَفُضَيْلُ بْنُ عَبْدُ الْوَهَّابِ السُّکَّرِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ کَثِيرِ بْنِ شِنْظِيرٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَفَعَهُ قَالَ وَاکْفِتُوا صِبْيَانَکُمْ عِنْدَ الْعِشَائِ وَقَالَ مُسَدَّدٌ عِنْدَ الْمَسَائِ فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً-
مسدد، فضیل، بن عبدالوہاب، حماد، کثیر، بن شنظیر، عطاء، جابر بن عبداللہ سے مرفوعا روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بچوں کو عشاء کے وقت سے روک کر رکھو (گھروں میں) جبکہ مسدد کی روایت ہے کہ شام کو روکے رکھو اس لیے کہ جنات کے پھیلنے اور اچک لینے کا وقت ہوتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَسْقَی فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَلَا نَسْقِيکَ نَبِيذًا قَالَ بَلَی قَالَ فَخَرَجَ الرَّجُلُ يَشْتَدُّ فَجَائَ بِقَدَحٍ فِيهِ نَبِيذٌ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا خَمَّرْتَهُ وَلَوْ أَنْ تَعْرِضَ عَلَيْهِ عُودًا قَالَ أَبُو دَاوُد قَالَ الْأَصْمَعِيُّ تَعْرِضُهُ عَلَيْهِ-
عثمان بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، اعمش، ابوصالح، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی طلب کیا، لوگوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ ہم آپ کو نبیذ نہ پلائیں۔ فرمایا کہ کیوں نہیں۔ چنانچہ وہ شخص دوڑتا ہوا باہر نکل گیا اور ایک پیالہ جس میں نبیذ تھی لے کر آیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ تو نے اسے ڈھانکا کیوں نہیں؟ خواہ اس پر لکڑی ہی رکھ دیتا، امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اصمعی نے فرمایا کہ، تعرضہ، علیہ۔ (یہ الفاظ کا فرق بیان کیا)۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُسْتَعْذَبُ لَهُ الْمَائُ مِنْ بُيُوتِ السُّقْيَا قَالَ قُتَيْبَةُ هِيَ عَيْنٌ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْمَدِينَةِ يَوْمَانِ-
سعید بن منصور، عبداللہ بن محمد، قتیبہ بن سعید، عبدالعزیز ابن محمد ہشام سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے سقیا کے گھروں سے میٹھا پانی لایا جاتا تھا، قتیبہ بن سعید کہتے ہیں کہ سقیا ایک چشمہ ہے جو مدینہ منورہ سے دو دن کی مسافت کے فاصلہ پر واقع ہے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The water from as-Suqya' was considered sweetest by the Prophet (peace_be_upon_him). Qutaybah said: it was a well on two days' journey from Medina.