ایک شخص اگر دوسرے سے لڑائی میں اپنے دفاع میں کسی کو مار دے تو کیا حکم ہے؟

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَی عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَاتَلَ أَجِيرٌ لِي رَجُلًا فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا وَقَالَ أَتُرِيدُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيکَ تَقْضِمُهَا کَالْفَحْلِ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَا بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَهْدَرَهَا وَقَالَ بَعِدَتْ سِنُّهُ-
مسدد، یحیی، ابن جریح، عطاء، حضرت صفوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن یعلی اپنے والد یعلی بن امیہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میرے ایک ملازم نے کسی سے لڑائی کی تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالا اس نے اپنا ہاتھ (ملازم کے منہ سے) کھینچا تو اس کے ملازم کے سامنے کا دانت ٹوٹ گیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اس کو ہدر قرار دیدیا اور فرمایا کہ کیا تو یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں رکھے رہتا اور تو اسے اونٹ کی طرح چباتا رہتا۔ راوی کہتے ہیں کہ مجھے ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا کے حوالہ سے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی اسے ہدر قرار دیا اور فرمایا کہ اس کا دانت دور ہوجائے۔
-
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَبْدُ الْمَلِکِ عَنْ عَطَائٍ عَنْ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ بِهَذَا زَادَ ثُمَّ قَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَاضِّ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمَکِّنَهُ مِنْ يَدِکَ فَيَعَضُّهَا ثُمَّ تَنْزِعُهَا مِنْ فِيهِ وَأَبْطَلَ دِيَةَ أَسْنَانِهِ-
زیاد بن ایوب، ہشیم، حجاج، عبدالملک، حضرت عطاء، یعلی بن امیہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کاٹنے والے سے کہ اگر تو چاہے تو اپنا ہاتھ اس کے منہ میں دے اور وہ اسے کاٹ لے پھر تو اپنا ہاتھ کھینچے اس کے منہ سے۔ اور آپ نے اس کے دانتوں کی دیت کو باطل قرار دیا۔
-