امام پر رعیت کے حقوق اور ان کی ضروریات کی تکمیل کا بیان

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُخَيْمِرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا مَرْيَمَ الْأَزْدِيَّ أَخْبَرَهُ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی مُعَاوِيَةَ فَقَالَ مَا أَنْعَمَنَا بِکَ أَبَا فُلَانٍ وَهِيَ کَلِمَةٌ تَقُولُهَا الْعَرَبُ فَقُلْتُ حَدِيثًا سَمِعْتُهُ أُخْبِرُکَ بِهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ وَلَّاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ شَيْئًا مِنْ أَمْرِ الْمُسْلِمِينَ فَاحْتَجَبَ دُونَ حَاجَتِهِمْ وَخَلَّتِهِمْ وَفَقْرِهِمْ احْتَجَبَ اللَّهُ عَنْهُ دُونَ حَاجَتِهِ وَخَلَّتِهِ وَفَقْرِهِ قَالَ فَجَعَلَ رَجُلًا عَلَی حَوَائِجِ النَّاسِ-
سلیمان بن عبدالرحمن، یحیی بن حمزہ، ابن ابی مریم، قاسم بن مخیمرہ، حضرت ابومریم ازدی سے روایت ہے کہ میں حضرت معاویہ کے پاس گیا انھوں نے مجھے خوش آمدید کہا۔ میں نے عرض کیا میں نے ایک حدیث سنی ہے جو میں آپ کو بھی سناتا ہوں میں نے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جس شخص کو مسلمانوں کے امور کا ولی بنائے اور پھر وہ ان کی ضرورت اور مشکل وقت میں کام میں نہ آئے تو اللہ تعالیٰ بھی اس کی ضرورت کو پورا نہ فرمائے گا اور مشکل وقت میں اس کی مدد کرے گا۔ یہ سن کر حضرت معاویہ نے ایک شخص کو لوگوں کی ضرورت کی فراہمی پر مامور فرما دیا۔
Narrated AbuMaryam al-Azdi: When I entered upon Mu'awiyah, he said: How good your visit is to us, O father of so-and-so. (This is an idiom used by the Arabs on such occasions). I said: I tell you a tradition which I heard (from the Prophet). I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) say: If Allah puts anyone in the position of authority over the affairs of the Muslims, and he secludes himself (from them), not fulfilling their needs, wants, and poverty, Allah will keep Himself away from him, not fulfilling his need, want and poverty. He said: He (Mu'awiyah) appointed a man to fulfil the needs of the people.
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُوتِيکُمْ مِنْ شَيْئٍ وَمَا أَمْنَعُکُمُوهُ إِنْ أَنَا إِلَّا خَازِنٌ أَضَعُ حَيْثُ أُمِرْتُ-
سلمہ بن شبیب، عبدالرزاق، معمر، ہمام بن منبہ، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہ کوئی چیز میں تم کو اپنی طرف سے دیتا ہوں اور نہ اپنی طرف سے روکتا ہوں۔ میں تو صرف (اللہ کے خزا نہ کا) خزانچی ہوں جیسا حکم اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ویسا ہی بجا لاتا ہوں۔
Narrated AbuHurayrah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: It is not on my own that I give you or withhold from you: I am just a treasure, putting it where I have been commanded.
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ ذَکَرَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَوْمًا الْفَيْئَ فَقَالَ مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِهَذَا الْفَيْئِ مِنْکُمْ وَمَا أَحَدٌ مِنَّا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا أَنَّا عَلَی مَنَازِلِنَا مِنْ کِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَسْمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَالرَّجُلُ وَقِدَمُهُ وَالرَّجُلُ وَبَلَاؤُهُ وَالرَّجُلُ وَعِيَالُهُ وَالرَّجُلُ وَحَاجَتُهُ-
نفیلی، محمد بن سلمہ، محمد بن اسحاق ، محمد بن عمرو بن عطاء، حضرت مالک بن اوس بن خدثان سے روایت ہے کہ ایک دن حضرت عمر فاروق نے مال فئی کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں اس مال فئی کا تم سے زیادہ حقدار نہیں ہوں اور نہ ہی ہم میں سے کوئی شخص کسی دوسرے کے مقابلہ میں اس کا زیادہ حقدار ہے مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تقسیم کی رو سے ہم اپنے اپنے مراتب پر ہیں پس اس کا حقدار وہ ہے جو یا تو قدیم الاسلام ہو یا بہادر ہو یا عیالدار ہو یا کسی اور وجہ سے ضرورت مند ہو۔
Narrated Umar ibn al-Khattab: Malik ibn Aws ibn al-Hadthan said: One day Umar ibn al-Khattab mentioned the spoils of war and said: I am not more entitled to this spoil of war than you; and none of us is more entitled to it than another, except that we occupy our positions fixed by the Book of Allah, Who is Great and Glorious, and the division made by the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), people being arranged according to their precedence in accepting Islam, the hardship they have endured their having children and their need.