امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَوَّلَ مَا دَخَلَ النَّقْصُ عَلَی بَنِي إِسْرَائِيلَ کَانَ الرَّجُلُ يَلْقَی الرَّجُلَ فَيَقُولُ يَا هَذَا اتَّقِ اللَّهَ وَدَعْ مَا تَصْنَعُ فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لَکَ ثُمَّ يَلْقَاهُ مِنْ الْغَدِ فَلَا يَمْنَعُهُ ذَلِکَ أَنْ يَکُونَ أَکِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَقَعِيدَهُ فَلَمَّا فَعَلُوا ذَلِکَ ضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ ثُمَّ قَالَ لُعِنَ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ إِلَی قَوْلِهِ فَاسِقُونَ ثُمَّ قَالَ کَلَّا وَاللَّهِ لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنْ الْمُنْکَرِ وَلَتَأْخُذُنَّ عَلَی يَدَيْ الظَّالِمِ وَلَتَأْطُرُنَّهُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا وَلَتَقْصُرُنَّهُ عَلَی الْحَقِّ قَصْرًا-
عبداللہ بن محمد نفیلی، یونس بن راشد، علی بن حزیمہ، ابوعبیدہ، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ پہلی خرابی جو بنی اسرائیل میں داخل ہوئی وہ یہ تھی کہ ایک آدمی دوسرے سے ملتا تو کہتا کہ اے شخص اللہ سے ڈر اور جو کچھ تو کرتا ہے اس کو چھوڑ دے اس لیے کہ وہ تیرے لیے حلال نہیں ہے پھر جب اس سے دوسرے روز ملتا تو اسے منع نہیں کرتا تھا کیونکہ وہ اس کا ہم مطعم وہم مشرب ہوجاتا اور ہم مجلس ہو جاتا جب انہوں نے اس طرح کیا تو اللہ نے بھی بعض کے قلوب کو بعض سے ملادیا پھر فرمایا کہ بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی تو وہ حضرت داؤد اور حضرت عیسیٰ علیہما السلام کی زبان سے لعنت کیے گئے آخر آیت فاسقون تک تلاوت کی۔ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ خدا کی قسم تم لوگ ضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو گے اور تم ضرور ظالم کے دونوں ہاتھوں کو پکڑ لوگے۔ اور اسے حق کی طرف مائل کرو گے اور تم اسے حق پر روکے رکھو گے۔ جیسا کہ حق پر روکنے کا حق ہے۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: The first defect that permeated Banu Isra'il was that a man (of them) met another man and said: O so-and-so, fear Allah, and abandon what you are doing, for it is not lawful for you. He then met him the next day and that did not prevent him from eating with him, drinking with him and sitting with him. When they did so. Allah mingled their hearts with each other. He then recited the verse: "curses were pronounced on those among the children of Isra'il who rejected Faith, by the tongue of David and of Jesus the son of Mary"...up to "wrongdoers". He then said: By no means, I swear by Allah, you must enjoin what is good and prohibit what is evil, prevent the wrongdoer, bend him into conformity with what is right, and restrict him to what is right.
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ الْحَنَّاطُ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ زَادَ أَوْ لَيَضْرِبَنَّ اللَّهُ بِقُلُوبِ بَعْضِکُمْ عَلَی بَعْضٍ ثُمَّ لَيَلْعَنَنَّکُمْ کَمَا لَعَنَهُمْ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ الْمُحَارِبِيُّ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمٍ الْأَفْطَسِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ وَرَوَاهُ خَالِدٌ الطَّحَّانُ عَنْ الْعَلَائِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ-
حلف بن ہشام، ابوشہاب، حناط، علاء بن مسیب، عمروبن مرہ، سالم، ابوعبیدہ، حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی جیسی حدیث روایت نقل کرتے ہیں اس میں یہ اضافہ کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے بعض کے قلوب کو بعض سے ملادے گا۔ پھر وہ تم پر بھی لعنت کرے گا جیسے کہ ان پر لعنت کی تھی۔ (اگرتم امربالمعروف ونہی عن المنکر چھوڑ دو گے) امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ محاربی نے علاء بن المسیب سے بواسطہ ابوعبیدہ کے بواسطہ عبداللہ کے اور اس حدیث کو خالد الطحان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت علاء سے انہوں نے عمرو بن مرة سے اور انہوں نے ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Mas'ud: A similar tradition (to the No. 4322) has also been transmitted by Ibn Mas'ud through a different chain of narrators to the same effect. This version adds: "Or Allah will mingle your hearts together and curse you as He cursed them."
