ارکان کو مس کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ مِنْ الْبَيْتِ إِلَّا الرُّکْنَيْنِ الْيَمَانِيَّيْنِ-
ابو ولید، لیث، ابن شہاب، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بیت اللہ کے کسی رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا بجز رکن یمانین کے (حجر اسود اور رکن یمانی)
-
حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ أُخْبِرَ بِقَوْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِنَّ الْحِجْرَ بَعْضُهُ مِنْ الْبَيْتِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّ عَائِشَةَ إِنْ کَانَتْ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي لَأَظُنُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَتْرُکْ اسْتِلَامَهُمَا إِلَّا أَنَّهُمَا لَيْسَا عَلَی قَوَاعِدِ الْبَيْتِ وَلَا طَافَ النَّاسُ وَرَائَ الْحِجْرِ إِلَّا لِذَلِکَ-
مخلد بن خالد، عبدالرزاق، معمر، زہری، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کو خبر دی گئی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حطیم کا ایک حصہ خانہ کعبہ میں شامل ہے (یہ سن کر) حضرت ابن عمر نے فرمایا بخدا مجھے یقین ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات ضرور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی ہوگی اسی واسطے میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رکن عراقی اور رکن شامی کے استلام کو نہیں چھوڑا مگر وہ اپنی اصلی جگہ پر نہیں ہیں اسی واسطے تمام لوگ حطیم کے پیچھے سے طواف کرتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَنْ يَسْتَلِمَ الرُّکْنَ الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ فِي کُلِّ طَوْفَةٍ قَالَ وَکَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَفْعَلُهُ-
مسدد، یحیی، عبدالعزیز بن ابی رواد، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر چکر میں رکن یمانی اور حجر اسود کو ضرور چھوتے تھے راوی کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عمر بھی ایسا ہی کرتے تھے۔
-