TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نماز کا بیان
بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھنا
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ رَأَی أَبَا رَافِعٍ مَوْلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام وَهُوَ يُصَلِّي قَائِمًا وَقَدْ غَرَزَ ضَفْرَهُ فِي قَفَاهُ فَحَلَّهَا أَبُو رَافِعٍ فَالْتَفَتَ حَسَنٌ إِلَيْهِ مُغْضَبًا فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ أَقْبِلْ عَلَی صَلَاتِکَ وَلَا تَغْضَبْ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ ذَلِکَ کِفْلُ الشَّيْطَانِ يَعْنِي مَقْعَدَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي مَغْرَزَ ضَفْرِهِ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، ابن جریج، عمران بن موسی، سعید بن ابی سعید، حضرت سعید بن ابی سعید مقبری اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے ابورافع کو دیکھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ کہ وہ حضرت علی کے بیٹے حسن کے پاس سے گزرے وہ کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے اور انھوں نے اپنے بالوں کا جوڑا بنا کر گردن کے پیچھے ڈال رکھا تھا۔ ابورافع نے اس کو کھول دیا۔ حضرت حسن نے ان کی طرف غصہ سے دیکھا۔ ابورافع نے ان سے کہا کہ اپنی نماز پڑھو اور غصہ مت کرو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یہ بالوں کا جوڑا شیطان کی جائے نشست ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ أَنَّ بُکَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ کُرَيْبًا مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَی عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ وَرَائَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ مَا لَکَ وَرَأْسِي قَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَکْتُوفٌ-
محمد بن سلمہ، ابن وہب، عمرو بن حارث، بکیر، حضرت عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام کر یب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس نے عبداللہ بن حارث کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ان کے سر میں پیچھے کی طرف جوڑا بندھا ہوا تھا۔ عبداللہ بن عباس ان کے پیچھے کھڑے ہو کر ان کا جوڑا کھولنے لگے وہ اس وقت خاموش رہے مگر جب نماز سے فارغ ہوئے تو وہ ابن عباس کے پاس آئے اور پوچھا کہ تم نے میرا جوڑا کیوں کھولا؟ عبداللہ بن عباس نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کسی کے ہاتھ پیچھے بندھے ہوں اور وہ نماز پڑھ رہا ہو۔
-