باوضو ہو کر عیادت کرنے کی فضیلت

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحِ بْنِ خُلَيْدٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ الْوَاسِطِيُّ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ وَعَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ مُحْتَسِبًا بُوعِدَ مِنْ جَهَنَّمَ مَسِيرَةَ سَبْعِينَ خَرِيفًا قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ وَمَا الْخَرِيفُ قَالَ الْعَامُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَالَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ الْبَصْرِيُّونَ مِنْهُ الْعِيَادَةُ وَهُوَ مُتَوَضِّئٌ-
محمد بن عوف، ربیع بن روح بن خلید، محمد بن خالد، فضل بن دلہم، ثابت، حضرت انس بن مالک سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے تمام آداب و شرائط کے ساتھ وضو کیا اور محض اجرو ثواب کی خاطر اپنے مسلمان بھائی کی عیادت کی تو وہ دوزخ سے ستر خریف کے برابر کر دیا جاتا ہے۔ اس حدیث کے راوی ثابت کہتے ہیں کہ میں نے ابوحمزہ (یعنی حضرت انس بن مالک) سے پوچھا کہ خریف کس کو کہتے ہیں تو انھوں نے کہا سال کو۔ ابوداؤد کہتے ہیں اہل بصرہ جن روایات میں متفرد ہیں ان میں ایک حالت وضو میں عیادت والی روایت بھی ہے۔ (یعنی ان کے علاوہ دوسرے رواة نے یہ شرط روایت نہیں کی۔
Narrated Anas ibn Malik: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone performs ablution well and pays a sick-visit to his brother Muslim seeking his reward from Allah, he will be removed a distance of sixty years (kharif) from Hell. I asked: What is kharif, AbuHamzah? He replied: A year.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعٍ عَنْ عَلِيٍّ قَالَ مَا مِنْ رَجُلٍ يَعُودُ مَرِيضًا مُمْسِيًا إِلَّا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتَّی يُصْبِحَ وَکَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ وَمَنْ أَتَاهُ مُصْبِحًا خَرَجَ مَعَهُ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ حَتَّی يُمْسِيَ وَکَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ-
محمد بن کثیر، شعبہ، حکم، عبداللہ بن نافع، حضرت علی سے روایت ہے کہ کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو شام میں بیمار کی عیادت کرے اور اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نہ نکلیں جو صبح تک اس کے لیے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں باغ مقرر کر دیا جاتا ہے۔ اسی طرح جو شخص صبح میں بیمار کی عیادت کرتا ہے اس کے ساتھ ستر ہزار فرشتے نکلتے ہیں اور شام تک دعائے مغفرت کرتے ہیں اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ مقرر کر دیا جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْحَکَمِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَلِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ لَمْ يَذْکُرْ الْخَرِيفَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ مَنْصُورٌ عَنْ الْحَکَمِ کَمَا رَوَاهُ شُعْبَةُ-
عثمان بن ابی شیبہ، ابومعاویہ، اعمش، حکم، عبداللہ بن ابی لیلی، حضرت علی سے ایک اور روایت بھی ایسی ہی مذکور ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ مگر اس میں باغ کا ذکر نہیں۔۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ منصور نے حکم ابی حفص اسی طرح نقل کیا ہے۔ جس طرح شعبہ نے (موقوفا) نقل کیا ہے۔
-