اللہ اور رسول سے جنگ کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُکْلٍ أَوْ قَالَ مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاجْتَوَوْا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا فَانْطَلَقُوا فَلَمَّا صَحُّوا قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّی جِيئَ بِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ قَالَ أَبُو قِلَابَةَ فَهَؤُلَائِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا وَکَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ-
سلیمان بن حرب، حماد، ابوایوب، ابوقلابہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک فرماتے ہیں کہ قبیلہ، ، عکل، ، یا عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے پس انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ان کے لیے دودھ دینے والی اونٹنیوں کا اور انہیں حکم دیا کہ وہ ان کے پیشاب اور دودھ کو پئیں چنانچہ وہ چلے گئے (علاج کے بعد) جب وہ تندرست ہوگئے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چرواہے کو قتل کردیا اور جانوروں کو ہنکا کرلے گئے صبح کو اس کی اطلاع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے ان کے تعاقب میں لوگوں کو بھیجا کہ پس جب دن چڑھے وہ انہیں پکڑ کرلائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حکم دیا ان کے لیے کہ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دئیے گئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیر دی گئیں اور انہیں حرہ میں (جومدینہ کے دونوں کناروں کے پاس ایک بہت بڑا قطعہ زمین ہے جہاں سیاہ پتھر پڑے ہوئے ہیں) ڈال دیا گیا اور ان کی یہ حالت ہوگئی کہ وہ پیاس سے تڑپ کر پانی مانگتے تھے لیکن انہیں پانی نہ پلایا جاتا ۔ ابوقلابہ کہتے ہیں کہ یہ وہ لوگ تھے انہوں نے چوری کی، قتل کیا اور ایمان لانے کے بعد پھر کفر کی راہ اختیار کی اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ بِإِسْنَادِهِ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ فَأَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَکَحَلَهُمْ وَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَمَا حَسَمَهُمْ-
موسی بن اسماعیل، وہیب، ایوب نے انہی سے اس حدیث کو بیان کیا ہے اس میں فرمایا کہ آپ نے حکم دیا کہ سلائیاں گرم کرنے کا چنانچہ وہ گرم کی گئیں اور ان کی آنکھوں میں بطور سرمہ کے پھیری گئیں اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے گئے اور انہیں دفعتہ ہی نہیں قتل کیا گیا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ بْنِ سُفْيَانَ قَالَ أَخْبَرَنَا ح و حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ عَنْ يَحْيَی يَعْنِي ابْنَ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي طَلَبِهِمْ قَافَةً فَأُتِيَ بِهِمْ قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی فِي ذَلِکَ إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا الْآيَةَ-
محمد بن صباح بن سفیان، عمرو بن عثمان، ولید، اوزاعی، ابوقلابہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہی حدیث روایت کی ہے اس میں فرمایا کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کی تلاش میں قیافہ شناسوں کی جماعت بھیجی پس انہیں پکڑ کرلایا گیا تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ (اِنَّمَا جَزٰ ؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا) 5۔ المائدہ : 33) بیشک یہی بدلہ ہے ان لوگوں کا جو اللہ اور اس کے رسول علیہ السلام کے ساتھ جنگ کرتے ہیں کہ انہیں قتل کیا جائے یا سولی پر لٹکایا جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں متضاد کاٹے جائیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ وَقَتَادَةُ وَحُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ذَکَرَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَنَسٌ فَلَقَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمْ يَکْدِمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ عَطَشًا حَتَّی مَاتُوا-
موسی بن اسماعیل، حماد، ثابت، قتادہ، حمید، انس بن مالک، حضرت ثابت قتادہ اور حمید نے حضرت انس بن مالک سے اس حدیث کو روایت کیا ہے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ پس بیشک میں نے ان میں سے (عکل یا عرینہ کے سزا یافتہ لوگوں میں سے) ایک ایک کو دیکھا کہ وہ پیاس کی شدت سے زمین کرید رہا تھا یہاں تک کہ وہ مر گئے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَحْوَهُ زَادَ ثُمَّ نَهَی عَنْ الْمُثْلَةِ-
محمد بن بشار، ابن ابوہادی، ہشام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اسی کی طرح مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو مثلہ کرنے سے منع فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَبِدْ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَی إِبِلِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَاقُوهَا وَارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ فَأُخِذُوا فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ قَالَ وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ وَهُمْ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ-
