استیفاء طعام سے قبل اس کی فروخت جائز نہیں

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّی يَسْتَوْفِيَهُ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، نافع، ابن عمر سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اناج وغیرہ خریدا اسے اپنے قبضہ میں لانے سے قبل فروخت نہ کرے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ کُنَّا فِي زَمَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَبْتَاعُ الطَّعَامَ فَيَبْعَثُ عَلَيْنَا مَنْ يَأْمُرُنَا بِانْتِقَالِهِ مِنْ الْمَکَانِ الَّذِي ابْتَعْنَاهُ فِيهِ إِلَی مَکَانٍ سِوَاهُ قَبْلَ أَنْ نَبِيعَهُ يَعْنِي جُزَافًا-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں اناج وغیرہ خریدتے تھے تو حضو صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی کو ہمارے پاس بھیجتے تھے جو ہمیں حکم دیتا تھا کہ ہم اس اناج وغیرہ کو اس جگہ سے جہاں خرید و فروخت ہوتی تھی منتقل کرلیں قبل اس کے ہم اسے فروخت کریں تول کر یا وزن کر کے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانُوا يَتَبَايَعُونَ الطَّعَامَ جُزَافًا بِأَعْلَی السُّوقِ فَنَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّی يَنْقُلُوهُ-
احمد بن حنبل، یحیی، عبید اللہ، نافع، ابن عمر سے روایت ہے کہ لوگ اناج غلہ وغیرہ کی خرید و فروخت کیا کرتے تھے ڈھیر کے ڈھیر کی شکل میں جو بازار کی بلندی پر ہوتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی فروخت سے منع فرما دیا یہاں تک کہ وہ اسے وہاں سے منتقل کر لیں۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنَا عَمْرٌو عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ عُبَيْدٍ الْمَدِينِيِّ أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ يَبِيعَ أَحَدٌ طَعَامًا اشْتَرَاهُ بِکَيْلٍ حَتَّی يَسْتَوْفِيَهُ-
احمد بن صالح، ابن وہب، عمرو، منذر، عبید، قاسم بن محمد عبداللہ بن عمر سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا اس بات سے کہ کوئی اناج وغیرہ فروخت کرے قبضہ حاصل کرنے سے پہلے جبکہ اس نے اسے تول کر خریدا ہو۔
Narrated Abdullah ibn Umar: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) forbade to sell grain which one buys by measurement until one receives it in full.
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ ابْتَاعَ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّی يَکْتَالَهُ زَادَ أَبُو بَکْرٍ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ لِمَ قَالَ أَلَا تَرَی أَنَّهُمْ يَتَبَايَعُونَ بِالذَّهَبِ وَالطَّعَامُ مُرَجًّی-
ابوبکر، عثمان بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان، ابن طاؤس، ابن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اناج خریدا ہو تو اسے تول لینے تک فروخت نہ کر لے۔ ابوبکر نے اپنی روایت میں یہ اضافہ کیا ہے کہ طاؤس نے فرمایا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ممانعت کیوں فرمائی؟ ابن عباس نے فرمایا کہ کیا تجھے معلوم نہیں کہ لوگ اناج وغلہ فروخت کر ڈالتے تھے، سونے کے عوض میں حالانکہ ابھی وہ اناج امید پر ہوتا تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ح و حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ وَهَذَا لَفْظُ مُسَدَّدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَی أَحَدُکُمْ طَعَامًا فَلَا يَبِعْهُ حَتَّی يَقْبِضَهُ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَتَّی يَسْتَوْفِيَهُ زَادَ مُسَدَّدٌ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَحْسِبُ أَنَّ کُلَّ شَيْئٍ مِثْلَ الطَّعَامِ-
مسدد، سلیمان بن حرب، حماد، مسدد ابوعوانہ، مسدد، عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی اناج غلہ خریدے تو اس پر قبضہ کرنے سے قبل اسے فروخت نہ کرے، سلیمان بن حرب فرماتے ہیں کہ قبضہ سے مراد یہ ہے کہ پورے مال پر قبضہ کر لے۔ مسدد نے اپنی روایت میں اتنا اضافہ کیا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں یہ خیال کرتا ہوں کہ ہر چیز مثل طعام کے ہے۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ النَّاسَ يُضْرَبُونَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَرَوْا الطَّعَامَ جُزَافًا أَنْ يَبِيعُوهُ حَتَّی يُبْلِغَهُ إِلَی رَحْلِهِ-
حسن بن علی، عبدالرزاق، معمر زہری سے منقول ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں لوگوں کو اس بات پر مار کھاتے ہوئے دیکھا کہ وہ جب اناج وغیرہ کے ڈھیر خرید تے تو اسے اپنی رہائش پر لانے سے قبل (قبضہ کرنے سے پہلے) فروخت کر ڈالتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ ابْتَعْتُ زَيْتًا فِي السُّوقِ فَلَمَّا اسْتَوْجَبْتُهُ لِنَفْسِي لَقِيَنِي رَجُلٌ فَأَعْطَانِي بِهِ رِبْحًا حَسَنًا فَأَرَدْتُ أَنْ أَضْرِبَ عَلَی يَدِهِ فَأَخَذَ رَجُلٌ مِنْ خَلْفِي بِذِرَاعِي فَالْتَفَتُّ فَإِذَا زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فَقَالَ لَا تَبِعْهُ حَيْثُ ابْتَعْتَهُ حَتَّی تَحُوزَهُ إِلَی رَحْلِکَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَيْثُ تُبْتَاعُ حَتَّی يَحُوزَهَا التُّجَّارُ إِلَی رِحَالِهِمْ-
محمد بن عوف، احمد بن خالد، محمد بن اسحاق ، ابوزناد، عبید بن حنین، ابن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے بازار سے تیل خریدا جب میں نے بیع کی تکمیل کرلی تو مجھے ایک آدمی ملا اور اس تیل کے عوض مجھے معقول منافع کی پیش کش کی لہذا میں نے سوچا کہ اس کے ہاتھ یہ معاملہ کر لوں اچانک پیچھے سے ایک آدمی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا میں ادھر متوجہ ہوا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے انہوں نے فرمایا کہ اے اس جگہ مت فروخت کرو جہان سے خریدا ہے یہاں تک کہ تم اسے اپنی قیام گاہ لے جاؤ، اس لیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا کہ اس بات سے کہ سامان اس جگہ فروخت کیا جائے جہاں سے خریدا ہے حتی کے تاجر لوگ اسے اپنے ٹھکانہ پر منتقل نہ کر دیں۔
Narrated Zayd ibn Thabit: Ibn Umar said: I bought olive oil in the market. When I became its owner, a man met me and offered good profit for it. I intended to settle the bargain with him, but a man caught hold of my hand from behind. When I turned I found that he was Zayd ibn Thabit. He said: Do not sell it on the spot where you have bought it until you take it to your house, for the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) forbade to sell the goods where they are bought until the tradesmen take them to their houses.