TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
جہاد کا بیان
اگر امام چاہے تو مقتول کا سامان قاتل کو نہ دے نیز گھوڑا اور ہتھیار بھی سامان میں داخل ہیں
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ فِي غَزْوَةِ مُؤْتَةَ فَرَافَقَنِي مَدَدٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُ سَيْفِهِ فَنَحَرَ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ جَزُورًا فَسَأَلَهُ الْمَدَدِيُّ طَائِفَةً مِنْ جِلْدِهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ فَاتَّخَذَهُ کَهَيْئَةِ الدَّرْقِ وَمَضَيْنَا فَلَقِينَا جُمُوعَ الرُّومِ وَفِيهِمْ رَجُلٌ عَلَی فَرَسٍ لَهُ أَشْقَرَ عَلَيْهِ سَرْجٌ مُذْهَبٌ وَسِلَاحٌ مُذْهَبٌ فَجَعَلَ الرُّومِيُّ يُغْرِي بِالْمُسْلِمِينَ فَقَعَدَ لَهُ الْمَدَدِيُّ خَلْفَ صَخْرَةٍ فَمَرَّ بِهِ الرُّومِيُّ فَعَرْقَبَ فَرَسَهُ فَخَرَّ وَعَلَاهُ فَقَتَلَهُ وَحَازَ فَرَسَهُ وَسِلَاحَهُ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِلْمُسْلِمِينَ بَعَثَ إِلَيْهِ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَأَخَذَ مِنْ السَّلَبِ قَالَ عَوْفٌ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا خَالِدُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بِالسَّلَبِ لِلْقَاتِلِ قَالَ بَلَی وَلَکِنِّي اسْتَکْثَرْتُهُ قُلْتُ لَتَرُدَّنَّهُ عَلَيْهِ أَوْ لَأُعَرِّفَنَّکَهَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَبَی أَنْ يَرُدَّ عَلَيْهِ قَالَ عَوْفٌ فَاجْتَمَعْنَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَصَصْتُ عَلَيْهِ قِصَّةَ الْمَدَدِيِّ وَمَا فَعَلَ خَالِدٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا خَالِدُ مَا حَمَلَکَ عَلَی مَا صَنَعْتَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ اسْتَکْثَرْتُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا خَالِدُ رُدَّ عَلَيْهِ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ قَالَ عَوْفٌ فَقُلْتُ لَهُ دُونَکَ يَا خَالِدُ أَلَمْ أَفِ لَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا ذَلِکَ فَأَخْبَرْتُهُ قَالَ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا خَالِدُ لَا تَرُدَّ عَلَيْهِ هَلْ أَنْتُمْ تَارِکُونَ لِي أُمَرَائِي لَکُمْ صَفْوَةُ أَمْرِهِمْ وَعَلَيْهِمْ کَدَرُهُ-
احمد بن محمد بن حنبل، ولید بن مسلم، صفوان بن عمرو، عبدالرحمن بن جبیر بن نفیر، حضرت عوف بن مالک اشجعی سے روایت ہے کہ میں زید بن حارثہ کے ساتھ غزوہ موتہ میں نکلا اور اہل یمن میں سے مددی میرا رفیق ہوا۔ اسکے پاس ایک تلوار کے سوا کچھ نہ تھا۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے اونٹ ذبح کیا تو مددی نے اس سے اونٹ کی کھال مانگی جو اس نے دیدی اس نے اس کھال سے ڈھال بنائی پھر ہم چلے یہاں تک کہ ہم روم کی فوجوں سے ملے ان فوجیوں میں ایک شخص اشقر گھوڑے پر سوار تھا جس کی زین سنہری تھی اور اسکے ہتھیار بھی سنہرے تھے وہ مسلمانوں پر خوب حملے کر رہا تھا۔ مددی اس سوار کی فکر میں ایک چٹان کی آڑ میں بیٹھ گیا۔ جب وہ سوار ادھر سے گزرا تو مددی نے اسکے گھوڑے کے پاؤں کاٹ ڈالے۔ جب وہ گر پڑا تو مددی اس پر چڑھ بیٹھا اور اس کو قتل کر دیا اور اس کا گھوڑا اور ہتھیار وغیرہ لے لیے جب اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح عنایت فرمادی تو خالد بن ولید نے ( جو لشکر کے سردار تھے) مددی کے پاس کسی کو بھیجا اور سامان میں سے کچھ حصہ لیا۔ حضرت عوف کہتے ہیں کہ میں خالد بن ولید کے پاس آیا اور میں نے کہا اے خالد! کیا تمہیں نہیں معلوم کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مقتول کا سامان قاتل کے لیے مقرر فرمایا ہے؟ خالد نے کہا میں جانتا ہوں لیکن یہ سامان بہت تھا (اس لیے میں نے اس میں سے کچھ حصہ لے لیا) میں نے کہا تم یہ سامان اس کو دیدو ورنہ میں تم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے بتاؤں گا لیکن خالد بن ولید نے سامان دینے سے انکار کر دیا۔ عوف نے کہا پھر ہم سب اکٹھے ہوئے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے مددی کا قصہ بیان کیا اور جو خالد نے اس کے ساتھ کیا وہ بھی بیان کر دیا پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اے خالد! تو نے ایسا کیوں کیا؟خالد نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نے اس سامان کو زیادہ تصور کیا (اس لیے اس میں سے کچھ حصہ لیا) آپ نے فرمایا اے خالد! جو تو نے اس سے لیا ہے وہ اس کو واپس کر دے۔ عوف نے کہا خالد جو وعدہ میں نے تم سے کیا تھا وہ پورا کر دکھایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا وہ کیا؟ تو میں نے سب قصہ کہہ سنا یا۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ ہوئے اور فرمایا اے خالد اس کو ہرگز مت دے کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ میرے مقرر کیے ہوئے امیروں اور سرداروں کو چھوڑ دو۔ وہ جو اچھا کام کریں اس سے فائدہ اٹھاؤ اور بری بات انھیں پر ڈال دو۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ قَالَ سَأَلْتُ ثَوْرًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَحَدَّثَنِي عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ نَحْوَهُ-
احمد بن محمد بن حنبل، ولید، خلاد بن معدان، عوف بن مالک اشجعی سے ایک دوسری سند کے ساتھ بھی اسی طرح مروی ہے۔
-