TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
نماز کا بیان
امامت کا مستحق کون ہے؟
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ أَخْبَرَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ رَجَائٍ سَمِعْتُ أَوْسَ بْنَ ضَمْعَجٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ الْبَدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَؤُمُّ الْقَوْمَ أَقْرَؤُهُمْ لِکِتَابِ اللَّهِ وَأَقْدَمُهُمْ قِرَائَةً فَإِنْ کَانُوا فِي الْقِرَائَةِ سَوَائً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً فَإِنْ کَانُوا فِي الْهِجْرَةِ سَوَائً فَلْيَؤُمَّهُمْ أَکْبَرُهُمْ سِنًّا وَلَا يُؤَمُّ الرَّجُلُ فِي بَيْتِهِ وَلَا فِي سُلْطَانِهِ وَلَا يُجْلَسُ عَلَی تَکْرِمَتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِإِسْمَعِيلَ مَا تَکْرِمَتُهُ قَالَ فِرَاشُهُ-
ابو ولید، شعبہ، اسماعیل، بن رجاء، اوس بن ضمجع، حضرت ابومسعود بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے وہ شخص قوم کی امامت کرے جو قرآن پاک کا اچھا اور پرانا قاری ہو اگر قرات قرآن میں سب برابر ہوں تو پھر وہ شخص امامت کا زیادہ حقدار ہے جس نے ان میں سب سے پہلے ہجرت کی ہو اور اگر ہجرت میں بھی سب برابر ہوں تو پھر وہ امامت کرے جو عمر میں سب سے بڑا ہو۔ اور کوئی شخص دوسرے کے گھر پر (اس کی ایماء و اجازت) کے بغیر امامت نہ کرے اور نہ ہی اس کی حکومت کی جگہ پر۔ اور نہ ہی اس کی اجازت کے بغیر اس کی مخصوص جگہ پر بیٹھے۔ شعبہ کہتے ہیں کہ میں نے اسماعیل سے پوچھا کہ عزت کی (مخصوص) جگہ سے کیا مراد ہے تو انھوں نے کہا اس کا بستر۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ وَلَا يَؤُمُّ الرَّجُلُ الرَّجُلَ فِي سُلْطَانِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَا قَالَ يَحْيَی الْقَطَّانُ عَنْ شُعْبَةَ أَقْدَمُهُمْ قِرَائَةً-
ابن معاذ، شعبہ حدیث شعبہ سے اس طرح بھی مروی ہے کہ، ، لَا یَومَہ الرَّجُل الرَّجُل، ، یعنی کوئی شخص دوسرے کے یہاں امامت نہ کرے۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ یحی قطان نے بھی شعبہ سے یہی روایت کیا ہے کہ قرات میں مقدم ہو اسے آگے کیا جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ ضَمْعَجٍ الْحَضْرَمِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فَإِنْ کَانُوا فِي الْقِرَائَةِ سَوَائً فَأَعْلَمُهُمْ بِالسُّنَّةِ فَإِنْ کَانُوا فِي السُّنَّةِ سَوَائً فَأَقْدَمُهُمْ هِجْرَةً وَلَمْ يَقُلْ فَأَقْدَمُهُمْ قِرَائَةً قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ حَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ قَالَ وَلَا تَقْعُدْ عَلَی تَکْرِمَةِ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِهِ-
حسن بن علی، عبداللہ بن نمیر، اعمش، اسماعیل بن رجاء، اوس بن ضمعج، حضرت ابومسعود سے یہی حدیث مروی ہے اس میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر سب لوگ قرات میں برابر ہوں تو پھر وہ شخص امامت کرے جو حدیث زیادہ جانتا ہو اور اگر اس میں بھی برابر ہوں تو وہ امامت کرے جس کی ہجرت پہلے۔ اس حدیث میں فَاَقدَمَھُم قِرَاة نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ کُنَّا بِحَاضِرٍ يَمُرُّ بِنَا النَّاسُ إِذَا أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانُوا إِذَا رَجَعُوا مَرُّوا بِنَا فَأَخْبَرُونَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ کَذَا وَکَذَا وَکُنْتُ غُلَامًا حَافِظًا فَحَفِظْتُ مِنْ ذَلِکَ قُرْآنًا کَثِيرًا فَانْطَلَقَ أَبِي وَافِدًا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَفَرٍ مِنْ قَوْمِهِ فَعَلَّمَهُمْ الصَّلَاةَ فَقَالَ يَؤُمُّکُمْ أَقْرَؤُکُمْ وَکُنْتُ أَقْرَأَهُمْ لِمَا کُنْتُ أَحْفَظُ فَقَدَّمُونِي فَکُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَعَلَيَّ بُرْدَةٌ لِي صَغِيرَةٌ صَفْرَائُ فَکُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ تَکَشَّفَتْ عَنِّي فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْ النِّسَائِ وَارُوا عَنَّا عَوْرَةَ قَارِئِکُمْ فَاشْتَرَوْا لِي قَمِيصًا عُمَانِيًّا فَمَا فَرِحْتُ بِشَيْئٍ بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحِي بِهِ فَکُنْتُ أَؤُمُّهُمْ وَأَنَا ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ أَوْ ثَمَانِ سِنِينَ-
موسی بن اسماعیل، حماد، ایوب، حضرت عمر بن سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک ایسی جگہ رہتے ہیں جہاں پر لوگ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آتے جاتے ٹھہرتے تھے پس جب وہ لوگ واپس ہوتے تو بھی ان کا گزر ہمارے پاس سے ہوتا۔ لہذا وہ ہمیں بتاتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایسا اور ایسا فرمایا ہے اور میں قوی حافظہ والا لڑکا تھا اس لیے میں نے (ان لوگوں سے سن سنا کر) قرآن پاک کا بہت سا حصہ یاد کر لیا تھا ایک مرتبہ میرے والد صاحب اپنی قوم کے چند لوگوں کے ساتھ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو نماز کی تعلیم دی اور فرمایا۔ امامت وہ شخص کرے جو قرآن کو زیادہ جانتا ہو اور میں قرآن کو بہت زیادہ جانتا تھا (کیو نکہ میں نے پہلے ہی سے قرآن کو یاد کر رکھا تھا) لہذا ان لوگوں نے مجھے امام بنا دیا پس میں ان کی امامت کرتا تھا اور میں زرد رنگ کی ایک مختصر سی چادر اوڑھے رکھتا تھا جس کی بنا پر جب میں سجدہ کرتا تو (امیر) ستر کھل جاتا۔ یہ دیکھ کر) ایک عورت بولی اپنے قاری کا ستر ہم سے چھپاؤ تو انھوں نے مجھے عمان کا بنا ہوا ایک کرتہ خرید کر دیا اور اسلام کے بعد مجھے اس کرتہ سے زیادہ خوشی کسی چیز کی نہیں ہوتی تھی۔ پس میں ان کی امامت کرتا تھا اور اس وقت میں سات یا آٹھ سال کا لڑکا تھا۔
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ بِهَذَا الْخَبَرِ قَالَ فَکُنْتُ أَؤُمُّهُمْ فِي بُرْدَةٍ مُوَصَّلَةٍ فِيهَا فَتْقٌ فَکُنْتُ إِذَا سَجَدْتُ خَرَجَتْ اسْتِي-
نفیلی، زہیر، عاصم، حضرت عمر بن سلمہ سے یہی حدیث (ایک دوسری سند سے) مروی ہے اس میں ہے کہ میں ایک چادر اوڑھ کر امامت کرتا تھا جس میں شگاف تھا اور جوڑ لگا ہوا تھا جب میں سجدہ میں جاتا تو میری سرین کھل جاتی۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُمْ وَفَدُوا إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا أَرَادُوا أَنْ يَنْصَرِفُوا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ يَؤُمُّنَا قَالَ أَکْثَرُکُمْ جَمْعًا لِلْقُرْآنِ أَوْ أَخْذًا لِلْقُرْآنِ قَالَ فَلَمْ يَکُنْ أَحَدٌ مِنْ الْقَوْمِ جَمَعَ مَا جَمَعْتُهُ قَالَ فَقَدَّمُونِي وَأَنَا غُلَامٌ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ لِي فَمَا شَهِدْتُ مَجْمَعًا مِنْ جَرْمٍ إِلَّا کُنْتُ إِمَامَهُمْ وَکُنْتُ أُصَلِّي عَلَی جَنَائِزِهِمْ إِلَی يَوْمِي هَذَا قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مِسْعَرِ بْنِ حَبِيبٍ الْجَرْمِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ قَالَ لَمَّا وَفَدَ قَوْمِي إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَقُلْ عَنْ أَبِيهِ-
