امام جو عہد کرے اس کی پابندی سب لوگوں پر ضروری ہے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا الْإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ بِهِ-
محمد بن صباح، بزار، عبدالرحمن بن ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا امام ایک ڈھال ہے جس کے سہارے جنگ کی جاتی ہے۔ (لہذا صلح بھی اسی کی رائے کے مطابق ہونی چاہئے)
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ بُکَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ أَنَّ أَبَا رَافِعٍ أَخْبَرَهُ قَالَ بَعَثَتْنِي قُرَيْشٌ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُلْقِيَ فِي قَلْبِي الْإِسْلَامُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وَاللَّهِ لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ وَلَا أَحْبِسُ الْبُرُدَ وَلَکِنْ ارْجِعْ فَإِنْ کَانَ فِي نَفْسِکَ الَّذِي فِي نَفْسِکَ الْآنَ فَارْجِعْ قَالَ فَذَهَبْتُ ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْلَمْتُ قَالَ بُکَيْرٌ وَأَخْبَرَنِي أَنَّ أَبَا رَافِعٍ کَانَ قِبْطِيًّا قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا کَانَ فِي ذَلِکَ الزَّمَانِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَلَا يَصْلُحُ-
احمد بن صالح ، عبداللہ بن وہب ، عمرو بن بکیر بن اشج ، حسن بن علی بن ابورافع ، حضرت ابورافع سے روایت ہے کہ ( صلح حدیبیہ کے موقعہ پر ) قریش نے مجھے اپنا نمائندہ بنا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو ( اللہ نے ) میرے دل میں میں اسلام کی محبت ڈال دی میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اب میں ان کی ( قریش کی ) طرف لوٹ کر کبھی نہ جاؤں گا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ تو میں عہد شکنی کرتا ہوں اور نہ قاصد کو قید کرتا ہوں لہذا اب تو تو لوٹ جا اور اگر پھر بھی تیرے دل میں وہ بات ( اسلام کی محبت ) رہتی ہے جو اب ہے تو پھر دوبارہ آنا ابورافع کہتے ہیں کہ اس وقت میں واپس چلا آیا پھر دوبارہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام قبول کیا ۔ بکیر نے کہا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ابورافع قبطی ( غلام ) تھے ابوداؤد نے کہا ( ایسا کہنا ) اس وقت صحیح تھا مگر اب نہیں ہے (کیونکہ یہ عظمت صحابہ کے خلاف ہے)
Narrated AbuRafi': The Quraysh sent me to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), and when I saw the Apostle of Allah (peace_be_upon_him), Islam was cast into my heart, so I said: Apostle of Allah, I swear by Allah, I shall never return to them. The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) replied: I do not break a covenant or imprison messengers, but return, and if you feel the same as you do just now, come back. So I went away, and then came to the Prophet (peace_be_upon_him) and accepted Islam.