باب کسی کا مال مارنے کی خاطر (جھوڑی) قسم کھانے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ حَلَفَ عَلَی يَمِينٍ هُوَ فِيهَا فَاجِرٌ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ فَقَالَ الْأَشْعَثُ فِيَّ وَاللَّهِ کَانَ ذَلِکَ کَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ أَرْضٌ فَجَحَدَنِي فَقَدَّمْتُهُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قُلْتُ لَا قَالَ لِلْيَهُودِيِّ احْلِفْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذًا يَحْلِفُ وَيَذْهَبُ بِمَالِي فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا إِلَی آخِرِ الْآيَةِ-
محمد بن عیسی، ہناد بن سری، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مسلمان کا مال مار نے کی غرض سے قسم کھائے گا تو وہ (قیامت کے دن) اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا۔ اشعث نے کہا۔ بخدا آپ نے یہ حدیث میرے قضیہ کے سلسلہ میں ارشاد فرمائی تھی۔ صورت یہ تھی کہ میرے اور ایک یہودی کے درمیان ایک زمین مشترک تھی لیکن اس نے اس اشتراک سے انکار کر دیا تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں لے گیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ میں نے عرض کیا نہیں آپ نے اس یہودی سے فرمایا تو قسم کھا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! تب تو یہ میرا سارا مال ہڑپ کر جائے گا تو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں یہ آیت نازل فرمائی (ترجمہ) جو لوگ اللہ کے نام پر تھوڑے مال یعنی دنیا کے حصول کی خاطر قسم جھوٹی کھاتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: He who swears an oath in which he tells a lie to take the property of a Muslim by unfair means, will meet Allah while He is angry with him. Al-Ash'ath said: I swear by Allah, he said this about me. There was some land between me and a Jew, but he denied it to me; so I presented him to the Prophet (peace_be_upon_him). The Prophet (peace_be_upon_him) asked me: Have you any evidence? I replied: No. He said to the Jew: Take an oath. I said: Apostle of Allah, now he will take an oath and take my property. So Allah, the Exalted, revealed the verse, "As for those who sell the faith they owe to Allah and their own plighted word for a small price, they shall have no portion in the hereafter."
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْفِرْيَابِيُّ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنِي کُرْدُوسٌ عَنْ الْأَشْعَثِ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ کِنْدَةَ وَرَجُلًا مِنْ حَضْرَمَوْتَ اخْتَصَمَا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَرْضٍ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُو هَذَا وَهِيَ فِي يَدِهِ قَالَ هَلْ لَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا وَلَکِنْ أُحَلِّفُهُ وَاللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّهَا أَرْضِي اغْتَصَبَنِيهَا أَبُوهُ فَتَهَيَّأَ الْکِنْدِيُّ لِلْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَقْتَطِعُ أَحَدٌ مَالًا بِيَمِينٍ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ وَهُوَ أَجْذَمُ فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضُهُ-
محمود بن خالد، فریابی، حارث بن سلیمان، کردوس، حضرت اشعث بن قیس سے روایت ہے کہ قبیلہ کندہ اور حضر موت کے رہنے والے دو شخصوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک ایسی زمین کے متعلق جھگڑا کیا جو یمن میں تھی۔ حضرمی شخص نے کہا یا رسول اللہ! وہ زمین میری ہے اس کے باپ نے مجھ سے زبردستی چھین لی تھی اب وہ زمین اس کے پاس ہے۔ آپ نے اس سے پوچھا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہ ہے؟ اس نے کہا۔ نہیں۔ لیکن وہ قسم کھائے اس طور پر کہ بخدا میں نہیں جانتا کہ یہ زمین اس کی ہے اور یہ کہ اس سے میرے باپ نے غصب کرلی تھی۔ یہ سن کر کندی شخص قسم کھانے کے لئے تیار ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص جھوٹی قسم کھا کر کسی کا مال مارے گا تو قیامت کے دن وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اعضاء کٹے ہوئے ہوں گے۔ کندی شخص نے جب یہ وعید سنی تو بولا۔ یہ زمین واقعة اسی کی ہے۔
Narrated Al-Ash'ath ibn Qays: A man of Kindah and a man of Hadramawt brought their dispute to the Prophet (peace_be_upon_him) about a land in the Yemen. Al-Hadrami said: Apostle of Allah, the father of this (man) usurped my land and it is in his possession. The Prophet asked: Have you any evidence? Al-Hadrami replied: No, but I make him swear (that he should say) that he does not know that it is my land which his father usurped from me. Al-Kindi became ready to take the oath. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: If anyone usurps the property by taking an oath, he will meet Allah while his hand is mutilated. Al-Kindi then said: It is his land.
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ سِمَاکٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ الْحَضْرَمِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ وَرَجُلٌ مِنْ کِنْدَةَ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الْحَضْرَمِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذَا غَلَبَنِي عَلَی أَرْضٍ کَانَتْ لِأَبِي فَقَالَ الْکِنْدِيُّ هِيَ أَرْضِي فِي يَدِي أَزْرَعُهَا لَيْسَ لَهُ فِيهَا حَقٌّ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْحَضْرَمِيِّ أَلَکَ بَيِّنَةٌ قَالَ لَا قَالَ فَلَکَ يَمِينُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ فَاجِرٌ لَا يُبَالِي مَا حَلَفَ عَلَيْهِ لَيْسَ يَتَوَرَّعُ مِنْ شَيْئٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَکَ مِنْهُ إِلَّا ذَاکَ فَانْطَلَقَ لِيَحْلِفَ لَهُ فَلَمَّا أَدْبَرَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا لَئِنْ حَلَفَ عَلَی مَالٍ لِيَأْکُلَهُ ظَالِمًا لَيَلْقَيَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَهُوَ عَنْهُ مُعْرِضٌ-
ہناد بن سری، ابواحوص، سماک، علقمہ بن وائل، حضرت وائل بن حجر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ایک حضرمی اور ایک کندی شخص آیا۔ حضرمی نے کہا یا رسول اللہ! اس نے مجھ سے میری زمین چھین لی ہے جو میرے باپ کی تھی۔ کندہ نے کہا وہ زمین میری ہے وہ میرے قبضہ میں ہے اور میں ہی اس میں کاشت کرتا ہوں۔ اس زمین میں اس کا کوئی حق نہیں ہے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرمی نے پوچھا کہ کیا تیرا کوئی گواہ ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ آپ نے فرمایا تو پھر تیرے واسطے اس کی قسم ہے۔ حضرمی نے کہا۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ فاجر شخص ہے اس کو جھوٹی قسم کھانے میں کوئی باک نہیں ہے۔ وہ کسی بات سے پرہیز نہیں کرتا۔ آپ نے فرمایا اب تیرے لیے اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے کہ تو اس سے قسم لے (یعنی تو اس سے صرف قسم ہی لے سکتا ہے اگرچہ فاجر ہی کیوں نہ ہو) یہ سن کر کندی شخص قسم کھانے کے لیے چلا جب اس نے پیٹھ پھیر لی تو آپ نے فرمایا دیکھ جو شخص کسی کا مال ہڑپنے کے لیے جھوٹی قسم کھائے گا۔ وہ اللہ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس سے ناراض ہوگا اور وہ اس پر نگاہ نہ فرمائے گا۔
-