اگر کوئی شخص اس شرط پر اپنا جانور کسی کو دے کہ مال غنیمت میں سے آدھا پورا حصہ اس کو ملے گا

حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ أَخْبَرَنِي أَبُو زَرْعَةَ يَحْيَی بْنُ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوکَ فَخَرَجْتُ إِلَی أَهْلِي فَأَقْبَلْتُ وَقَدْ خَرَجَ أَوَّلُ صَحَابَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَفِقْتُ فِي الْمَدِينَةِ أُنَادِي أَلَا مَنْ يَحْمِلُ رَجُلًا لَهُ سَهْمُهُ فَنَادَی شَيْخٌ مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ لَنَا سَهْمُهُ عَلَی أَنْ نَحْمِلَهُ عَقَبَةً وَطَعَامُهُ مَعَنَا قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَسِرْ عَلَی بَرَکَةِ اللَّهِ تَعَالَی قَالَ فَخَرَجْتُ مَعَ خَيْرِ صَاحِبٍ حَتَّی أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْنَا فَأَصَابَنِي قَلَائِصُ فَسُقْتُهُنَّ حَتَّی أَتَيْتُهُ فَخَرَجَ فَقَعَدَ عَلَی حَقِيبَةٍ مِنْ حَقَائِبِ إِبِلِهِ ثُمَّ قَالَ سُقْهُنَّ مُدْبِرَاتٍ ثُمَّ قَالَ سُقْهُنَّ مُقْبِلَاتٍ فَقَالَ مَا أَرَی قَلَائِصَکَ إِلَّا کِرَامًا قَالَ إِنَّمَا هِيَ غَنِيمَتُکَ الَّتِي شَرَطْتُ لَکَ قَالَ خُذْ قَلَائِصَکَ يَا ابْنَ أَخِي فَغَيْرَ سَهْمِکَ أَرَدْنَا-
اسحاق بن ابراہیم، ابونضر، محمد بن شعیب، ابوزرعہ، یحیی بن ابی عمر، عمر بن عبد اللہ، حضرت واثلہ بن اسقع سے روایت کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگ تبوک کے موقعہ پر (مجاہدین کو جمع کرنے کے لئے) منادی کرائی۔ پس میں اپنے گھر گیا اور وہاں سے واپس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب پہلے ہی روانہ ہوچکے تھے میں نے شہر میں پکارنا شروع کیا کہ کیا کوئی ایسا شخص ہے جو اپنے ساتھ ایک آدمی کو سوار کرائے اور غنیمت میں سے جو حصہ ملے وہ بدلہ میں لے لے۔ ایک انصاری بوڑھے نے کہا اچھا تو ہم اس کا حصہ لے لیں گے اور اس کو اپنے ساتھ سوار کرائیں گے اور اپنے ساتھ کھلائیں پلائیں گے میں نے کہا ہاں مجھے یہ شرط منظور ہے اس بوڑھے نے کہا اچھا تو پھر اللہ کی برکت کے بھروسہ پر۔ حضرت واثلہ کہتے ہیں کہ پس میں بہت اچھے ساتھی کے ساتھ نکلا یہاں تک کہ اللہ نے ہم کو غنیمت کا مال عطا فرمایا۔ میرے حصہ میں چند تیز رفتار اونٹنیاں آئیں۔ میں ان کو ہنکا کر اپنے ساتھی کے پاس لایا (تا کہ اس کو دیدوں) پس وہ نکلا اور اپنے اونٹ کا حقبہ پر پچھلی طرف بیٹھا پھر کہا ان کو میری طرف پیٹھ کر کے چلا۔ پھر کہا ان کو میری طرف رخ کر کے چلا۔ اس کے بعد کہا میرے نزدیک تیری اونٹنیاں بہت عمدہ ہیں۔ میں نے کہا یہ تو تمہارا مال ہے جس کی میں نے شرط کی تھی۔ انہوں نے کہا اے بھتیجے تو اپنا حصہ لے۔ ہمارا مقصد یہ حصہ لینا نہ تھا۔
Narrated Wathilah ibn al-Asqa: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) announced to go on expedition for Tabuk. I went to my family and then proceeded (on journey). The vanguard of the Companions of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) had already proceeded. So I began to announce loudly in Medina: Is there anyone who takes a man on his ride, and he will get his share (from the booty? An old man from the Ansar (Helpers) spoke loudly: We shall have his share if we take him with us on our mount by turns, and he will have his meal with us. I said: Yes. He said: So go on journey with Allah's blessing. I then proceeded along with my best companion and Allah gave us booty. Some she-camels were given to me as my share of booty. I drove them till I reached him. He came out and sat on the rear part of the saddle of his camel. He then said: Drive them backward. He again said: Drive them forward. He then said: I find your she-camels very gentle. He said: This is your booty which I stipulated for you. He replied: Take your she-camels, my nephew; we did not intend (to get) your portion.