اونٹ کو نحر کر نے کا طریقہ

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَيَعْلَی ابْنَا عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَمَّا نَحَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُدْنَهُ فَنَحَرَ ثَلَاثِينَ بِيَدِهِ وَأَمَرَنِي فَنَحَرْتُ سَائِرَهَا-
ہارون بن عبد اللہ، محمد، ، یعلی، عبید، محمد بن اسحاق ، ابن ابی نجیح، مجاہد، عبدالرحمن ابن ابی لیلی، علی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اونٹوں کو نحر (قربان) کیا تو تیس اونٹ اپنے دست مبارک سے قربان کیے اور (باقی ماندہ کے لیے) مجھے حکم کیا پس باقی ماندہ اونٹوں کو میں نے قربان کیا۔
Narrated Ali ibn AbuTalib: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) sacrificed the camels, he sacrificed thirty of them with his own hand, and then commanded me (to sacrifice them), so I sacrificed the rest of them.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عِيسَی ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ أَخْبَرَنَا عِيسَی وَهَذَا لَفْظُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ ثَوْرٍ عَنْ رَاشِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُحَيٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُرْطٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ أَعْظَمَ الْأَيَّامِ عِنْدَ اللَّهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَوْمُ النَّحْرِ ثُمَّ يَوْمُ الْقَرِّ قَالَ عِيسَی قَالَ ثَوْرٌ وَهُوَ الْيَوْمُ الثَّانِي وَقَالَ وَقُرِّبَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَنَاتٌ خَمْسٌ أَوْ سِتٌّ فَطَفِقْنَ يَزْدَلِفْنَ إِلَيْهِ بِأَيَّتِهِنَّ يَبْدَأُ فَلَمَّا وَجَبَتْ جُنُوبُهَا قَالَ فَتَکَلَّمَ بِکَلِمَةٍ خَفِيَّةٍ لَمْ أَفْهَمْهَا فَقُلْتُ مَا قَالَ قَالَ مَنْ شَائَ اقْتَطَعَ-
ابراہیم بن موسی، مسدد، عیسی، ابراہیم، ثور، راشد بن سعد، عبداللہ بن عامر بن لحی، حضرت عبداللہ بن قرط رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کے نزدیک مرتبہ میں بڑا دن یوم النحر ہے اور پھر یوم القر ہے یعنی یوم النحر کا دوسرا دن۔ راوی کا بیان ہے کہ اس دن رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نحر کرنے کے لیے پانچ (یا چھ) اونٹ لائے گئے جن میں سے ہر اونٹ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے قریب تر ہوتا جاتا تھا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے اس کو نحر فرمائیں (پس جب وہ نحر کیے گئے) اور اپنے پہلوؤں پر گر پڑے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کوئی بات آہستگی سے فرمائی جس کو میں نہیں سن سکا لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا جس کا جی چاہے اس میں سے گوشت کا ٹکڑا کاٹ لے
Narrated Abdullah ibn Qurt: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The greatest day in Allah's sight is the day of sacrifice and next the day of resting which Isa said on the authority of Thawr is the second day. Five or six sacrificial camels were brought to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and they began to draw near to see which he would sacrifice first. When they fell down dead, he said something in a low voice, which I could not catch. So I asked: What did he say? He was told that he had said: Anyone who wants can cut off a piece.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَزْدِيِّ قَالَ سَمِعْتُ غُرْفَةَ بْنَ الْحَارِثِ الْکِنْدِيِّ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأُتِيَ بِالْبُدْنِ فَقَالَ ادْعُوا لِي أَبَا حَسَنٍ فَدُعِيَ لَهُ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ لَهُ خُذْ بِأَسْفَلِ الْحَرْبَةِ وَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَعْلَاهَا ثُمَّ طَعَنَا بِهَا فِي الْبُدْنِ فَلَمَّا فَرَغَ رَکِبَ بَغْلَتَهُ وَأَرْدَفَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ-
محمد بن حاتم، عبدالرحمن بن مہدی، عبداللہ بن مبارک، حرملہ بن عمران، عبداللہ بن حارث، حضرت عرفہ بن حارث کندی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حجة الوداع کے موقع پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا (جب ذبح کرنے کے لیے) اونٹ لائے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوالحسن کو بلاؤ (یہ حضرت علی کی کنیت تھی) لہذا حضرت علی کو بلایا گیا (جب وہ آگئے تو) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تم بھالا کو نیچے سے پکڑ لو اور خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو اوپر سے پکڑا اور پھر بھالا اونٹ کے حلق پر مارا (یعنی اس کو نحر کیا) جب آپ اس کام سے فارغ ہو گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے خچر پر سوار ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو اپنے پیچھے بٹھایا۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ کَانُوا يَنْحَرُونَ الْبَدَنَةَ مَعْقُولَةَ الْيُسْرَی قَائِمَةً عَلَی مَا بَقِيَ مِنْ قَوَائِمِهَا-
عثمان بن ابی شیبہ، ابوخالد، ابن جریح ابی زبیر، جابر، عبدالرحمن بن سابط سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب اونٹ کو اسی طریقہ پر نحر کرتے تھے کہ وہ اس کو کھڑا کر کے اس کا بایاں ہاتھ باندھ دیتے تھے۔ اور باقی تین ہاتھ پاؤں پر وہ کھڑا رہتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يُونُسُ أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنًی فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَتَهُ وَهِيَ بَارِکَةٌ فَقَالَ ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
احمد بن حنبل، ہشیم، یونس، زیاد بن جبیر سے روایت ہے کہ میں منی میں حضرت عبداللہ بن عمر کے ساتھ تھا۔ ابن عمر ایک شخص کے پاس سے گزرے جو اونٹ کو بیٹھا کرنحر کر رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے فرمایا اس کو کھڑا کر کے اور باندھ کر نحر یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا طریقہ تھا
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ الْکَرِيمِ الْجَزَرِيِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَی بُدْنِهِ وَأَقْسِمَ جُلُودَهَا وَجِلَالَهَا وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا شَيْئًا وَقَالَ نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا-
عمرو بن عون، ابن عیینہ، عبدالکریم، مجاہد، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ (ذبح کے وقت) میں اونٹوں کے قریب موجود ہوں اور (جب ذبح ہو جائیں تو) ان کی کھالوں اور جھولوں کو تقسیم کر دوں نیز یہ بھی تاکید فرمائی کہ میں قصائی کو اس میں سے کچھ نہ دوں حضرت علی فرماتے ہیں کہ قصائی کو ہم اپنے پاس سے دیتے تھے۔
-