اولاد کی میراث کا بیان یعنی بیٹا بیٹی اور پوتا پوتی کی میراث کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي قَيْسٍ الْأَوْدِيِّ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ الْأَوْدِيِّ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی أَبِي مُوسَی الْأَشْعَرِيِّ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنْ ابْنَةٍ وَابْنَةِ ابْنٍ وَأُخْتٍ لِأَبٍّ وَأُمٍّ فَقَالَا لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ النِّصْفُ وَلَمْ يُوَرِّثَا ابْنَةَ الِابْنِ شَيْئًا وَأْتِ ابْنَ مَسْعُودٍ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا فَأَتَاهُ الرَّجُلُ فَسَأَلَهُ وَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِهِمَا فَقَالَ لَقَدْ ضَلَلْتُ إِذًا وَمَا أَنَا مِنْ الْمُهْتَدِينَ وَلَکِنِّي سَأَقْضِي فِيهَا بِقَضَائِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنَتِهِ النِّصْفُ وَلِابْنَةِ الِابْنِ سَهْمٌ تَکْمِلَةُ الثُّلُثَيْنِ وَمَا بَقِيَ فَلِلْأُخْتِ مِنْ الْأَبِ وَالْأُمِّ-
عبدللہ بن عامر بن زرارہ، علی بن مسہر، اعمش، ابوقیس، حضرت ہذیل بن شرجیل اودی سے روایت ہے کہ ابوموسی اشعری اور سلمان بن ربیعہ کے پاس ایک شخص آیا اور ان دونوں سے ایک بیٹی ایک پوتی اور ایک سگی بہن (کے درمیان ترکہ کی تقسیم کے متعلق مسئلہ) دریافت کیا۔ ان دونوں حضرات نے کہ بیٹی کے لیے آدھا ہے اور سگی بہن کے لیے آدھا ہے اور انھوں نے پوتی کو میراث میں شریک قرار نہیں دیا اور سوال کنندہ سے کہا کہ جا کر یہی مسئلہ عبداللہ ابن مسعود سے بھی پوچھ لو (ہمیں امید ہے) اس مسئلہ میں وہ ہماری موافقت کریں گے۔ پس وہ شخص حضرت عبداللہ بن مسعود کے پاس آیا اور ان سے یہی مسئلہ دریافت کیا اور ساتھ ہی ان دونوں حضرات کا قول (کہ وہ بھی ہماری موافقت کریں گے) نقل کردیا (یہ سن کر) عبداللہ بن مسعود نے کہا (اگر میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلہ کے مقابلہ میں، جس کا ان حضرات کو علم نہیں ہے۔ ان کے فیصلہ کی تائید کروں گا تو) میں راہ سے بے راہ ہو جاؤں گا اور میں راہ سے بے راہ ہونے والوں میں سے نہیں ہوں (لہذا ان کے فیصلہ کی تائید نہیں کرسکتا) بلکہ میں تو وہی فیصلہ دوں گا جو ایسے ہی ایک مسئلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا اور وہ یہ کہ بیٹی کے لیے آدھا اور پوتی کے لیے ایک حصہ (یعنی چھٹاحصہ) دوتہائی کو پورا کرنے کے لیے اور اس کے بعد جو باقی بچے وہ سگی بہن کے لیے ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ حَدَّثَنِي أَبُو حَسَّانَ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَرَّثَ أُخْتًا وَابْنَةً فَجَعَلَ لِکُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا النِّصْفَ وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَنَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ حَيٌّ-
موسی بن اسماعیل، ابان، قتادہ، ابوحسان، حضرت اسود بن یزید سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل نے ایک بہن اور ایک بیٹی کے درمیان میراث تقسیم کی تو ان دونوں کو آدھا آدھا دیا۔ معاذ بن جبل ان دنوں یمن میں تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حیات تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّی جِئْنَا امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فِي الْأَسْوَاقِ فَجَائَتْ الْمَرْأَةُ بِابْنَتَيْنِ لَهَا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَاتَانِ بِنْتَا ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ قُتِلَ مَعَکَ يَوْمَ أُحُدٍ وَقَدْ اسْتَفَائَ عَمُّهُمَا مَالَهُمَا وَمِيرَاثَهُمَا کُلَّهُ فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا إِلَّا أَخَذَهُ فَمَا تَرَی يَا رَسُولَ اللَّهِ فَوَاللَّهِ لَا تُنْکَحَانِ أَبَدًا إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِکَ قَالَ وَنَزَلَتْ سُورَةُ النِّسَائِ يُوصِيکُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِکُمْ الْآيَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ادْعُوا لِي الْمَرْأَةَ وَصَاحِبَهَا فَقَالَ لِعَمِّهِمَا أَعْطِهِمَا الثُّلُثَيْنِ وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ وَمَا بَقِيَ فَلَکَ قَالَ أَبُو دَاوُد أَخْطَأَ بِشْرٌ فِيهِ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ قُتِلَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ-
مسدد، بشر بن مفضل، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں نکلے یہاں تک کہ ہم اسواف (حرم مدینہ) میں ایک انصاری عورت کے پاس پہنچے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس اپنی دو بیٹیوں کو لے کر آئی تھی۔ بولی۔ یا رسول اللہ! یہ دونوں ثابت بن قیس کی بیٹیاں ہیں جو آپ کے ساتھ جنگ احد میں (شریک تھے اور) شہید ہوئے۔ اب ان کے چچا نے ان کا سارا مال اور سارا ترکہ چھین لیا ہے اور ان کے لیے کچھ نہیں چھوڑا۔ اب آپ ہی ان کے بارے میں کچھ فرمائیے کیونکہ بخداجب تک ان کے پاس مال نہ ہو ان سے کوئی نکاح کرنا پسند نہ کرے گا۔ آپ نے فرمایا اس بارے میں اللہ ہی فیصلہ فرمائے گا۔ پھر سورت نساء کی یہ آیت (يُوْصِيْكُمُ اللّٰهُ فِيْ اَوْلَادِكُمْ) 4۔ النساء : 11) نازل ہوئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس عورت کو اور اس کے شوہر کے بھائی کو بلا بھیجا۔ آپ نے ان لڑکیوں کے چچا سے فرمایا ان لڑکیوں کو دوتہائی مال دے اور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ دے۔ اس کے بعد جو باقی بچے وہ تیرا ہے ابوداؤد فرماتے ہیں اس حدیث میں بشر سے غلطی ہوئی (جو یہ کہا کہ یہ دونوں ثابت بن قیس کی بیٹیاں ہیں جو احد کے دن شہید ہوئے) صحیح یہ ہے کہ یہ دونوں لڑکیاں سعد بن تبیع کی تھیں۔ اور ثابت بن قیس جنگ یمامہ میں شہید ہوئے تھے۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: We went out with the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and came to a woman of the Ansar in al-Aswaf. The woman brought her two daughters, and said: Apostle of Allah, these are the daughters of Thabit ibn Qays who was killed as a martyr when he was with you at the battle of Uhud, their paternal uncle has taken all their property and inheritance, and he has not left anything for them. What do you think, Apostle of Allah? They cannot be married unless they have some property. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Allah will decide regarding the matter. Then the verse of Surat an-Nisa was revealed: "Allah (thus) directs you as regards your children's (inheritance)." Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Call to me the woman and her husband's brother. He then said to their paternal uncle: Give them two-thirds and their mother an eighth, and what remains is yours.
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ وَغَيْرُهُ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ امْرَأَةَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ سَعْدًا هَلَکَ وَتَرَکَ ابْنَتَيْنِ وَسَاقَ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا هُوَ أَصَحُّ-
ابن سرح، ابن وہب، داؤد بن قیس، عبداللہ بن محمد بن عقیل، حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سعد بن ربیع کی بیوی نے کہا یا رسول اللہ! (جنگ احد میں) سعد شہید ہو گئے اور یہ بیٹیاں چھوڑ گئے۔ راوی نے پھر ایسا ہی مضمون بیان کیا جیسا کہ حدیث بالا میں گزرا ابوداؤد کہتے ہیں کہ یہی صحیح ہے۔
-