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ ح و حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ الْمَعْنَی عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قَالَ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ أَنْ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تَقْرَئُونَ هَذِهِ الْآيَةَ وَتَضَعُونَهَا عَلَی غَيْرِ مَوَاضِعِهَا عَلَيْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لَا يَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ قَالَ عَنْ خَالِدٍ وَإِنَّا سَمِعْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَی يَدَيْهِ أَوْشَکَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابٍ و قَالَ عَمْرٌو عَنْ هُشَيْمٍ وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي ثُمَّ يَقْدِرُونَ عَلَی أَنْ يُغَيِّرُوا ثُمَّ لَا يُغَيِّرُوا إِلَّا يُوشِکُ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ مِنْهُ بِعِقَابٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ کَمَا قَالَ خَالِدٌ أَبُو أُسَامَةَ وَجَمَاعَةٌ وَقَالَ شُعْبَةُ فِيهِ مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي هُمْ أَکْثَرُ مِمَّنْ يَعْمَلُهُ-
وہب بن بقیہ، خالد، عمروبن عون، بشیرالمعنی، اسماعیل بن قیس کہتے ہیں کہ حضرت ابوبکر صدیق نے اللہ کی حمد وثنا کے بعد فرمایا کہ اے لوگو تم قرآن کریم کی یہ آیت پڑھتے ہو، (عَلَيْكُمْ اَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَيْتُمْ ) 5۔ المائدہ : 105) اور اس کو بے محل جگہ پر رکھتے ہو اس کا غلط مطلب اخذ کرتے ہو اور جہاں اس کا استعمال نہیں ہے وہاں بھی چسپاں کرتے ہو۔ خالد کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ بیشک جو لوگ ظالم کو دیکھیں اور اس کے ہاتھ کو نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو عذاب میں مبتلاکرڈالے گا۔ عمرو بن عون نے ہشیم سے اپنی روایت میں فرمایا کہ صدیق اکبر نے فرمایا کہ بیشک میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ فرماتے تھے کہ کوئی قوم ایسی نہیں کہ اس قوم میں معاصی کا ارتکاب کیا جاتا ہو پھر وہ ان معاصی کو بگاڑنے پر قادر ہونے کے باوجود نہ بگاڑیں۔ لیکن یہ کہ اللہ قریب ہے کہ ان سب کو عذاب میں مبتلا کردے۔ امام ابوداؤد فرماتے ہیں کہ خالد نے ابواسامہ سے جیسا کہا اور ایک جماعت نے شعبہ سے کہا کہ کوئی جماعت ایسی نہیں جن میں گناہوں کا ارتکاب ہو اور وہ گناہ کرنے والوں سے زیادہ ہوں (نہ کرنے والے) تو پھر اللہ کا عذاب سب پر آتا ہے۔
Narrated AbuBakr: You people recite this verse "You who believe, care for yourselves; he who goes astray cannot harm you when you are rightly-guided," and put it in its improper place. Khalid's version has: We heard the Prophet (peace_be_upon_him) say: When the people see a wrongdoer and do not prevent him, Allah will soon punish them all. Amr ibn Hushaym's version has: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: If acts of disobedience are done among any people and do not change them though the are able to do so, Allah will soon punish them all.
