اذان کا طریقہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الطُّوسِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ قَالَ لَمَّا أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالنَّاقُوسِ يُعْمَلُ لِيُضْرَبَ بِهِ لِلنَّاسِ لِجَمْعِ الصَّلَاةِ طَافَ بِي وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ يَحْمِلُ نَاقُوسًا فِي يَدِهِ فَقُلْتُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ فَقُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَی الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّکَ عَلَی مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْ ذَلِکَ فَقُلْتُ لَهُ بَلَی قَالَ فَقَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ ثُمَّ اسْتَأْخَرَ عَنِّي غَيْرَ بَعِيدٍ ثُمَّ قَالَ وَتَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ فَقَالَ إِنَّهَا لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَقُمْ مَعَ بِلَالٍ فَأَلْقِ عَلَيْهِ مَا رَأَيْتَ فَلْيُؤَذِّنْ بِهِ فَإِنَّهُ أَنْدَی صَوْتًا مِنْکَ فَقُمْتُ مَعَ بِلَالٍ فَجَعَلْتُ أُلْقِيهِ عَلَيْهِ وَيُؤَذِّنُ بِهِ قَالَ فَسَمِعَ ذَلِکَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَهُوَ فِي بَيْتِهِ فَخَرَجَ يَجُرُّ رِدَائَهُ وَيَقُولُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ مَا رَأَی فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلِلَّهِ الْحَمْدُ قَالَ أَبُو دَاوُد هَکَذَا رِوَايَةُ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ و قَالَ فِيهِ ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ الزُّهْرِيِّ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ و قَالَ مَعْمَرٌ وَيُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ فِيهِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَمْ يُثَنِّيَا-
محمد بن منصور، یعقوب، محمد بن اسحاق ، محمد بن ابراہیم بن حارث، محمد بن عبداللہ بن زید، بن عبدربہ، حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے لیے جمع کرنے کی خاطر ناقوس بنانے کا حکم دیا تو میں نے خواب میں ایک شخص کو دیکھا جس کے ہاتھ میں ناقوس تھا میں نے اس سے پوچھا اے بندہ خدا تو اسے بیچے گا؟ اس نے کہا تو اسکا کیا کرے گا؟ میں نے کہا ہم اس کے ذریعہ لوگوں کو نماز کے لیے بلایا کریں گے اس نے کہا تو کیا میں تم کو وہ طریقہ نہ بتادوں جو اس سے بہتر ہے میں نے کہا کیوں نہیں اس نے کہا کہو اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ پھر وہ شخص پیچھے ہٹ گیا مگر دور نہیں گیا اور کہا جب تو نماز کے لیے کھڑا ہو تو یہ کہے اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ قَد قَامَتِ الصَّلوٰة قَد قَامَتِ الصلوٰة اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ۔ پس جب صبح ہوئی تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جو خواب میں نے دیکھا تھا بیان کردیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلا شبہ یہ خواب سچا ہے انشاء اللہ تم بلال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ اور جو تم نے خواب میں دیکھا اور سنا ہے وہ بتاتے جاؤ بلال اذان دیں گے کیونکہ انکی آواز تم سے زیادہ بلند ہے پس میں بلال کے ساتھ کھڑا ہو گیا میں انکو بتاتا جاتا تھا اور وہ اذان دیتے جاتے تھے راوی کا بیان ہے کہ جب عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے یہ اذان سنی تو وہ اپنے گھر میں تھے وہ اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے گھر سے باہر نکلے کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سچا پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بنا کر مبعوث فرمایا ہے میں نے بھی خواب میں ایسا ہی دیکھا ہے یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شکر اللہ ہی کے لیے ہے ابوداؤد کہتے ہیں کہ ایسی ہی روایت زہری کی بواسطہ سعید بن المسیب عبدالہ بن زید سے ہے اور اسمیں ابن اسحاق نے زہری کے حوالہ سے نقل کیا اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اور معمر و یونس نے زہری کے حوالہ سے نقل کیا اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اور اسکو نہیں دہرایا۔
