TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
طلاق کا بیان
اس عورت کے نفقہ کا بیان جس کو طلاق بتہ دی گئی
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ مَوْلَی الْأَسْوَدِ بْنِ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَهَا الْبَتَّةَ وَهُوَ غَائِبٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا وَکِيلَهُ بِشَعِيرٍ فَتَسَخَّطَتْهُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا لَکِ عَلَيْنَا مِنْ شَيْئٍ فَجَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَهَا لَيْسَ لَکِ عَلَيْهِ نَفَقَةٌ وَأَمَرَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي بَيْتِ أُمِّ شَرِيکٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّ تِلْکَ امْرَأَةٌ يَغْشَاهَا أَصْحَابِي اعْتَدِّي فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ فَإِنَّهُ رَجُلٌ أَعْمَی تَضَعِينَ ثِيَابَکِ وَإِذَا حَلَلْتِ فَآذِنِينِي قَالَتْ فَلَمَّا حَلَلْتُ ذَکَرْتُ لَهُ أَنَّ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَأَبَا جَهْمٍ خَطَبَانِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَلَا يَضَعُ عَصَاهُ عَنْ عَاتِقِهِ وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَصُعْلُوکٌ لَا مَالَ لَهُ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَتْ فَکَرِهْتُهُ ثُمَّ قَالَ انْکِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ فَنَکَحْتُهُ فَجَعَلَ اللَّهُ تَعَالَی فِيهِ خَيْرًا کَثِيرًا وَاغْتَبَطْتُ بِهِ-
قعنبی، مالک، عبداللہ بن یزید، اسود بن سفیان، ابی سلمہ بن عبدالرحمن، حضرت فاطمہ بن قیس سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص نے ان کو طلاق بتہ دی اس حال میں کہ وہ موجود نہیں تھے (سفر میں تھے وہیں سے طلاق دی) اور فاطمہ بن قیس کے پاس اپنے وکیل کو کچھ جو دے کر بھیجا وہ یہ تھوڑے سے جو دیکھ کر وکیل پر ناراض ہوئیں وکیل نے کہا بخدا ہمارے لیے آپ کو کچھ دینا ضروری نہ تھا فاطمہ بن قیس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئیں اور یہ قصہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے ذمہ تیرا نفقہ نہیں ہے نیز فرمایا شریک کے گھر میں عدت گزار پھر فرمایا نہیں اس کے پاس نہیں کیونکہ اس کے پاس ہمارے اصحاب جاتے رہتے ہیں (وہاں دقت ہو گی) بلکہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گزار کیونکہ وہ نابینا شخص ہے تو کپڑے اتارے گی تو پردہ کی ضرورت نہیں ہوگی جب تیری عدت پوری ہو جائے تو مجھے اطلاع کرنا فاطمہ بن قیس کہتی ہیں کہ جب میری عدت پوری ہوگئی تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ذکر کیا کہ میرے پاس معاویہ بن سفیان اور ابوجہم کا پیغام نکاح پہنچا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابوجہم تو اپنے کندھے سے لاٹھی اتارتا ہی نہیں ہے (یعنی وہ عورتوں کو مارتا ہے) اور معاویہ نادار مفلس ہے اس کے پاس کچھ مال نہیں ہے تو اسامہ بن زید سے نکاح کر لے وہ بولیں مجھے وہ پسند نہیں ہے (کیونکہ وہ آزاد کردہ غلام تھے اور سیاہ رنگ کے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسامہ بن زید سے نکاح کر لے پس میں نے انہیں سے نکاح کر لیا اور اللہ تعالیٰ نے اسامہ میں میرے لیے خیر فرمائی اور عورتیں مجھ پر رشک کرنے لگیں۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ الْعَطَّارُ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ حَدَّثَتْهُ أَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ فِيهِ وَأَنَّ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ وَنَفَرًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا وَإِنَّهُ تَرَکَ لَهَا نَفَقَةً يَسِيرَةً فَقَالَ لَا نَفَقَةَ لَهَا وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَحَدِيثُ مَالِکٍ أَتَمُّ-
موسی بن اسماعیل، ابان بن یزید، یحیی بن کثیر، ابوسلمہ بن عبدالرحمن، حضرت فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ ابوحفص بن مغیرہ نے ان کو تین طلاقیں دیں پھر راوی نے یہی حدیث بیان کی اور کہا کہ خالد بن ولید اور چند دوسرے لوگ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ابوحفصہ نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں اور اس کے لیے بہت کم نقطہ (خرچ) چھوڑا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے واسطے نفقہ نہیں ہے راوی نے آگے حدیث بیان کی ابوداؤد کہتے ہیں کہ مالک کی حدیث اتم ہے۔
Narrated Fatimah daughter of Qays: AbuSalamah reported on the authority of Fatimah daughter of Qays who said to him that she was the wife of AbuHafs ibn al-Mughirah who divorced her by three pronouncements. She said that she came to the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) and sought his opinion about her going out from her house. He commanded her to shift to (the house of )Ibn Umm Maktum who was blind. Marwan denied to confirm the tradition of Fatimah about the going out of a divorced woman from her house. Urwah said: Aisha objected to Fatimah daughter of Qays.