حَدَّثَنَا مُسَّدَدٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ أَظُنُّهُ عَنْ ابْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَرِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ رَجُلٍ يَکُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَی أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمْ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا-
مسدد، ابوحوص، ابواسحاق، حضرت ابن جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے کوئی آدمی ایسا نہیں کہ کسی قوم میں رہ کر گناہ اور حراموں کا ارتکاب کرتا ہو اور وہ قوم اس گناہ کو بگاڑنے پر قادر ہونے کے باوجود اسے تبدیل نہ کریں مگر یہ کہ اللہ ان کی موت سے قبل ان کو عذاب پہنچادے گا۔
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If any man is among a people in whose midst he does acts of disobedience, and, though they are able to make him change (his acts), they do not change, Allah will smite them with punishment before they die.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَأَی مُنْکَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ وَقَطَعَ هَنَّادٌ بَقِيَّةَ الْحَدِيثِ وَفَّاهُ ابْنُ الْعَلَائِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ بِلِسَانِهِ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ-
محمد بن علاء، ہناد بن سری، ابومعاویہ، اعمش، اسماعیل بن رجاء، ، ابوسعید، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ فرمایا کرتے تھے کہ تم میں سے جو شخص کسی منکر (برائی ومعصیت) کو ہوتا دیکھے اور پھر وہ اپنے ہاتھ سے اسے بدلنے کی قدرت رکھتا ہو تو اسے چاہیے کہ اسے بدل ڈالے اپنے ہاتھ سے۔ ہناد نے بقیہ حدیث کا ٹکڑا بیان کیا ہے اور اس میں ابن العلاء گذرا ہے۔ پھر اگر ہاتھ سے بدلنے کی طاقت نہ رکھے تو اسے اپنی زبان سے بدلے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھتا ہوں تو دل سے برا سمجھے اور یہ ایمان کا آخری درجہ ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَکِيمٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيُّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ فَقُلْتُ يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ کَيْفَ تَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ عَلَيْکُمْ أَنْفُسَکُمْ قَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ بَلْ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَتَنَاهَوْا عَنْ الْمُنْکَرِ حَتَّی إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا وَهَوًی مُتَّبَعًا وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً وَإِعْجَابَ کُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ فَعَلَيْکَ يَعْنِي بِنَفْسِکَ وَدَعْ عَنْکَ الْعَوَامَّ فَإِنَّ مِنْ وَرَائِکُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ الصَّبْرُ فِيهِ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَی الْجَمْرِ لِلْعَامِلِ فِيهِمْ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِهِ وَزَادَنِي غَيْرُهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالَ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْکُمْ-
ابوربیع، سلیمان بن داؤد عتکی، ابن المبارک، عقبہ بن ابوحکیم، عمروبن الجاریہ، لخمی، ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوثعلبہ خشی سے عرض کیا کہ اے ابوثعلبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آیت کریمہ، ، عَلَيْکُمْ أَنْفُسَکُمْ ، ، کے بارے میں کیا کہتے ہوا؟ انہوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم تم نے ایک جاننے والے سے اس کے بارے میں سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا کہ بلکہ نیکی کا حکم کرتے رہو اور ایک دوسرے کو برائی سے روکتے رہو یہاں تک کہ تم یہ دیکھو کہ کسی کنجوس آدمی کی اطاعت کی جاتی ہے اور خواہش نفسانی کی اتباع کی جاتی ہے اور دنیا کے پیچھے بھاگا جاتا ہے اور ہرصاحب رائے اپنی رائے کو پسند کر کے اس پر بیٹھا ہے تو پھر تمہارے ذمہ اپنے نفس کو لازم پکڑنا ہے اور عوام کو اپنی جانب سے چھوڑ دو کیونکہ تمہارے بعد ایسے دن آنے والے ہیں کہ جن میں صبر کرنا (دین پر) ایسا ہے کہ جیسے انگارہ کو پکڑنا۔ ان دنوں میں دین پر عمل کرنے والے کو پچاس عامل افراد کا اجرملے گا جو اس جیسا عمل کرتے ہیں رواوی کہتے ہیں کہ ان کے علاوہ دوسرے رواة نے یہ بھی اضافہ کیا ہے کہ کسی صحابی نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ پچاس کا اجر ان میں کے پچاس کا ہوگا؟ فرمایا کہ نہیں تم میں سے پچاس کا ۔
Narrated AbuTha'labah al-Khushani: AbuUmayyah ash-Sha'bani said: I asked AbuTha'labah al-Khushani: What is your opinion about the verse "Care for yourselves". He said: I swear by Allah, I asked the one who was well informed about it; I asked the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) about it. He said: No, enjoin one another to do what is good and forbid one another to do what is evil. But when you see niggardliness being obeyed, passion being followed, worldly interests being preferred, everyone being charmed with his opinion, then care for yourself, and leave alone what people in general are doing; for ahead of you are days which will require endurance, in which showing endurance will be like grasping live coals. The one who acts rightly during that period will have the reward of fifty men who act as he does. Another version has: He said (The hearers asked:) Apostle of Allah, the reward of fifty of them? He replied: The reward of fifty of you.