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ عَلِّمْنِي سُنَّةَ الْأَذَانِ قَالَ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِي وَقَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ تَرْفَعُ بِهَا صَوْتَکَ ثُمَّ تَقُولُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ تَخْفِضُ بِهَا صَوْتَکَ ثُمَّ تَرْفَعُ صَوْتَکَ بِالشَّهَادَةِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ فَإِنْ کَانَ صَلَاةُ الصُّبْحِ قُلْتَ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ-
مسدد، حارث بن عبید، محمد بن عبدالملک بن ابی محذورہ، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے اذان کا طریقہ سکھا دیجیئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سر پر آگے کی جانب ہاتھ پھیرا اور فرمایا پہلے بآواز بلند اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر پھر آہستہ سے دو مرتبہ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اور دو مرتبہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ اور پھر بلند آواز سے دونوں کلمے دہراؤ اور حَیَّ عَلَی الصَلوٰة دو مرتبہ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ دو مرتبہ کہو اور اگر صبح کی اذان ہو تو دو مرتبہ الصَّلوٰةُ خَیرُ مِّنَ النَّوم کہو پھر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُثْمَانُ بْنُ السَّائِبِ أَخْبَرَنِي أَبِي وَأُمُّ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ وَفِيهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ فِي الْأُولَی مِنْ الصُّبْحِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَبْيَنُ قَالَ فِيهِ قَالَ وَعَلَّمَنِي الْإِقَامَةَ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ و قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَإِذَا أَقَمْتَ فَقُلْهَا مَرَّتَيْنِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ أَسَمِعْتَ قَالَ فَکَانَ أَبُو مَحْذُورَةَ لَا يَجُزُّ نَاصِيَتَهُ وَلَا يَفْرُقُهَا لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَيْهَا-
حسن بن علی، ابوعاصم عبدالرزاق، ابن جریج، عثمان بن سائب، ام عبدالملک بن ابی محذورہ، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے یہی روایت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ایک دوسری سند سے مروی ہے اس میں ہے الصَّلوٰةُ خَیرُ مِّنَ النَّوم (دو مرتبہ) صبح کی پہلی اذان میں ہے (یعنی یہ الفاظ اقامت میں نہیں بلکہ اذا ہی میں کہے جائیں گے) ابوداؤد کہتے ہیں کہ مسدد کی روایت زیادہ واضح ہے اس میں ابومحذورہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر دو مرتبہ کہنا سکھایا اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ دو مرتبہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ دو مرتبہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰة دو مرتبہ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ دو مرتبہ اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ ابوداؤد کہتے ہیں کہ عبدالرزاق نے کہا کہ جب نماز کے لیے تکبیر کہے تو تمام کلمات کو دو دو مرتبہ پڑھ اور دو مرتبہ قد قامت الصلوٰة کہہ کیا تو نے اچھی طرح سن لیا؟ (ساحب کہتے ہیں) کہ ابومحذورہ اپنے پیشانی کے بال نہ کترواتے تھے اور نہ مانگ کرتے تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی جگہ ہاتھ پھیرا تھا۔
-
