TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نکاح کا بیان
ان عورتوں کا بیان جن سے ایک ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْکَحُ الْمَرْأَةُ عَلَی عَمَّتِهَا وَلَا الْعَمَّةُ عَلَی بِنْتِ أَخِيهَا وَلَا الْمَرْأَةُ عَلَی خَالَتِهَا وَلَا الْخَالَةُ عَلَی بِنْتِ أُخْتِهَا وَلَا تُنْکَحُ الْکُبْرَی عَلَی الصُّغْرَی وَلَا الصُّغْرَی عَلَی الْکُبْرَی-
عبداللہ بن محمد زہیر داؤد، بن ابی ہند، عامر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کسی عورت کا نکاح اسکی پھوپھی پر اور پھوپھی کا نکاح بھتیجی پر نہ کیا جائے اسی طرح کسی عورت کا نکاح اسکی خالہ پر اور خالہ کا نکاح اسکی بھانجی پر نہ کیا جائے اور نہ بڑے ناتے والی کا نکاح چھوٹے ناتہ والی پر اور نہ چھوٹے ناتہ والی کا نکاح بڑے ناتہ والی پر کیا جائے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي قَبِيصَةُ بْنُ ذُؤَيْبٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْمَرْأَةِ وَخَالَتِهَا وَبَيْنَ الْمَرْأَةِ وَعَمَّتِهَا-
احمد بن صالح، عنبسہ، یونس، ابن شہاب، قبیصہ بن ذویب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خالہ اور بھانجی کو اور پھوپھی اور بھتیجی کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا خَطَّابُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ خُصَيْفٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ کَرِهَ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَ الْعَمَّةِ وَالْخَالَةِ وَبَيْنَ الْخَالَتَيْنِ وَالْعَمَّتَيْنِ-
عبداللہ بن محمد، خطاب بن قاسم، حصیف، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا پھوپھی اور خالہ کو جمع کرنے سے اور دو خالاؤں کے جمع کرنے سے اور دو پھوپھیوں کے جمع کرنے سے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet (peace_be_upon_him) abominated the combination of paternal and maternal aunts and the combination of two maternal aunts and two paternal aunts in marriage.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَکُونُ فِي حِجْرِ وَلِيِّهَا فَتُشَارِکُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَی سُنَّتِهِنَّ مِنْ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا أَنْ يَنْکِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنْ النِّسَائِ سِوَاهُنَّ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ فِي يَتَامَی النِّسَائِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا کُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ قَالَتْ وَالَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَی عَلَيْهِمْ فِي الْکِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَی الَّتِي قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْآيَةِ الْآخِرَةِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِکُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَکُونُ فِي حِجْرِهِ حِينَ تَکُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَی النِّسَائِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ قَالَ يُونُسُ وَقَالَ رَبِيعَةُ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی قَالَ يَقُولُ اتْرُکُوهُنَّ إِنْ خِفْتُمْ فَقَدْ أَحْلَلْتُ لَکُمْ أَرْبَعًا-
احمد بن عمر سرح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کیا مطلب ہے کہ اگر تم یتیم لڑکیوں کے حق میں نا انصافی کا اندیشہ رکھتے ہو تو پھر ان کے علاوہ جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اے بھانجے یتیمہ سے مراد وہ لڑکی ہے جو اپنے ولی کے گھر پرورش پاتی ہے اور ولی کے مال میں شریک ہے اور ولی اسکے مال اور جمال کو پسند کرتا ہو اس بنا پر وہ اس سے نکاح کا ارادہ کرے مگر مہر کے معاملہ میں وہ اس سے انصاف نہ کر سکتا ہو یعنی وہ اسکو اتنا مہر نہ دے سکے جتنا کوئی اور شخص اس سے نکاح کی صورت میں دے سکتا ہے تو وہ اس سے نکاح سے باز رہے اسکی ممانعت ہوئی کہ نکاح نہ کرے مگر جبکہ انصاف کرے اور پورا مہر جو اونچے سے اونچا اس کے لائق ہو ادا کرے بصورت دیگر حکم ہوا کہ اس کے علاوہ کسی اور عورت سے جو پسند ہو نکاح کرلے عروہ نے کہا پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اس آیت کے نزول کے بعد لوگوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یتیم لڑکیوں کی بابت سوال کیا تو یہ آیت نازل ہوئی (ترجمہ) اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یہ تم سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں فرمادیجئے کہ اللہ تعالیٰ تم کو ان عورتوں کا حکم بتاتا ہے اور جو کچھ پڑھا جاتا ہے کتاب میں ان یتیم بچیوں کے بارے میں جن کے تم وہ نہیں دینا چاہتے جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے (یعنی مہر) اور ان سے نکاح کی خواہش رکھتے ہو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا یہ جو اللہ نے فرمایا ہے پڑھا جاتا ہے ان پر کتاب میں اس یس مراد وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ اھر تم اس بات کا اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو تم انکو چھوڑ کر دوسری پسندیدہ عورتوں سے نکاح کرلو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ جو دوسری آیت میں ارشاد فرماتا ہے اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہی غرض ہے کہ تم میں سے کسی کے پاس یتیم لڑکی ہو جو تھوڑے مال والی اور کم حسن والی ہو (تو وہ اس سے نکاح کرنے میں رغبت نہیں رکھتا) پھر جب رغبت ہو اس سے نکاح کرنے میں بوجہ زیادتی مال وجمال