اہل کتاب سے حدیث روایت کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي نَمْلَةَ الْأَنْصَارِيُّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ مُرَّ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَلْ تَتَکَلَّمُ هَذِهِ الْجَنَازَةُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُ أَعْلَمُ فَقَالَ الْيَهُودِيُّ إِنَّهَا تَتَکَلَّمُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَدَّثَکُمْ أَهْلُ الْکِتَابِ فَلَا تُصَدِّقُوهُمْ وَلَا تُکَذِّبُوهُمْ وَقُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَرُسُلِهِ فَإِنْ کَانَ بَاطِلًا لَمْ تُصَدِّقُوهُ وَإِنْ کَانَ حَقًّا لَمْ تُکَذِّبُوهُ-
احمد بن محمد بن ثابت، عبد الرزاق، معمر، زہری، ابن ابی نملۃ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے روایت ہے کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک بار بیٹھے ہوئے تھے اور ان کے قریب ہی ایک یہودی بھی بیٹھا ہوا تھا اسی اثناء میں ایک جنازہ وہاں سے گزرا تو وہ یہودی کہنے لگا کہ اے محمد۔ کیا یہ جنازہ کلام کرتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ و اللہ اعلم۔ وہ یہودی کہنے لگے کہ یہ جنازہ بات کر سکتا ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے صحابہ سے بیان کیا کہ اہل کتاب جو تم سے باتیں بیان کریں تم نہ ان کی تصدیق کرو اور نہ ان کی تکذیب اور یہ کہا کرو کہ ہم تو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے، پس اگر اس کی بات غلط ہوگی تو تم نے اسکی تصدیق ہی نہیں کی اور اگر وہ حق ہے تو تم نے اس کی تکذیب بھی نہیں کی ہے۔
Narrated AbuNamlah al-Ansari: When he was sitting with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and a Jew was also with him, a funeral passed by him. He (the Jew) asked (Him): Muhammad, does this funeral speak? The Prophet (peace_be_upon_him) said: Allah has more knowledge. The Jew said: It speaks. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Whatever the people of the Book tell you, do not verify them, nor falsify them, but say: We believe in Allah and His Apostle. If it is false, do not confirm it, and if it is right, do not falsify it.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ خَارِجَةَ يَعْنِي ابْنَ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَعَلَّمْتُ لَهُ کِتَابَ يَهُودَ وَقَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا آمَنُ يَهُودَ عَلَی کِتَابِي فَتَعَلَّمْتُهُ فَلَمْ يَمُرَّ بِي إِلَّا نِصْفُ شَهْرٍ حَتَّی حَذَقْتُهُ فَکُنْتُ أَکْتُبُ لَهُ إِذَا کَتَبَ وَأَقْرَأُ لَهُ إِذَا کُتِبَ إِلَيْهِ-
احمد بن یونس، ابن ابی زناد، خارجہ بن زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ چنانچہ میں نے آپ کے لئے یہودیوں کی تحریر وغیرہ سیکھی۔ اور آپ نے فرمایا کہ خدا کی قسم مجھے یقین نہیں ہے کہ یہود میری تحریر کو درست لکھتے ہوں گے چنانچہ میں نے اسے سیکھا ابھی آدھا مہینہ بھی نہیں گزارا تھا کہ میں اس میں ماہر ہو گیا چنانچہ میں ہی آپ کے لئے لکھا کرتا تھا جب آپ لکھواتے اور جب آپ کے پاس کہیں سے یہودیوں کی تحریر آتی تو میں ہی اسے پڑھا کرتا تھا۔
Narrated Zayd ibn Thabit: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) ordered me (to learn the writing of the Jews), so I learnt for him the writing of the Jews. He said: I swear by Allah, I do not trust Jews in respect of writing for me. So I learnt it, and only a fortnight passed that . I mastered it. I would write for him when he wrote (to them), and read to him when something was written to him.