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَفَّانُ وَسَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ وَحَجَّاجٌ وَالْمَعْنَی وَاحِدٌ قَالُوا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَامِرٌ الْأَحْوَلُ حَدَّثَنِي مَکْحُولٌ أَنَّ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَحْذُورَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ تِسْعَ عَشْرَةَ کَلِمَةً وَالْإِقَامَةَ سَبْعَ عَشْرَةَ کَلِمَةً الْأَذَانُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَالْإِقَامَةُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کَذَا فِي کِتَابِهِ فِي حَدِيثِ أَبِي مَحْذُورَةَ-
حسن بن علی، عفان، سعید، بن عامر، حجاج، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انکو اذان میں بیس کلمے سکھائے اور اقامت کے سترہ اذان کے کلمات یوں تھے اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ کلمات اقامت اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ قَد قَامَتِ الصَّلوٰة قَد قَامَتِ الصلوٰة اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اسی طرح انکی کتاب میں حدیث ابومحذورہ کے ذیل میں موجود ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ يَعْنِي عَبْدَ الْعَزِيزِ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ أَلْقَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّأْذِينَ هُوَ بِنَفْسِهِ فَقَالَ قُلْ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ قَالَ ثُمَّ ارْجِعْ فَمُدَّ مِنْ صَوْتِکَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ-
محمد بن بشار، ابوعاصم، ابن جریج، ابن عبدالملک بن ابی محذورہ، عبدالعزیز، ابن محریز، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ بذات خود آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے اذان سکھائی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہہ اَللہ اَکبَر (چار مرتبہ) اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ (دو مرتبہ) ان کلمات کو دوبارہ بلند آواز سے پھر دہیرا (یعنی شہادتین چار مرتبہ) حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ (دو مرتبہ) حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ (دو مرتبہ) اَللہ اَکبَر (دو مرتبہ) لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ (ایک مرتبہ)۔
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ قَالَ سَمِعْتُ جَدِّي عَبْدَ الْمَلِکِ بْنَ أَبِي مَحْذُورَةَ يَذْکُرُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا مَحْذُورَةَ يَقُولُ أَلْقَی عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَذَانَ حَرْفًا حَرْفًا اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَالَ وَکَانَ يَقُولُ فِي الْفَجْرِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ-
نفیلی، ابراہیم بن اسماعیل بن عبدالملک بن ابی محذورہ، عبدالملک ابی محذورہ، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک ایک حرف کر کے اذان سکھائی ہے یعنی اَللہ اَکبَر (چار مرتبہ) اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ (دو مرتبہ) اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ (دو مرتبہ) حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ (دو مرتبہ) حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ (دو مرتبہ) اور فجر میں الصَّلوٰةُ خَیرُ مِّنَ النَّوم (دوومرتبہ) کہتے تھے۔ ان تمام روایت میں شہادتیں چار مرتبہ مذکور ہے یہ شوافع کا مستدل ہے ان کے یہاں ترجیع افضل ہے جسکی حقیقت یہ ہے کہ شہادتیں پہلے آہستہ اور پھر بلند آواز سے ادا کیے جائیں احناف کے نزدیک عبداللہ بن زید کی حدیث پر مسئلہ کا مدار ہے جس میں ترجیع نہیں ہے اختلاف ا فضیلت میں ہے جواز میں نہیں اور ابومحذورہ کی روایت میں جو ترجیع کا ذکر ہے وہ انکے ساتھ مخصوص ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْکَنْدَرَانِيُّ حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ يُونُسَ عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ يَعْنِي الْجُمَحِيَّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ الْجُمَحِيِّ عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ الْأَذَانَ يَقُولُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَ أَذَانِ حَدِيثِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِکِ وَمَعْنَاهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَفِي حَدِيثِ مَالِکِ بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي مَحْذُورَةَ قُلْتُ حَدِّثْنِي عَنْ أَذَانِ أَبِيکَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ فَقَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ قَطْ وَکَذَلِکَ حَدِيثُ جَعْفَرِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ عَنْ عَمِّهِ عَنْ جَدِّهِ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ ثُمَّ تَرْجِعُ فَتَرْفَعُ صَوْتَکَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ-
محمد بن داؤد، زیاد بن یونس، نافع، بن عمر، حضرت ابومحذورہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اذان سکھائی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر۔ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ پھر حدیث ابن جریح عن عبدالعزیز بن عبدالمالک کے مثل اذان ذکر کی ابوداؤد کہتے ہیں کہ مالک بن دینار کی حدیث میں یہ ہے کہ میں نے ابومحذورہ رضی اللہ عنہ کے صاحبزادے سے کہا کہ تم مجھے اپنے والد کی اذان سناؤ انہوں نے اذان سنائی اور کہا اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر۔۔۔ جعفر بن سلیمان کی روایت میں عن ابن ابی محذورہ عن عمہ عن جدہ بھی اسی طرح ہے مگر اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر ترجیح کرو پس اپنی آواز بلند کرو اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر میں۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَی ح و حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي لَيْلَی قَالَ أُحِيلَتْ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ أَعْجَبَنِي أَنْ تَکُونَ صَلَاةُ الْمُسْلِمِينَ أَوْ قَالَ الْمُؤْمِنِينَ وَاحِدَةً حَتَّی لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبُثَّ رِجَالًا فِي الدُّورِ يُنَادُونَ النَّاسَ بِحِينِ الصَّلَاةِ وَحَتَّی هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ رِجَالًا يَقُومُونَ عَلَی الْآطَامِ يُنَادُونَ الْمُسْلِمِينَ بِحِينِ الصَّلَاةِ حَتَّی نَقَسُوا أَوْ کَادُوا أَنْ يَنْقُسُوا قَالَ فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي لَمَّا رَجَعْتُ لِمَا رَأَيْتُ مِنْ اهْتِمَامِکَ رَأَيْتُ رَجُلًا کَأَنَّ عَلَيْهِ ثَوْبَيْنِ أَخْضَرَيْنِ فَقَامَ عَلَی الْمَسْجِدِ فَأَذَّنَ ثُمَّ قَعَدَ قَعْدَةً ثُمَّ قَامَ فَقَالَ مِثْلَهَا إِلَّا أَنَّهُ يَقُولُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ النَّاسُ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی أَنْ تَقُولُوا لَقُلْتُ إِنِّي کُنْتُ يَقْظَانَ غَيْرَ نَائِمٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی لَقَدْ أَرَاکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا وَلَمْ يَقُلْ عَمْرٌو لَقَدْ أَرَاکَ اللَّهُ خَيْرًا فَمُرْ بِلَالًا فَلْيُؤَذِّنْ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَمَا إِنِّي قَدْ رَأَيْتُ مِثْلَ الَّذِي رَأَی وَلَکِنِّي لَمَّا سُبِقْتُ اسْتَحْيَيْتُ قَالَ وَحَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا قَالَ وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا جَائَ يَسْأَلُ فَيُخْبَرُ بِمَا سُبِقَ مِنْ صَلَاتِهِ وَإِنَّهُمْ قَامُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ قَائِمٍ وَرَاکِعٍ وَقَاعِدٍ وَمُصَلٍّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّی قَالَ عَمْرٌو وَحَدَّثَنِي بِهَا حُصَيْنٌ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی حَتَّی جَائَ مُعَاذٌ قَالَ شُعْبَةُ وَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ فَقَالَ لَا أَرَاهُ عَلَی حَالٍ إِلَی قَوْلِهِ کَذَلِکَ فَافْعَلُوا قَالَ أَبُو دَاوُد ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَی حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ مَرْزُوقٍ قَالَ فَجَائَ مُعَاذٌ فَأَشَارُوا إِلَيْهِ قَالَ شُعْبَةُ وَهَذِهِ سَمِعْتُهَا مِنْ حُصَيْنٍ قَالَ فَقَالَ مُعَاذٌ لَا أَرَاهُ عَلَی حَالٍ إِلَّا کُنْتُ عَلَيْهَا قَالَ فَقَالَ إِنَّ مُعَاذًا قَدْ سَنَّ لَکُمْ سُنَّةً کَذَلِکَ فَافْعَلُوا قَالَ و حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ أَمَرَهُمْ بِصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ ثُمَّ أُنْزِلَ رَمَضَانُ وَکَانُوا قَوْمًا لَمْ يَتَعَوَّدُوا الصِّيَامَ وَکَانَ الصِّيَامُ عَلَيْهِمْ شَدِيدًا فَکَانَ مَنْ لَمْ يَصُمْ أَطْعَمَ مِسْکِينًا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فَمَنْ شَهِدَ مِنْکُمْ الشَّهْرَ فَلْيَصُمْهُ فَکَانَتْ الرُّخْصَةُ لِلْمَرِيضِ وَالْمُسَافِرِ فَأُمِرُوا بِالصِّيَامِ قَالَ و حَدَّثَنَا أَصْحَابُنَا قَالَ وَکَانَ الرَّجُلُ إِذَا أَفْطَرَ فَنَامَ قَبْلَ أَنْ يَأْکُلَ لَمْ يَأْکُلْ حَتَّی يُصْبِحَ قَالَ فَجَائَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَرَادَ امْرَأَتَهُ فَقَالَتْ إِنِّي قَدْ نِمْتُ فَظَنَّ أَنَّهَا تَعْتَلُّ فَأَتَاهَا فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَأَرَادَ الطَّعَامَ فَقَالُوا حَتَّی نُسَخِّنَ لَکَ شَيْئًا فَنَامَ فَلَمَّا أَصْبَحُوا أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ هَذِهِ الْآيَةُ أُحِلَّ لَکُمْ لَيْلَةَ الصِّيَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ-
عمرو بن مرزوق، شعبہ، عمرو بن مرہ، ابن ابی لیلیٰ سے روایت ہے کہ نماز میں تین تبدیلیاں ہوئیں ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہمارے اصحاب نے بیان کیا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ بات بھلی معلوم ہوتی ہے کہ مسلمانوں کی نماز ایک جماعت کے ساتھ مل کر ہوا کرے اور میں نے یہ ارادہ کیا ہے کہ لوگوں کو گھروں پر بھیج دیا کروں جو یہ پکار آیا کریں کہ نماز کا وقت آگیا ہے اور ارادہ کیا اس بات کو کچھ لوگ ٹیلوں پر چڑھ کر نماز کے وقت کا اعلان کر دیا کریں یہاں تک کہ لوگ ناقوس بجانے لگے یا بجانے کے قریب ہو گئے اتنے میں ایک انصاری شخص آکر بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جب سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس سے گیا مجھے اسی کا خیال رہا جس کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اہتمام کر رہے تھے تو میں نے ایک شخص کو دیکھا گویا وہ سبز رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے ہے اس نے مسجد میں کھڑے ہو کر اذان کہی پھر وہ تھوڑی دیر بیٹھ کر اٹھا اور جو کلمے اس نے اذان میں کہے تھے وہی پھر دہرائے البتہ اس میں لفط قَد قَامَتِ الصَّلوٰۃ کا اضافہ کیا گیا اگر لوگ مجھے جھوٹا نہ کہیں تو میں یہ کہ سکتا ہوں کہ میں جاگ رہا تھا سویا ہوا نہیں تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حق تعالیٰ نے تجھے بہتر خواب دکھایا ہے (یہ جملہ ابن المثنیٰ کا ہے عمرو بن مرزق نے اس کو ذکر نہیں کیا) پس تو بلال سے کہ وہ اذان دے اتنے میں حضرت عمر نے کہا کہ میں نے بھی ایسا ہی خواب دیکھا ہے لیکن چونکہ وہ مجھ سے پہلے بیان کر چکے تھے اس لیئے میں نے بیان کرنے میں شرم محسوس کی۔ ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ہم سے ہمارے اصحاب نے بیان کیا کہ جب کوئی شخص مسجد میں آتا (اور دیکھتا کہ جماعت ہو رہی ہے) تو پوچھتا کہ کتنی رکعتیں ہو گئیں ہیں؟ سو جتنی رکعتیں ہو چکی ہوتیں اس کو بتا دیا جاتا اور وہ اس قدر نماز میں آکر شریک ہو جاتا چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے لوگ مختلف حالتوں میں ہوتے تھے کوئی کھڑا ہے کوئی رکوع میں ہے کوئی قعدہ میں ہے تو کوئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ پڑھ رہا ہے ابن المثنیٰ کہتے ہیں کہ عمرو بن مرہ نے کہا کہ یہ مجھ سے حصین نے بواسطہ ابن ابی لیلیٰ بیان کیا ہے یہاں تک کہ معاذ آگئے شعبہ کہتے ہیں کہ یہ میں نے حصین سے براہ راست بھی سنا ہے یعنی فقال اراہ سے (کَذَالِکَ فَافعَلُوا تک) ابوداؤد کہتے ہیں کہ پھر میں عمرو بن مرزق کی حدیث کی طرف رجوع کرتا ہوں ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاذ آئے اور ان کو اشارہ سے بتایا گیا کہ (اتنی رکعتیں ہو چکی ہیں) شعبہ کہتے ہیں کہ یہ میں نے حصین سے سنا ہے حضرت معاذ نے کہا کہ میں تو جس حال میں آپ کو دیکھوں گا وہی کروں گا (یعنی آتے ہی نماز میں شریک ہو جاؤں گا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا معاذ نے تمھارے واسطے ایک سنت جاری کردی ہے لہذا تم بھی اسی طرح کیا کرو ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو لوگوں کو (ہر ماہ) تین دن روزے رکھنے کا حکم فرمایا اس کے بعد رمضان شریف کے روزے فرض ہو گئے ان لوگوں کو روزہ کی عادت نہ تھی اس لے روزہ ان پر بہت شاق گزرتا تھا تو جو شخص روزہ نہ رکھ پاتا وہ ایک مسکین کو کھانا کھلادیتا پھر یہ آیت نازل ہوئی کہ تم میں سے جو شخص رمضان کا مہینہ پائے وہ روزہ رکھے پس رخصت ختم ہوگئی مگر مسافر اور مریض کے لئے باقی رہی باقی سب لوگوں کو روزہ رکھنے کا حکم ہوا ابن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ ہم میں سے ہمارے اصحاب نے بیان کیا ہے کہ ابتداء اسلام میں اگر کوئی شخص روزہ افطار کر کے سوجاتا اور کھانا نہ کھاتا تو پھر دوسرے روزے کے افطار تک اس کو کھانا جائز نہ رہتا۔ ایک مرتبہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سے صحبت کرنا چاہی وہ بولی میں سو گئی تھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے سمجھا کہ یہ بہانہ کر رہی ہے اسلئے ان سے صحبت کرلی ایک اور انصاری شخص نے افطار کے بعد کھانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا کہ ذرا ٹھرو ہم کھانا گرم کرلیں اتنے میں وہ سوگیا جب صبح ہوئی تو یہ آیت نازل ہوئی کہ تمھارے لیے روزہ کی راتوں میں اپنی بیویوں سے جماع کرنا حلال ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی عَنْ أَبِي دَاوُدَ ح و حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ الْمَسْعُودِيِّ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ أُحِيلَتْ الصَّلَاةُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ وَأُحِيلَ الصِّيَامُ ثَلَاثَةَ أَحْوَالٍ وَسَاقَ نَصْرٌ الْحَدِيثَ بِطُولِهِ وَاقْتَصَّ ابْنُ الْمُثَنَّی مِنْهُ قِصَّةَ صَلَاتِهِمْ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ قَطْ قَالَ الْحَالُ الثَّالِثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَصَلَّی يَعْنِي نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ ثَلَاثَةَ عَشَرَ شَهْرًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی هَذِهِ الْآيَةَ قَدْ نَرَی تَقَلُّبَ وَجْهِکَ فِي السَّمَائِ فَلَنُوَلِّيَنَّکَ قِبْلَةً تَرْضَاهَا فَوَلِّ وَجْهَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَحَيْثُ مَا کُنْتُمْ فَوَلُّوا وُجُوهَکُمْ شَطْرَهُ فَوَجَّهَهُ اللَّهُ تَعَالَی إِلَی الْکَعْبَةِ وَتَمَّ حَدِيثُهُ وَسَمَّی نَصْرٌ صَاحِبَ الرُّؤْيَا قَالَ فَجَائَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ وَقَالَ فِيهِ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ قَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَی الصَّلَاةِ مَرَّتَيْنِ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ مَرَّتَيْنِ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ثُمَّ أَمْهَلَ هُنَيَّةً ثُمَّ قَامَ فَقَالَ مِثْلَهَا إِلَّا أَنَّهُ قَالَ زَادَ بَعْدَ مَا قَالَ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِّنْهَا بِلَالًا فَأَذَّنَ بِهَا بِلَالٌ و قَالَ فِي الصَّوْمِ قَالَ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ وَيَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَائَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی کُتِبَ عَلَيْکُمْ الصِّيَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکُمْ إِلَی قَوْلِهِ طَعَامُ مِسْکِينٍ فَمَنْ شَائَ أَنْ يَصُومَ صَامَ وَمَنْ شَائَ أَنْ يُفْطِرَ وَيُطْعِمَ کُلَّ يَوْمٍ مِسْکِينًا أَجْزَأَهُ ذَلِکَ وَهَذَا حَوْلٌ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَی شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِي أُنْزِلَ فِيهِ الْقُرْآنُ إِلَی أَيَّامٍ أُخَرَ فَثَبَتَ الصِّيَامُ عَلَی مَنْ شَهِدَ الشَّهْرَ وَعَلَی الْمُسَافِرِ أَنْ يَقْضِيَ وَثَبَتَ الطَّعَامُ لِلشَّيْخِ الْکَبِيرِ وَالْعَجُوزِ اللَّذَيْنِ لَا يَسْتَطِيعَانِ الصَّوْمَ وَجَائَ صِرْمَةُ وَقَدْ عَمِلَ يَوْمَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ-
محمد بن مثنی، ابوداؤد، نصر بن مہاجر، یزید بن ہارون، مسعودی بن مرہ، ابن ابی لیلی، معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ روزے اور نماز میں تین تین تبدیلیاں ہوئی ہیں نصر نے تفصیل سے حدیث بیان کی ہے جبکہ ابن المثنیٰ نے اس میں سے کم کر کے صرف بیت المقدس کی طرف رخ کر کے نماز پڑھنے کا تذکرہ کیا تیسری تبدیلی یہ ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بیت المقدس کی طرف رخ کر کے تیرہ مہینوں تک نماز پڑھی پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا آسمان کی طرف نظر اٹھانا دیکھتے ہیں پس ہم تبدیل کر کے قبلہ وہ کر دیتے ہیں جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پسند کرتے ہیں پس اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کر لیجئے لہذا اب تم جہاں بھی ہو اسی کی طرف رخ کیا کرو اور اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا رخ کعبہ کی طرف کر دیا ابن المثنیٰ کی حدیث پوری ہوئی اور نصر بن مہاجر نے خواب دیکھنے والے کا نام لیا تو کہا عبداللہ بن زید ایک انصاری شخص تھے اس روایت میں یہ ہے کہ اس شخص نے قبلہ کی طرف رخ کیا اور کہا اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَن لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللہ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الصَلوٰةِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ اَللہ اَکبَر اَللہ اَکبَر لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ۔ اس کے بعد وہ شخص تھوڑی دیر ٹھیرا رہا پھر کھڑا ہوا اور ایسا ہی کہا مگر حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ کے بعد قَد قَامَتِ الصَّلوٰۃ کہا راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے کہا کہ یہ بلال کو سکھا دو پس بلال نے اذان دی اور روزہ کے متعلق بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر مہینہ میں تین روزے رکھا کرتے تھے اور ایک روزہ عاشورہ کے دن رکھا کرتے تھے تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی تم پر روزے فرض کئے گئے جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقوی اختیار کرو (اور یہ روزے) گنتی کے چند دن ہیں پس جب تم میں سے کوئی شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ روزوں کو اور