اگر کافروں کے غلام مسلمانوں کے پاس بھاگ آئیں اور اسلام قبول کرلیں تو ان کا کیا حکم ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَی الْحَرَّانِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْمُعْتَمِرِ عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ خَرَجَ عِبْدَانٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ قَبْلَ الصُّلْحِ فَکَتَبَ إِلَيْهِ مَوَالِيهُمْ فَقَالُوا يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا خَرَجُوا إِلَيْکَ رَغْبَةً فِي دِينِکَ وَإِنَّمَا خَرَجُوا هَرَبًا مِنْ الرِّقِّ فَقَالَ نَاسٌ صَدَقُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رُدَّهُمْ إِلَيْهِمْ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَا أُرَاکُمْ تَنْتَهُونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ حَتَّی يَبْعَثَ اللَّهُ عَلَيْکُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَکُمْ عَلَی هَذَا وَأَبَی أَنْ يَرُدَّهُمْ وَقَالَ هُمْ عُتَقَائُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ-
عبدالعزیز بن یحیی، محمد ابن سلمہ، محمد بن اسحاق ، ابان بن صاع، منصور بن معتمر، ربعی بن حراش، حضرت علی ابن ابی طالب سے روایت ہے کہ حدیبیہ کے دن صلح ہونے سے قبل کافروں کے کئی غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف بھاگ آئے تو ان غلاموں کے مالکوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لکھا کہ یہ غلام تمھارے دین کی طلب میں تمھارے پاس نہیں آئے بلکہ انکی غرض تو غلامی سے نجات حاصل کرنا ہے تو کچھ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ بات بالکل درست ہے (کہ ان کا مقصد دین کا حصول نہیں بلکہ غلامی سے چھٹکارا پانا مقصود ہے) لہذا آپ ان کو ان کے مالکوں کی طرف لوٹا دیجئے۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو غصہ آ گیا اور فرمایا اے قریش کے لوگو! میں نہیں دیکھتا کہ تم باز آؤ گے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ تم پر کسی ایسے شخص کو مسلط کر دے جو تمہاری نافرمانیوں پر تمہاری گردنیں اڑا دے۔ اور آپ نے ان کی واپسی کا مطالبہ منظور نہیں فرمایا اور فرمایا یہ اللہ کے آزاد کیے ہوئے ہیں۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: Some slaves (of the unbelievers) went out to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) on the day of al-Hudaybiyyah before treaty. Their masters wrote to him saying: O Muhammad, they have not gone out to you with an interest in your religion, but they have gone out to escape from slavery. Some people said: They have spoken the truth, Apostle of Allah, send them back to them. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) became angry and said: I do not see your restraining yourself from this action), group of Quraysh, but that Allah send someone to you who strike your necks. He then refused to return them, and said: They are emancipated (slaves) of Allah, the Exalted.