اگر قیدی جوان ہوں تو ان میں تفریق کرنا درست ہے

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ قَالَ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ خَرَجْنَا مَعَ أَبِي بَکْرٍ وَأَمَّرَهُ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَزَوْنَا فَزَارَةَ فَشَنَنَّا الْغَارَةَ ثُمَّ نَظَرْتُ إِلَی عُنُقٍ مِنْ النَّاسِ فِيهِ الذُّرِّيَّةُ وَالنِّسَائُ فَرَمَيْتُ بِسَهْمٍ فَوَقَعَ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْجَبَلِ فَقَامُوا فَجِئْتُ بِهِمْ إِلَی أَبِي بَکْرٍ فِيهِمْ امْرَأَةٌ مِنْ فَزَارَةَ وَعَلَيْهَا قِشْعٌ مَنْ أَدَمٍ مَعَهَا بِنْتٌ لَهَا مِنْ أَحْسَنِ الْعَرَبِ فَنَفَّلَنِي أَبُو بَکْرٍ ابْنَتَهَا فَقَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَلَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَقَدْ أَعْجَبَتْنِي وَمَا کَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا فَسَکَتَ حَتَّی إِذَا کَانَ مِنْ الْغَدِ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السُّوقِ فَقَالَ يَا سَلَمَةُ هَبْ لِي الْمَرْأَةَ لِلَّهِ أَبُوکَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا کَشَفْتُ لَهَا ثَوْبًا وَهِيَ لَکَ فَبَعَثَ بِهَا إِلَی أَهْلِ مَکَّةَ وَفِي أَيْدِيهِمْ أَسْرَی فَفَادَاهُمْ بِتِلْکَ الْمَرْأَةِ-
ہارون بن عبد اللہ، ہاشم بن قاسم، عکرمہ، ایاس بن سلمہ، حضرت سلمہ سے روایت ہے کہ ہم ابوبکر کے ساتھ جہاد کی غرض سے نکلے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہمارا امیر بنایا تھا۔ پس ہم نے قبیلہ فزارہ سے جہاد کیا تو ہم نے ان پر چاروں طرف سے حملہ کیا اور ان کو لوٹا۔ پھر میں نے چند لوگوں کو دیکھا جن میں بچے اور عورتیں بھی تھیں۔ میں نے انکے ایک تیر مارا وہ تیر انکے اور پہاڑ کے بیچ میں گرا۔ پس وہ کھڑے ہو گئے اور میں ان کو پکڑ کر حضرت ابوبکر کے پاس لایا۔ انمیں قبیلہ فزارہ کی ایک عورت تھی جو کھال کا بہترین لباس پہنے ہوئے تھی اور اسکے ساتھ ایک لڑکی تھی جو عرب کی حسین ترین لڑکیوں میں شمار کی جاسکتی تھی۔ پس ابوبکر نے وہ لڑکی مجھ کو عطا فرما دی۔ اسکے بعد میں مدینہ آگیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے ملے اور فرمایا اے سلمہ! وہ لڑکی مجھ کو دیدے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! بخدا وہ لڑکی مجھے بے حد پسند ہے اور میں نے ابھی تک اس کا کپڑا نہیں کھولا ہے (یعنی اس سے صحبت نہیں کی ہے) اس وقت آپ خاموش ہو گئے۔ اگلے دن آپ مجھے بازار میں پھر ملے اور فرمایا اے سلمہ! تجھے اپنے باپ کی قسم وہ لڑکی محض رضائے الہی کی خاطر مجھ کو ہبہ کر دے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے وہ لڑکی بہت پسند ہے اور ابھی تک میں نے اسکا کپڑا بھی نہیں کھولا ہے اور وہ آپ کے واسطے ہے۔ اسکے بعد آپ نے اس لڑکی کو مکہ بھیجا اور اسکے بدلہ میں مسلمان قیدیوں کو چھڑایا۔
-