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو عَنْ يَحْيَی حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَخَبَرَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ قَال فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَتْ لَهَا نَفَقَةٌ وَلَا مَسْکَنٌ قَالَ فِيهِ وَأَرْسَلَ إِلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تَسْبِقِينِي بِنَفْسِکِ-
محمود بن خالد، ولید، ابوعمرو، یحیی، ابوسلمہ، حضرت فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص مخزومی نے ان کو تین طلاقیں دیں پھر یہی حدیث بیان کی جو اوپر مذکور ہو چکی ہے اور خالد بن ولید کا قصہ ذکر کیا اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کے لیے نہ نفقہ ہے اور نہ ٹھکانہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ سے کہلا بھیجا کہ مجھ سے پوچھے بغیر دوسرا نکاح نہ کرنا۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَتْ کُنْتُ عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ فَطَلَّقَنِي الْبَتَّةَ ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ مَالِکٍ قَالَ فِيهِ وَلَا تُفَوِّتِينِي بِنَفْسِکِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ الشَّعْبِيُّ وَالْبَهِيُّ وَعَطَائٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَاصِمٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ کُلُّهُمْ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا-
قتیبہ بن سعید، محمد بن جعفر، محمد بن عمر، یحیی ابوسلمہ، فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ میں بنی مخزوم کے ایک شخص کے نکاح میں تھی اس نے مجھے بتہ دی (یعنی اس میں طلاق ثلاث کا نہیں بلکہ طلاق بتہ کا ذکر ہے) راوی نے پھر حدیث مالک کی مانند روایت کیا اس میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ سے پوچھے بغیر دوسرا نکاح نہ کرنا ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس روایت کو شعبی بہی اور عطاء نے بسند عبدالرحمن بن عاصم اور ابوبکربن جہم روایت کیا ہے اور سب ہی نے فاطمہ بنت قیس سے روایت کیا کہ ان کے شوہر نے ان کو تین طلاق ثلاث دی تھی (نہ کہ طلاق بتہ )
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ کُهَيْلٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَقَةً وَلَا سُکْنَی-
محمد بن کثیر، سفیان، سلمہ بن کہہل، شعبی، فاطمہ بنت قیس سے روایت ہے کہ ان کے شوہر نے ان کو تین طلاق دی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے لیے نہ نفقہ قرار دیا اور نہ سکنی۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ وَأَنَّ أَبَا حَفْصِ بْنَ الْمُغِيرَةِ طَلَّقَهَا آخِرَ ثَلَاثِ تَطْلِيقَاتٍ فَزَعَمَتْ أَنَّهَا جَائَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَفْتَتْهُ فِي خُرُوجِهَا مِنْ بَيْتِهَا فَأَمَرَهَا أَنْ تَنْتَقِلَ إِلَی ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ الْأَعْمَی فَأَبَی مَرْوَانُ أَنْ يُصَدِّقَ حَدِيثَ فَاطِمَةَ فِي خُرُوجِ الْمُطَلَّقَةِ مِنْ بَيْتِهَا قَالَ عُرْوَةُ وَأَنْکَرَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا عَلَی فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ صَالِحُ بْنُ کَيْسَانَ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ کُلُّهُمْ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَبُو دَاوُد وَشُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَاسْمُ أَبِي حَمْزَةَ دِينَارٌ وَهُوَ مَوْلَی زِيَادٍ-
یزید بن خالد، لیث عقیل، ابن شہاب، ابوسلمہ فاطمہ، بنت قیس سے روایت ہے کہ وہ ابوحفص بن مغیرہ کے نکاح میں تھیں ابوحفص نے ان کو تین میں سے آخری طلاق دی فاطمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئیں اور ان سے گھر سے باہر نکلنے کے متعلق دریافت کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نابینا ابن ام مکتوم کے گھر منتقل ہو جا جب یہ حدیث مروان بن حکم کے سامنے بیان کی گئی تو مروان نے گھر سے باہر نکلنے کے متعلق فاطمہ کی حدیث کی تصدیق کرنے سے انکار کر دیا عروہ نے کہا حضرت عائشہ نے فاطمہ کی بات کا انکار کیا ابوداؤد کہتے ہیں کہ صالح بن کیسان ابن جریح اور شعیب بن ابی حمزہ نے بھی اسی طرح روایت کیا ہے اور سب نے زہری سے روایت کیا ہے ابوداؤد نے کہا شعیب بن ابی حمزہ اور ابوحمزہ کا نام دینار ہے جو کہ زیاد کا آزاد کردہ غلام ہے۔