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ أَنَّ عَبْدَ الْعَزِيزِ بْنَ أَبِي حَازِمٍ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَيْفَ بِکُمْ وَبِزَمَانٍ أَوْ يُوشِکُ أَنْ يَأْتِيَ زَمَانٌ يُغَرْبَلُ النَّاسُ فِيهِ غَرْبَلَةً تَبْقَی حُثَالَةٌ مِنْ النَّاسِ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَأَمَانَاتُهُمْ وَاخْتَلَفُوا فَکَانُوا هَکَذَا وَشَبَّکَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فَقَالُوا وَکَيْفَ بِنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ تَأْخُذُونَ مَا تَعْرِفُونَ وَتَذَرُونَ مَا تُنْکِرُونَ وَتُقْبِلُونَ عَلَی أَمْرِ خَاصَّتِکُمْ وَتَذَرُونَ أَمْرَ عَامَّتِکُمْ-
قعنبی، عبدالعزیز بن حازن، عمارہ ابن عمرو، حضرت عبداللہ بن عمر بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا اس زمانہ میں کیا حال ہوگا کہ فرمایا کہ قریب ہے ایسا زمانہ آجائے کہ لوگ اس میں چھانے جائیں گے اور ان میں جو گندے ہیں بھوسے وہ رہ جائیں گے اچھے لوگ اٹھ جائیں گے جن کے عہد ٹوٹ جائیں گے اور ان کی امانتوں میں خیانتوں ہوگی۔ اور اختلاف کیا کریں گے اور آپ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ملادیا کہ اس طرح آپس میں اختلاف کریں گے۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہم کیسے رہیں اس وقت۔ فرمایا کہ جس کو تم اچھا سمجھتے ہو اسے پکڑے رہو اور جسے برا سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو اپنے خاص خاص لوگوں کے معاملات کی طرف متوجہ ہو۔ اور اپنے عوام کو چھوڑ دو۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Prophet (peace_be_upon_him) said: How will you do when that time will come? Or he said: A time will soon come when the people are sifted and only dregs of mankind survive and their covenants and guarantees have been impaired and they have disagreed among themselves and become thus, interwining his fingers. They asked: What do you order us to do, Apostle of Allah? He replied: Accept what you approve, abandon what you disapprove, attend to your own affairs and leave alone the affairs of the generality.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُکَيْنٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ هِلَالِ بْنِ خَبَّابٍ أَبِي الْعَلَائِ قَالَ حَدَّثَنِي عِکْرِمَةُ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ ذَکَرَ الْفِتْنَةَ فَقَالَ إِذَا رَأَيْتُمْ النَّاسَ قَدْ مَرِجَتْ عُهُودُهُمْ وَخَفَّتْ أَمَانَاتُهُمْ وَکَانُوا هَکَذَا وَشَبَّکَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ قَالَ فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ کَيْفَ أَفْعَلُ عِنْدَ ذَلِکَ جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاکَ قَالَ الْزَمْ بَيْتَکَ وَامْلِکْ عَلَيْکَ لِسَانَکَ وَخُذْ بِمَا تَعْرِفُ وَدَعْ مَا تُنْکِرُ وَعَلَيْکَ بِأَمْرِ خَاصَّةِ نَفْسِکَ وَدَعْ عَنْکَ أَمْرَ الْعَامَّةِ-
ہارون بن عبد اللہ، فضل بن دکین ، یونس بن ابواسحاق، ہل بن خباب، ابوالعلاء، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن العاص کہتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اردگرد تھے جب آپ نے فتنہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ جب تم لوگوں کو دیکھو کہ اپنے عہدوں کو توڑ رہے ہیں اور اپنی امانتداری کو چھوڑ دیں اور وہ ایسے ہوجائیں (اختلاف کرتے ہوئے) آپ نے اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں ملادیں۔ عبداللہ کہتے ہیں کہ میں کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا کہ اللہ مجھے آپ پر فدا کردے میں اس وقت کیا کروں؟ فرمایا کہ اپنے گھر کو لازم پکڑو اور اپنی زبان کو قابو میں رکھ۔ جو بات (شرعی اعتبار سے) اچھی ہو اسے لے لو اور جسے غلط سمجھو اسے چھوڑ دو۔ اور تم پر خاص اپنے نفس کی اصلاح ضروری ہے اور عوام کے معاملات کو چھوڑ دو۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: When we were around the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), he mentioned the period of commotion (fitnah) saying: When you see the people that their covenants have been impaired, (the fulfilling of) the guarantees becomes rare, and they become thus (interwining his fingers). I then got up and said: What should I do at that time, may Allah make me ransom for you? He replied: Keep to your house, control your tongue, accept what you approve, abandon what you disapprove, attend to your own affairs, and leave alone the affairs of the generality.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْجِهَادِ کَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ-
محمد بن عبادہ واسطی، یزیدابن ہارون، اسرائیل، محمد بن جحادہ، عطیہ عوفی، حضرت ابوسعیدخدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین جہاد انصاف وحق کی بات ظالم بادشاہ یا ظالم حاکم کے سامنے کہنا ہے۔
Narrated AbuSa'id al-Khudri: The Prophet (peace_be_upon_him) said: The best fighting (jihad) in the path of Allah is (to speak) a word of justice to an oppressive ruler.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ أَخْبَرَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ زِيَادٍ الْمُوصِلِيُّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ الْعُرْسِ ابْنِ عَمِيرَةَ الْکِنْدِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا عُمِلَتْ الْخَطِيئَةُ فِي الْأَرْضِ کَانَ مَنْ شَهِدَهَا فَکَرِهَهَا وَقَالَ مَرَّةً أَنْکَرَهَا کَانَ کَمَنْ غَابَ عَنْهَا وَمَنْ غَابَ عَنْهَا فَرَضِيَهَا کَانَ کَمَنْ شَهِدَهَا-
محمد بن العلاء، ابوبکر، مغیرہ بن زیادموصلی، عدی بن عدی، حضرت عرس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب زمین میں کوئی گناہ کیا جاتا ہے تو جس شخص نے اسے دیکھا اور اسے برا سمجھا۔ تو وہ اس شخص کی طرح ہے جو اس سے غائب ہو اور اس گناہ کے کرنے پر راضی ہو تو وہ ایسا ہے جیسا کہ اس نے گناہ کو ہوتے دیکھا۔
Narrated Amirah al-Kindi: The Prophet (peace_be_upon_him) said: When sin is done in the earth, he who sees it and disapproves of it will be taken like one who was not present, but he who is not present and approves of it will be like him who sees.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ مُغِيرَةَ ابْنِ زِيَادٍ عَنْ عَدِيِّ بْنِ عَدِيٍّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ قَالَ مَنْ شَهِدَهَا فَکَرِهَهَا کَانَ کَمَنْ غَابَ عَنْهَا-
احمد بن یونس، ابوشہاب، مغیرہ بن زیاد، عدی بن عدی، اس سند سے بھی سابقہ حدیث مختصرا اور ذرا سے فرق سے منقول ہے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَهَذَا لَفْظُهُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ و قَالَ سُلَيْمَانُ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَنْ يَهْلَکَ النَّاسُ حَتَّی يَعْذِرُوا أَوْ يُعْذِرُوا مِنْ أَنْفُسِهِمْ-
سلیمان بن حرب، حفص بن عمر، شعبہ، عمروبن مرہ، ابوالبختری کہتے ہیں مجھے اس شخص نے بتلایا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کہ آپ فرماتے تھے جبکہ سلیمان بن حرب نے فرمایا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے ایک نے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا لوگ ہرگز ہلاک نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اپنے آپ سے عذر کریں یا فرمایا کہ اپنے آپ سے عذر کیے جائیں۔
-