کے لیکن عدل وانصاف نہ کر سکے تو پہلی آیت کی رو سے اس سے نکاح نہ کرے یونس نے کیا کہ ربیعہ نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ آیت قرآنی اگر تم کو اند یشہ ہے کہ تم یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکو گے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم کو عدم انصاف کو خوف ہے تو ان کو چھوڑ دو (اور دوسری عورتوں سے نکاح کرلو) کیونکہ تم کو چار عورتوں تک نکاح کی اجازت ہے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ کَثِيرٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَلْحَلَةَ الدِّيْلِيُّ أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ الْحُسَيْنِ حَدَّثَهُ أَنَّهُمْ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ مِنْ عِنْدِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ مَقْتَلَ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَقِيَهُ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ فَقَالَ لَهُ هَلْ لَکَ إِلَيَّ مِنْ حَاجَةٍ تَأْمُرُنِي بِهَا قَالَ فَقُلْتُ لَهُ لَا قَالَ هَلْ أَنْتَ مُعْطِيَّ سَيْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَغْلِبَکَ الْقَوْمُ عَلَيْهِ وَايْمُ اللَّهِ لَئِنْ أَعْطَيْتَنِيهِ لَا يُخْلَصُ إِلَيْهِ أَبَدًا حَتَّی يُبْلَغَ إِلَی نَفْسِي إِنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَطَبَ بِنْتَ أَبِي جَهْلٍ عَلَی فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ فِي ذَلِکَ عَلَی مِنْبَرِهِ هَذَا وَأَنَا يَوْمَئِذٍ مُحْتَلِمٌ فَقَالَ إِنَّ فَاطِمَةَ مِنِّي وَأَنَا أَتَخَوَّفُ أَنْ تُفْتَنَ فِي دِينِهَا قَالَ ثُمَّ ذَکَرَ صِهْرًا لَهُ مِنْ بَنِي عَبْدِ شَمْسٍ فَأَثْنَی عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ إِيَّاهُ فَأَحْسَنَ قَالَ حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَّی لِي وَإِنِّي لَسْتُ أُحَرِّمُ حَلَالًا وَلَا أُحِلُّ حَرَامًا وَلَکِنْ وَاللَّهِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ وَبِنْتُ عَدُوِّ اللَّهِ مَکَانًا وَاحِدًا أَبَدًا-
احمد بن محمد بن حنبل، یعقوب بن ابراہیم بن سعد، ولید بن کثیر، محمد بن عمرو بن حلحلہ، ابن شہاب، حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد یزید بن معاویہ کے پاس سے لوٹ کر مدینہ آئے تو مسور بن مخرمہ ان سے ملے اور کہا کہ میرے لائق خدمت ہو تو فرمائیے میں نے کہا نہیں اس کے بعد مسور بن مخرمہ نے کہا کیا تم مجھے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلوار دیتے ہو؟ مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ لوگ تم سے تلوار چھین نہ لیں اور اگر تم مجھے دیدو گے تو بخدا جب تک میرے دم میں دم ہے وہ تلوار مجھ سے کوئی نہ لے سکے گا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے نکاح میں ہوتے ہوئے ابوجہل کی بیٹی سے پیغام نکاح دیا تھا تو میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی موضوع پر اسی منبر خطبہ دیا تھا اور ان دنوں میں جوان تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ دین کے بارے میں کسی فتنہ میں نہ پڑ جائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دوسرے داماد کا ذکر کیا جسکا تعلق بنی عبدالشمس سے تھا (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکے دامادی رشتہ کی خوب تعریف کی اور فرمایا اس نے جو بات مجھ سے کہی سچ کر دکھایا اور جو وعدہ کیا اسکو پورا کیا میں کسی حلال کو حرام یا حرام کو حلال نہیں کر رہا ہوں البتہ اتنا ضرور کہتا ہوں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بیٹی اور دشمن کی بیٹی ایک جگہ ہرگز جمع نہ ہوں گی
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی بْنِ فَارِسٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ وَعَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَسَکَتَ عَلِيٌّ عَنْ ذَلِکَ النِّکَاحِ-
محمد بن یحیی بن فارس، عبدالرزاق، معمر زہری، عروہ ویوب ابن ابی ملیکہ سے بھی اسی طرح مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس رد عمل کے بعد) حضرت علی رضی اللہ عنہ اس نکاح سے رک گئے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَعْنَی قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی الْمِنْبَرِ يَقُولُ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْکِحُوا ابْنَتَهُمْ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فَلَا آذَنُ ثُمَّ لَا آذَنُ ثُمَّ لَا آذَنُ إِلَّا أَنْ يُرِيدَ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْکِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يُرِيبُنِي مَا أَرَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ-
احمد بن یونس، قتیبہ بن سعید، احمد، لیث، عبیداللہ بن عبداللہ بن ابی ملیکہ، حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منبر پر تقریر کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے کہ بنی ہاشم بن مغیرہ نے مجھ سے اس بات کی اجازت طلب کی کہ وہ اپنی بیٹی کا نکاح حضرت علی بن ابی المطلب رضی اللہ عنہ سے کر دیں لیکن میں اسکی اجازت نہیں دوں گا نہیں دوں گا ہرگز نہیں دوں گا ہاں یہ ہو سکتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ میری بیٹی کو طلاق دیدیں اور انکی بیٹی سے نکاح کرلیں فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جو بات اسے ناگوار گزرتی ہے وہ مجھے بھی ناگوار گزرتی ہے اور جس بات سے اسے تکلیف ہوتی ہے مجھے بھی تکلیف دہ ہوتی ہے اور یہ الفاظ احمد بن یونس کی روایت کردہ حدیث کے ہیں
-