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَی فَاطِمَةَ فَسَأَلَهَا فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا کَانَتْ عِنْدَ أَبِي حَفْصٍ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّرَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَعْنِي عَلَی بَعْضِ الْيَمَنِ فَخَرَجَ مَعَهُ زَوْجُهَا فَبَعَثَ إِلَيْهَا بِتَطْلِيقَةٍ کَانَتْ بَقِيَتْ لَهَا وَأَمَرَ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ وَالْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ أَنْ يُنْفِقَا عَلَيْهَا فَقَالَا وَاللَّهِ مَا لَهَا نَفَقَةٌ إِلَّا أَنْ تَکُونَ حَامِلًا فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا نَفَقَةَ لَکِ إِلَّا أَنْ تَکُونِي حَامِلًا وَاسْتَأْذَنَتْهُ فِي الِانْتِقَالِ فَأَذِنَ لَهَا فَقَالَتْ أَيْنَ أَنْتَقِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَکْتُومٍ وَکَانَ أَعْمَی تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يُبْصِرُهَا فَلَمْ تَزَلْ هُنَاکَ حَتَّی مَضَتْ عِدَّتُهَا فَأَنْکَحَهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَی مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ فَقَالَ مَرْوَانُ لَمْ نَسْمَعْ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَّا مِنْ امْرَأَةٍ فَسَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا فَقَالَتْ فَاطِمَةُ حِينَ بَلَغَهَا ذَلِکَ بَيْنِي وَبَيْنَکُمْ کِتَابُ اللَّهِ قَالَ اللَّهُ تَعَالَی فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ حَتَّی لَا تَدْرِي لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِکَ أَمْرًا قَالَتْ فَأَيُّ أَمْرٍ يُحْدِثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَکَذَلِکَ رَوَاهُ يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَأَمَّا الزُّبَيْدِيُّ فَرَوَی الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ عُبَيْدِ اللَّهِ بِمَعْنَی مَعْمَرٍ وَحَدِيثَ أَبِي سَلَمَةَ بِمَعْنَی عُقَيْلٍ وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ أَنَّ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ حَدَّثَهُ بِمَعْنًی دَلَّ عَلَی خَبَرِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ قَالَ فَرَجَعَ قَبِيصَةُ إِلَی مَرْوَانَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِکَ-
مخلد بن خالد، عبدالرزاق، معمر، زہری، حضرت عبیداللہ سے روایت ہے کہ مروان نے فاطمہ بنت قیس کے پاس قبیصہ کو حدیث دریافت کرنے کے لیے بھیجا فاطمہ نے کہا کہ میں ابوحفص کے نکاح میں تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے علی ابن ابی طالب کو یمن کا امیر بنا کر بھیجا تو ان کے ساتھ میرا شوہر بھی گیا اور وہیں سے اس نے مجھ کو تین طلاقوں میں سے ایک جو باقی رہ گئی تھی کہلا بھیجی اور عیاش بن ربیعہ اور حارث بن ہشام کو میرے لیے نفقہ کا حکم کیا تو وہ دونوں بولے بخدا اس کے لیے نفقہ نہیں ہے الا یہ کہ وہ حاملہ ہوتی یہ سن کر میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض حال کی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تیرے لیے نفقہ نہیں ہے مگر یہ کہ تو حاملہ ہوتی پس میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے شوہر کا گھر چھوڑنے کی اجازت چاہی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اجازت دیدی میں نے پوچھا اب میں کہاں رہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ابن ام مکتوم کہ پاس رہ ابن ام مکتوم نابینا تھے فاطمہ اس کی موجودگی میں کپڑے اتارتی اور وہ اس کو نہ دیکھ پاتے پس فاطمہ وہیں رہیں یہاں تک کہ عدت پوری ہوگئی عدت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کا نکاح اسامہ بن زید سے کر دیا جب قبیصہ نے مروان کے پاس واپس جا کر یہ حال بیان کیا تو مروان نے کہا ہم نے یہ حدیث صرف ایک عورت سے سنی ہے اور ہم محض اس حدیث کی بنا پر اس طریقہ کو نہ چھوڑیں گے جس پر اب تک لوگ عمل پیرا ہیں ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو یونس نے زہری سے اسی طرح روایت کیا ہے لیکن زبیدی نے دونوں روائتیں عقیل کی طرح روایت کی ہیں اور محمد بن اسحاق نے بسند زہری روایت کرتے ہوئے کہا کہ قبیصہ بن ذویب نے عبیداللہ بن عبداللہ کی طرح روایت کیا ہے قبیصہ مروان کے پاس واپس گیا اور اس واقعہ کی خبر دی۔
-