ایک قسم اور ایک گواہ پر فیصلہ کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ أَنَّ زَيْدَ بْنَ الْحُبَابِ حَدَّثَهُمْ حَدَّثَنَا سَيْفٌ الْمَکَّيُّ قَالَ عُثْمَانُ سَيْفُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِيَمِينٍ وَشَاهِدٍ-
عثمان بن ابی شیبہ، حسن بن علی، زید بن حباب سیف سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گواہ اور ایک قسم پر فیصلہ فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ قَالَ سَلَمَةُ فِي حَدِيثِهِ قَالَ عَمْرٌو فِي الْحُقُوقِ-
محمد بن یحیی، سلمہ بن شبیب، عبدالرزاق، محمد بن مسلم، عمرو بن دینار سے یہی حدیث اسی سند کے ساتھ مروی ہے اس میں یہ ہے کہ سلمہ (جو راوی حدیث ہیں) انہوں نے اپنی روایت میں عمر بن دینار نے فرمایا ہے کہ یہ فیصلہ جو حضور نے فرمایا تھا حقوق میں تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي بَکْرٍ أَبُو مُصْعَبٍ الزُّهْرِيُّ حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِالْيَمِينِ مَعَ الشَّاهِدِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَزَادَنِي الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْمُؤَذِّنُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ أَخْبَرَنِي الشَّافِعِيُّ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لِسُهَيْلٍ فَقَالَ أَخْبَرَنِي رَبِيعَةُ وَهُوَ عِنْدِي ثِقَةٌ أَنِّي حَدَّثْتُهُ إِيَّاهُ وَلَا أَحْفَظُهُ قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَقَدْ کَانَ أَصَابَتْ سُهَيْلًا عِلَّةٌ أَذْهَبَتْ بَعْضَ عَقْلِهِ وَنَسِيَ بَعْضَ حَدِيثِهِ فَکَانَ سُهَيْلٌ بَعْدُ يُحَدِّثُهُ عَنْ رَبِيعَةَ عَنْ أَبِيهِ-
احمد بن ابی بکر، ابومصعب، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، سہیل بن ابی صالح سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک گواہ اور ایک قسم پر فیصلہ فرمایا۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ ربیع بن سلیمان المؤذن نے مجھ سے اضافہ کیا اس حدیث میں انہوں نے کہا کہ شافعی نے عبدالعزیز سے خبر دی ہے وہ کہتے ہیں کہ اس کا تذکرہ میں نے سہیل بن ابی صالح سے کیا تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ربیعہ نے بیان کیا ہے اور وہ میرے نزدیک ثقہ ہیں میں نے بیشک ان سے روایت بیان کی ہے لیکن مجھے یاد نہیں ہے۔ عبدالعزیز کہتے ہیں کہ سہیل کو مرض پیش آ گیا تھا جس کی وجہ سے ان کی عقل میں فتور آ گیا اور وہ اپنی بعض احادیث بھول گئے چنانچہ سہیل اس کے بعد اس طرح حدیث بیان کرتے کہ ربیعہ سے انہوں نے اور انہوں نے ان کے والد سے۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) gave a decision on the basis of an oath and a single witness.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْکَنْدَرَانِيُّ حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ رَبِيعَةَ بِإِسْنَادِ أَبِي مُصْعَبٍ وَمَعْنَاهُ قَالَ سُلَيْمَانُ فَلَقِيتُ سُهَيْلًا فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَ مَا أَعْرِفُهُ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ رَبِيعَةَ أَخْبَرَنِي بِهِ عَنْکَ قَالَ فَإِنْ کَانَ رَبِيعَةُ أَخْبَرَکَ عَنِّي فَحَدِّثْ بِهِ عَنْ رَبِيعَةَ عَنِّي-
محمد بن داؤد، زیاد، ابن یونس، سلیمان بن بلال ربیعہ مصعب یہ حدیث بھی سلیمان بن بلال نے ربیعہ سے ابی مصعب کی سند کے ساتھ سی معنی میں روایت کی ہے سلیمان نے کہا کہ میں سہیل سے ملا اور میں نے ان سے اس حدیث کے بارے میں سوال کیا انہوں نے کہا کہ مجھے علم نہیں میں نے ان سے کہا کہ بیشک ربیعہ نے مجھے آپ کے واسطے سے یہ حدیث بیان کی ہے تو انہوں نے کہا کہ اگر ربیعہ نے تجھ سے میرے واسطے سے یہ حدیث بتلائی ہے تو پھر تو اس روایت کو ربیعہ اور میرے واسطے سے بیان کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ شُعَيْثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْبِ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ سَمِعْتُ جَدِّي الزُّبَيْبَ يَقُولُ بَعَثَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَيْشًا إِلَی بَنِي الْعَنْبَرِ فَأَخَذُوهُمْ بِرُکْبَةَ مِنْ نَاحِيَةِ الطَّائِفِ فَاسْتَاقُوهُمْ إِلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَکِبْتُ فَسَبَقْتُهُمْ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ أَتَانَا جُنْدُکَ فَأَخَذُونَا وَقَدْ کُنَّا أَسْلَمْنَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ فَلَمَّا قَدِمَ بَلْعَنْبَرِ قَالَ لِي نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَلْ لَکُمْ بَيِّنَةٌ عَلَی أَنَّکُمْ أَسْلَمْتُمْ قَبْلَ أَنْ تُؤْخَذُوا فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ مَنْ بَيِّنَتُکَ قُلْتُ سَمُرَةُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَنْبَرِ وَرَجُلٌ آخَرُ سَمَّاهُ لَهُ فَشَهِدَ الرَّجُلُ وَأَبَی سَمُرَةُ أَنْ يَشْهَدَ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَی أَنْ يَشْهَدَ لَکَ فَتَحْلِفُ مَعَ شَاهِدِکَ الْآخَرِ قُلْتُ نَعَمْ فَاسْتَحْلَفَنِي فَحَلَفْتُ بِاللَّهِ لَقَدْ أَسْلَمْنَا يَوْمَ کَذَا وَکَذَا وَخَضْرَمْنَا آذَانَ النَّعَمِ فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبُوا فَقَاسِمُوهُمْ أَنْصَافَ الْأَمْوَالِ وَلَا تَمَسُّوا ذَرَارِيَّهُمْ لَوْلَا أَنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ ضَلَالَةَ نَمَل مَا رَزَيْنَاکُمْ عِقَالًا قَالَ الزُّبَيْبُ فَدَعَتْنِي أُمِّي فَقَالَتْ هَذَا الرَّجُلُ أَخَذَ زِرْبِيَّتِي فَانْصَرَفْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ لِي احْبِسْهُ فَأَخَذْتُ بِتَلْبِيبِهِ وَقُمْتُ مَعَهُ مَکَانَنَا ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْنَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَائِمَيْنِ فَقَالَ مَا تُرِيدُ بِأَسِيرِکَ فَأَرْسَلْتُهُ مِنْ يَدِي فَقَامَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِلرَّجُلِ رُدَّ عَلَی هَذَا زِرْبِيَّةَ أُمِّهِ الَّتِي أَخَذْتَ مِنْهَا فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّهَا خَرَجَتْ مِنْ يَدِي قَالَ فَاخْتَلَعَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَيْفَ الرَّجُلِ فَأَعْطَانِيهِ وَقَالَ لِلرَّجُلِ اذْهَبْ فَزِدْهُ آصُعًا مِنْ طَعَامٍ قَالَ فَزَادَنِي آصُعًا مِنْ شَعِيرٍ-
احمد بن عبدہ، عماربن شعیب بن عبیداللہ بن زبیب، اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا زبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ عنبری سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے دادا زبیب عنبری کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بنی العنبر کی طرف ایک لشکر روانہ کیا اس لشکر والوں نے بنی العنبر کو رکبہ میں جو طائف کے گرد ونواح میں ایک مقام ہے گرفتار کر لیا اور انہیں حضور کی خدمت میں ہنکا لے گئے میں ان سب سے آگے نکل گیا حضور کے پاس، اور میں نے کہا کہ السَّلَامُ عَلَيْکَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَکَاتُهُ، ہمارے پاس آپ کا لشکر آیا اور اس نے ہمیں گرفتار کر لیا حالانکہ ہم مسلمان ہو چکے ہیں اور ہم نے اپنے جانوروں کے کان بھی کاٹ دیے ہیں جب بنوعنبر کے لوگ آئے تو مجھ سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہارے پاس کوئی گواہ ہے اس بات پر کہ تم اسلام لا چکے تھے ان ایام میں گرفتاری سے قبل، میں نے کہا کہ جی ہاں۔ فرمایا کہ تیرا گواہ کون ہے؟ میں نے کہا سمرہ جو بنی عنبر کا ایک آدمی ہے اس کے علاوہ ایک شخص جس کا زبیب نے نام لیا تھا۔ (راوی کو یاد نہیں) تو اس واہ نے تو گواہی دی جبکہ سمرہ نے گواہی دینے سے انکار کر دیا۔ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے تمہارے لیے گواہی سے انکار کر دیا ہے پس تم اپنے دوسرے گواہ کے ساتھ حلف اٹھاؤ۔ میں نے کہا جی ہاں۔ پاس آپ نے مجھے سے حلف لیا پس قسم کھائی کہ بیشک ہم لوگ اسلام لا چکے ہیں فلاں فلاں دن۔ پھر ہم نے جانوروں کے کان کاٹ دئیے اللہ کے نبی نے لشکر سے فرمایا کہ ان کے آدھے اموال کو آپس میں تقسیم کرلو اور ان کی اولادوں کو چھوڑو بھی مت اور اگر اللہ تعالیٰ کام کی بیکاری ناپسند نہ کرتے تو ہم تمہاری رسیاں بھی نہ لیتے۔ پس زبیب کہتے ہیں کہ مجھے میری والدہ نے بلایا اور کہا کہ اس آدمی نے میرا زین (وہ کپڑا جو جانوروں کی پیٹھ پر بچھایا جاتا ہے) لے لی ہے۔ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف مڑا یعنی میں نے اس کے بارے میں آپ کو بتایا آپ نے فرمایا کہ اسے روکو۔ میں نے اس کی گردن میں رسی ڈال کر پکڑا اور اس کے ساتھ اپنی جگہ پر ہی کھڑا ہو گیا پھر اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا کہ ہم دونوں کھڑے ہوئے ہیں فرمایا کہ تو اپنے قیدی کے ساتھ کیا چاہتا ہے؟ میں نے اسے اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا۔ اللہ کے نبی کھڑے ہوئے اور اس آدمی سے کہا کہ اس کے مال کی زین واپس کر دو جو تو نے اس کی ماں سے لی ہے وہ کہنے لگا اے اللہ کے نبی وہ تو میرے ہاتھ سے نکل گئی ہے۔ زبیب کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی نے اس آدمی کی تلوار کھینچ کر مجھے دی اور اس آدمی سے فرمایا کہ جا اور کئی صاع غلہ کے مزید اسے دے۔ زبیب کہتے ہیں کہ اس نے مزید مجھے کئی صاع جو کے دیے۔
Narrated Zubayb ibn Tha'labah al-Anbari: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sent an army to Banu al-Anbar. They captured them at Rukbah in the suburbs of at-Ta'if and drove them to the Holy Prophet (peace_be_upon_him). I rode hurriedly to the Holy Prophet (peace_be_upon_him) and said: Peace be on you, Apostle of Allah, and the mercy of Allah and His blessings. Your contingent came to us and arrested us, but we had already embraced Islam and cut the sides of the ears of our cattle. When Banu al-Anbar arrived, the Holy Prophet (peace_be_upon_him) said to me: Have you any evidence that you had embraced Islam before you were captured today? I said: Yes. He said: Who is your witness? I said: Samurah, a man from Banu al-Anbar, and another man whom he named. The man testified but Samurah refused to testify. The Holy Prophet (peace_be_upon_him) said: He (Samurah) has refused to testify for you, so take an oath with your other witness. I said: Yes. He then dictated an oath to me and I swore to the effect that we had embraced Islam on a certain day, and that we had cut the sides of the ears of the cattle. The Holy Prophet (peace_be_upon_him) said: Go and divide half of their property, but do not touch their children. Had Allah not disliked the wastage of action, we should not have taxed you even a rope. Zubayb said: My mother called me and said: This man has taken my mattress. I then went to the Holy Prophet (peace_be_upon_him) and informed him. He said to me: Detain him. So I caught him with a garment around his neck, and stood there with him . Then the Holy Prophet (peace_be_upon_him) looked at us standing there. He asked: What do you intend (doing) with your captive? I said: I shall let him go free if he returns to this (man) the mattress of his mother which he has taken from her. He said: Prophet of Allah (peace_be_upon_him), I no longer have it. He said: The Holy Prophet (peace_be_upon_him) took the sword of the man and gave it to me, and said to him: Go and give him some sa's of cereal. So he gave me some sa's of barley.