احمد بن صالح، عبداللہ بن وہب، عمرو، سعید، ابوبلال، ابوزناد، عبداللہ بن عبید اللہ، احمر، عبداللہ بن عبیداللہ بن عمر بن خطاب، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹوں پر غارت گری کی اور انہیں لوٹ کر ہنکالے گئے اور اسلام سے پھر گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چراوہے کو قتل کردیا جو مسلمان تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے تعاقب میں کچھ لوگوں کو بھیجا تو انہیں گرفتار کرلیا اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹے گئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں پھیری گئیں فرمایا کہ ان لوگوں کے بارے میں ہی آیت محاربہ بھی نازل ہوئی اور یہی وہ لوگ تھے کہ حجاج بن یوسف نے جب حضرت انس بن مالک سے سوال کیا تو انہوں نے ان لوگوں کے بارے میں اسے بتلایا۔
Narrated Abdullah ibn Umar: Some people raided the camels of the Prophet (peace_be_upon_him), drove them off, and apostatised. They killed the herdsman of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) who was a believer. He (the Prophet) sent (people) in pursuit of them and they were caught. He had their hands and feet cut off, and their eyes put out. The verse regarding fighting against Allah and His Prophet (peace_be_upon_him) was then revealed. These were the people about whom Anas ibn Malik informed al-Hajjaj when he asked him.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَطَّعَ الَّذِينَ سَرَقُوا لِقَاحَهُ وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ بِالنَّارِ عَاتَبَهُ اللَّهُ تَعَالَی فِي ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا الْآيَةَ-
احمد بن عمرو بن سرح، ابن وہب، لیث بن سعد، محمد بن عجلان، حضرت ابوالزناد رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان لوگوں کو جنہوں نے آپ کی اونٹنیوں کو چرایا تھا ہاتھ پاؤں کاٹے اور ان کی آنکھوں میں آگ کی سلائیاں پھیریں تو اللہ نے آپ پر عتاب فرمایا اس بارے میں اور یہ آیت نازل فرمائی (اِنَّمَا جَزٰ ؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا) 5۔ المائدہ : 33) ۔
Narrated AbuzZinad: When the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) cut off (the hands and feet of) those who had stolen his camels and he had their eyes put out by fire (heated nails), Allah reprimanded him on that (action), and Allah, the Exalted, revealed: "The punishment of those who wage war against Allah and His Apostle and strive with might and main for mischief through the land is execution or crucifixion."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا ح و حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ قَالَ کَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَنْزِلَ الْحُدُودُ يَعْنِي حَدِيثَ أَنَسٍ-
محمد بن کثیر، موسیٰ بن اسماعیل، ہمام، قتادہ، حضرت محمد بن سیرین فرماتے ہیں کہ یہ حدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ (جس میں تفصیلا ان لوگوں کی سزا کا ذکر ہے حدود کی آیت کے نازل سے قبل کی ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّمَا جَزَائُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنْ الْأَرْضِ إِلَی قَوْلِهِ غَفُورٌ رَحِيمٌ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِکِينَ فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِکَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَهُ-
احمد بن محمد بن ثابت، علی بن حسین، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی آیت۔(اِنَّمَا جَزٰ ؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَه وَيَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا) 5۔ المائدہ : 33)۔ یہ مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی۔ پس جس نے گرفتاری سے قبل توبہ کرلی تو اس کی توبہ اس پر حد قائم ہونے سے مانع نہیں ہوگی جو حد اس پر لازم ہوگئی۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The verse "The punishment of those who wage war against Allah and His Apostle, and strive with might and main for mischief through the land is execution, or crucifixion, or the cutting off of hands and feet from opposite side or exile from the land...most merciful" was revealed about polytheists. If any of them repents before they are arrested, it does not prevent from inflicting on him the prescribed punishment which he deserves.