اس دستہ کا بیان جو لشکر میں آکر مل جائے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ هُوَ مُحَمَّدٌ بِبَعْضِ هَذَا ح و حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ حَدَّثَنِي هُشَيْمٌ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ جَمِيعًا عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُونَ تَتَکَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يَسْعَی بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ وَيُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ وَهُمْ يَدٌ عَلَی مَنْ سِوَاهُمْ يَرُدُّ مُشِدُّهُمْ عَلَی مُضْعِفِهِمْ وَمُتَسَرِّيهِمْ عَلَی قَاعِدِهِمْ لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِکَافِرٍ وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ وَلَمْ يَذْکُرْ ابْنُ إِسْحَقَ الْقَوَدَ وَالتَّکَافُؤَ-
قتیبہ بن سعید، ابن ابی عدی، ابن اسحاق ، عبیداللہ بن عمر ہشیم، یحیی بن سعید، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مسلمانوں کے خون برابر ہیں ادنی مسلمان کسی کافر کو امن دے سکتا ہے اور اس کا پورا کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح دور مقام کا مسلمان پناہ دے سکتا ہے اگرچہ اس سے نزدیک والا موجود ہو اور ایک مسلمان دوسرے مسلمان کی مدد کرے اپنے مخالفین پر اور جس کی سواریاں تیز رفتار ہوں وہ ان کے ساتھ رہے جن کی سواریاں کمزور ہوں اور جب لشکر میں سے کوئی ٹکڑی نکل کر مال غنیمت حاصل کرے تو باقی لوگوں کو بھی اس میں شریک کرے اور مسلمان قتل نہ کیا جائے کسی کافر کے بدلہ میں اور نہ ذمی جس سے عہد ہو گیا ہو۔
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-'As: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Muslims are equal in respect of blood. The lowest of them is entitled to give protection on behalf of them, and the one residing far away may give protection on behalf of them. They are like one hand over against all those who are outside the community. Those who have quick mounts should return to those who have slow mounts, and those who got out along with a detachment (should return) to those who are stationed. A believer shall not be killed for an unbeliever, nor a confederate within the term of confederation with him.
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَغَارَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُيَيْنَةَ عَلَی إِبِلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَتَلَ رَاعِيَهَا فَخَرَجَ يَطْرُدُهَا هُوَ وَأُنَاسٌ مَعَهُ فِي خَيْلٍ فَجَعَلْتُ وَجْهِي قِبَلَ الْمَدِينَةِ ثُمَّ نَادَيْتُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ يَا صَبَاحَاهُ ثُمَّ اتَّبَعْتُ الْقَوْمَ فَجَعَلْتُ أَرْمِي وَأَعْقِرُهُمْ فَإِذَا رَجَعَ إِلَيَّ فَارِسٌ جَلَسْتُ فِي أَصْلِ شَجَرَةٍ حَتَّی مَا خَلَقَ اللَّهُ شَيْئًا مِنْ ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا جَعَلْتُهُ وَرَائَ ظَهْرِي وَحَتَّی أَلْقَوْا أَکْثَرَ مِنْ ثَلَاثِينَ رُمْحًا وَثَلَاثِينَ بُرْدَةً يَسْتَخِفُّونَ مِنْهَا ثُمَّ أَتَاهُمْ عُيَيْنَةُ مَدَدًا فَقَالَ لِيَقُمْ إِلَيْهِ نَفَرٌ مِنْکُمْ فَقَامَ إِلَيَّ أَرْبَعَةٌ مِنْهُمْ فَصَعِدُوا الْجَبَلَ فَلَمَّا أَسْمَعْتُهُمْ قُلْتُ أَتَعْرِفُونِي قَالُوا وَمَنْ أَنْتَ قُلْتُ أَنَا ابْنُ الْأَکْوَعِ وَالَّذِي کَرَّمَ وَجْهَ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَطْلُبُنِي رَجُلٌ مِنْکُمْ فَيُدْرِکُنِي وَلَا أَطْلُبُهُ فَيَفُوتُنِي فَمَا بَرِحْتُ حَتَّی نَظَرْتُ إِلَی فَوَارِسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَخَلَّلُونَ الشَّجَرَ أَوَّلُهُمْ الْأَخْرَمُ الْأَسَدِيُّ فَيَلْحَقُ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُيَيْنَةَ وَيَعْطِفُ عَلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَاخْتَلَفَا طَعْنَتَيْنِ فَعَقَرَ الْأَخْرَمُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ وَطَعَنَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَتَلَهُ فَتَحَوَّلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَلَی فَرَسِ الْأَخْرَمِ فَيَلْحَقُ أَبُو قَتَادَةَ بِعَبْدِ الرَّحْمَنِ فَاخْتَلَفَا طَعْنَتَيْنِ فَعَقَرَ بِأَبِي قَتَادَةَ وَقَتَلَهُ أَبُو قَتَادَةَ فَتَحَوَّلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَی فَرَسِ الْأَخْرَمِ ثُمَّ جِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی الْمَائِ الَّذِي جَلَّيْتُهُمْ عَنْهُ ذُو قَرَدٍ فَإِذَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلاللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمْسِ مِائَةٍ فَأَعْطَانِي سَهْمَ الْفَارِسِ وَالرَّاجِلِ-
ہارون بن عبد اللہ، ہاشم بن قاسم، عکرمہ، ایاس بن سلمہ، حضرت سلمہ بن اکوع سے روایت ہے کہ عبدالرحمن بن عیینہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اونٹوں کو لوٹا ان کے چرواہے کو مار ڈالا اور وہ اور اس کے گھوڑ سوار ساتھی اونٹوں کو ہانکتے ہوئے لے گئے تو میں نے اپنا منہ مدینہ کی طرف کر کے زور سے پکارا! تین مرتبہ یاصباحاہ! (یعنی لوگوں کو لوٹ کی خبر دی) اس کے بعد میں لٹیروں کے پیچھے چلا اور میں انکو تیر مار مار کر زخمی کرتا جاتا تھا۔ جب انمیں سے کوئی سوار میری طرف پلٹتا تو میں کسی درخت کی آڑ میں چھپ جاتا یہاں تک کہ آپ کے جتنے اونٹ تھے سب کو میں نے پیچھے کر لیا اور انھوں نے اپنے تیس بھالوں اور تیس چادروں سے زیادہ پھینک دیں تاکہ وزن کم ہو جائے (اور بھاگنے میں آسانی ہو) اتنے میں (عبدالرحمن کا باپ) عیینہ مدد کے لیے آ پہنچا اور اسنے کہا تم میں سے چند آدمی اس شخص کی طرف جائیں (یعنی سلمہ بن اکوع کی طرف اور اس کو قتل کر ڈالیں) سلمہ کہتے ہیں کہ ان میں سے چار آدمی میری طرف آئے اور پہاڑ پر چڑھے جب وہ اتنے فاصلہ پر آگئے کہ میری آواز ان تک پہنچ سکے تو میں نے کہا کیا تم مجھ کو پہچانتے ہو؟ انھوں نے پوچھا تو کون ہے؟ میں نے کہا میں اکوع کا بیٹا ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس نے محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو عزت وسرفرازی بخشی ہے۔ اگر تم میں سے کوئی مجھے پکڑنا چاہے گا تو پکڑ نہیں سکے گا اور جس کو میں پکڑنا چاہوں گا وہ بچ کر نہ جا سکے گا۔ ابھی زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوار درختوں میں سے ہو کر چلے آرہے ہیں اور انمیں سے سب سے آگے اخرم اسدی تھے وہ (لٹیروں کے سردار) عبدالرحمن بن عیینہ تک پہنچ گئے عبدالرحمن کے گھوڑے کو مار ڈالا اور عبدالرحمن نے اخرم کو قتل کر ڈالا۔ اور وہ انکے گھوڑے پر سوار ہو گیا اسکے بعد ابن قتادہ نے عبدالرحمن کو جالیا اور لڑائی شروع ہوگئی۔ اور اس لڑائی میں ابوقتادہ کا گھوڑا مارا گیا اور ابوقتادہ نے عبدالرحمن کو قتل کر ڈالا پھر ابوقتادہ اخرم کے گھوڑے پر سوار ہوئے۔ اس کے بعد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت آپ اس پانی پر تھے جس کا نام ذوقرد تھا اور جہاں سے میں نے لٹیروں کو بھگا دیا تھا اس وقت آپ پانچ سو افراد کے مجمع میں تھے پس آپ نے مجھے ایک سوار کا حصہ اور ایک پیادہ کا حصہ دیا۔
-