قتیبہ، وکیع، مسعر بن حبیب، حضرت عمر وبن سلمہ بواسطہ سلمہ روایت ہے کہ ان کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جب یہ لوگ واپس جانے لگے تو انھوں نے پوچھا یا رسول اللہ ہماری امامت کون کرے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کو قرآن زیادہ یاد ہو عمرو بن سلمہ کہتے ہیں کہ میرے برابر کسی کو قرآن یاد نہ تھا۔ انھوں نے امامت کے لیے مجھے آگے بڑھا دیا جبکہ میں بچہ تھا اور ایک تہبند باندھے ہوئے تھا۔ پھر میں قبلہ حرم کے کسی مجمع میں نہ ہوتا مگر میں ہی ان کا امام ہوتا اور آج تک میں ان کے جنازوں کی نماز پڑھتا رہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس کو یذد بن ہارون نے بواسطہ مسعر بن حبیب بسند عمرو بن سلمہ روایت کیا ہے اس میں یوں ہے۔ کہ جب میری قوم کے کچھ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ اور اس روایت میں ان کے والد کا ذکر نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ح و حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ لَمَّا قَدِمَ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ نَزَلُوا الْعُصْبَةَ قَبْلَ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَکَانَ يَؤُمُّهُمْ سَالِمٌ مَوْلَی أَبِي حُذَيْفَةَ وَکَانَ أَکْثَرَهُمْ قُرْآنًا زَادَ الْهَيْثَمُ وَفِيهِمْ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَأَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الْأَسَدِ-
قعنبی، انس، ابن عیاض، ہیثم بن خالد، ابن نمیر، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد سے قبل مہاجرین۔ عصبہ۔ میں آئے تو ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم، لوگوں کی امامت کرتے تھے اور ان کو سب سے زیادہ قرآن یاد تھا۔ ہیثم نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ ان مہاجرین میں عمر بن خطاب اور ابوسلمہ بن الاسد بھی تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا مَسْلَمَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَعْنَی وَاحِدٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِکِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ أَوْ لِصَاحِبٍ لَهُ إِذَا حَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَأَذِّنَا ثُمَّ أَقِيمَا ثُمَّ لِيَؤُمَّکُمَا أَکْبَرُکُمَا سِنًّا وَفِي حَدِيثِ مَسْلَمَةَ قَالَ وَکُنَّا يَوْمَئِذٍ مُتَقَارِبَيْنِ فِي الْعِلْمِ و قَالَ فِي حَدِيثِ إِسْمَعِيلَ قَالَ خَالِدٌ قُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ فَأَيْنَ الْقُرْآنُ قَالَ إِنَّهُمَا کَانَا مُتَقَارِبَيْنِ-
مسدد، مسلمہ بن محمد، واحد، خالد، ابوقلابہ، حضرت مالک بن حویرث سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے (یا ان کے کسی ساتھی سے) کہا کہ جب نماز کا وقت آئے تو اذان دو اور تکبیر کہو پھر تم دونوں میں سے امامت وہ کرے جو عمر میں بڑا ہو۔ سلمہ کی روایت میں ہے کہ اس زمانہ میں ہم دونوں علم میں برابر تھے (اس بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عمر کی زیادتی کو وجہ ترجیح قرار دیا) اور اسماعیل کی حدیث میں یہ ہے کہ خالد کہتے ہیں کہ میں نے ابوقلابہ سے پوچھا کہ قرآن کہا گیا؟ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قرآن کے علم کو وجہ ترجیح قرار کیوں نہیں دیا؟) ابوقلابہ نے جواب دیا کہ وہ دونوں (قرآن جاننے میں) برابر تھے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عِيسَی الْحَنَفِيُّ حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُؤَذِّنْ لَکُمْ خِيَارُکُمْ وَلْيَؤُمَّکُمْ قُرَّاؤُکُمْ-
عثمان بن ابی شیبہ، حسین بن عیسی، حکم بن ابان، عکرمہ، حکم بن ابان، عکرمہ، حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے اذان وہ دے جو تم میں سے بہتر (نیک وصالح) ہو اور امامت وہ کرے جو تم میں اچھا قاری ہو۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Let the best among you call the adhan for you, and the Qur'an-readers act as your imams.