TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نکاح کا بیان
اپنی باندی کو آزاد کر کے اس سے نکاح کرنے کا بیان
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ وَتَزَوَّجَهَا کَانَ لَهُ أَجْرَانِ-
ہناد، بن سری، عبثر مطرف، عامر، ابی بردہ، حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنی باندی کو آزاد کیا اور پھر اس سے نکاح کیا تو اس کے لیے دوہرا اجر ہے (ایک آزاد کرنے کا دوسرا نکاح کرنے کا)
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْتَقَ صَفِيَّةَ وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا-
عمرو بن عون، ابوعوانہ، قتادہ، عبدالعزیز، بن صہیب، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا (پھر ان سے نکاح کیا) اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعَةِ مَا يَحْرُمُ مِنْ الْوِلَادَةِ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، عبداللہ بن دینار، سلیمان، بن یسار، عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دودھ پلانے سے ویسی ہی حرمت قائم ہو جاتی ہے جیسا کہ ولادت سے
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Prophet (peace_be_upon_him) said: What is unlawful by reason of consanguinity is unlawful by reason of fosterage.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَکَ فِي أُخْتِي قَالَ فَأَفْعَلُ مَاذَا قَالَتْ فَتَنْکِحُهَا قَالَ أُخْتَکِ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِکَ قَالَتْ لَسْتُ بِمُخْلِيَةٍ بِکَ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِکَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي قَالَ فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَقَدْ أُخْبِرْتُ أَنَّکَ تَخْطُبُ دُرَّةَ أَوْ ذُرَّةَ شَکَّ زُهَيْرٌ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَکُنْ رَبِيبَتِي فِي حِجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا ابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِکُنَّ وَلَا أَخَوَاتِکُنَّ-
عبداللہ بن محمد، زہیر، ہشام بن عروہ، حضرت زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو میری بہن پسند ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا کیوں کیا بات ہے؟ بولیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے نکاح کر لیجئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت ام حبیبہ سے پوچھا کہ کیا تم اس بات کو پسند کرو گی وہ بولیں صرف میں ہی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیوی نہیں ہوں اور میں اس بات کو پسند کروں گی کہ میری بہن بھی ان میں شامل ہو جائے جو میرے ساتھ خیر میں (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجیت میں) شریک ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لیے حلال نہیں ہو سکتی (کیونکہ ایک ساتھ دو بہنوں سے نکاح جائز نہیں) (یہ سن کر) ام حبیبہ نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے درہ (یا ذرہ) بنت ابی سلمہ سے نکاح کا پیغام دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حیرت سے دریافت فرمایا کہ کیا ام سلمہ کی بیتی درہ سے ام حبیبہ نے کہا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ تو میری ربیبہ ہے اور اگر وہ ربیبہ نہ بھی ہوتی تو بھی وہ میرے دودھ شریک بھائی کی بیٹی ہے (پس دونوں صورتوں میں وہ میرے لیے حلال نہیں لہذا تمھیں اس کی جو خبر ملی ہے وہ غلط ہے) مجھے اور اس کے باپ ابوسلمہ کو تو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے پس تم میرے لیے اپنی بیٹیوں اور بہنوں کو پیش مت کرو
-