دنوں میں اسی حساب سے رکھ لے اور جو لوگ طاقت رکھتے ہیں (اگر اس کے باوجود روزہ نہ رکھیں تو) وہ بطور فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلائیں پس ہر شخص کو اختیار تھا چاہتا تو روزہ رکھ لیتا تھا اور نہ چاہتا تھا تو روزہ نہ رکھتا تھا بلکہ فدیہ کے طور پر ایک مسکین کو کھانا کھلا دیتا تھا اور یہ اس کے لیے کافی ہوتا تھا یہ حکم ایک سال تک رہا اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ حکم نازل فرمایا کہ رمضان کا مہینہ وہ مقدس مہینہ ہے جس میں قرآن پاک (لوح محفوظ سے) آسمان دنیا پر اتارا گیا اس میں لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کی دلیلیں ہیں اور (حق وباطل میں) فرق کرنے والی (دلیلیں ہیں) پس تم میں سے جو کوئی اس مہینہ کو پائے تو وہ اس مہینہ کے روزے رکھے اور جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ اتنے ہی دنوں کے حساب سے دوسرے دنوں میں ان کی قضا کر لے پس ہر اس شخص پر روزہ فرض قرار دید دیا گیا ہے جو اس مہینہ کو پائے اور مسافر کے لیے قضاء کا حکم ہوا اور ان بوڑھے مردوں اور عورتوں پر فدیہ قائم رہا جو روزہ نہ رکھ سکتے ہوں۔ اور نصر مہاجر نے آخر تک حدیث بیان کی۔
Narrated Mu'adh ibn Jabal: Prayer passed through three stages and fasting also passed through three stages. The narrator Nasr reported the rest of the tradition completely. The narrator, Ibn al-Muthanna, narrated the story of saying prayer facing in the direction of Jerusalem. He said: The third stage is that the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) came to Medina and prayed, i.e. facing Jerusalem, for thirteen months. Then Allah, the Exalted, revealed the verse: "We have seen thee turning thy face to Heaven (for guidance, O Muhammad). And now verily We shall make thee turn (in prayer) toward a qiblah which is dear to thee. So turn thy face toward the Inviolable Place of Worship, and ye (O Muslims), wherever ye may be, turn your face (when ye pray) toward it" (ii.144). And Allah, the Reverend and the Majestic, turned (them) towards the Ka'bah. He (the narrator) completed his tradition. The narrator, Nasr, mentioned the name of the person who had the dream, saying: And Abdullah ibn Zayd, a man from the Ansar, came. The same version reads: And he turned his face towards the qiblah and said: Allah is most great, Allah is most great; I testify that there is no god but Allah, I testify that there is no god but Allah; I testify that Muhammad is the Apostle of Allah, I testify that Muhammad is the Apostle of Allah; come to prayer (he pronounced it twice), come to salvation (he pronounced it twice); Allah is Most Great, Allah is most great. He then paused for a while, and then got up and pronounced in a similar way, except that after the phrase "Come to salvation" he added. "The time for prayer has come, the time for prayer has come." The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: Teach it to Bilal, then pronounce the adhan (call to prayer) with the same words. As regards fasting, he said: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to fast for three days every month, and would fast on the tenth of Muharram. Then Allah, the Exalted, revealed the verse: ".......Fasting was prescribed for those before you, that ye may ward off (evil)......and for those who can afford it there is a ransom: the feeding of a man in need (ii.183-84). If someone wished to keep the fast, he would keep the fast; if someone wished to abandon the fast, he would feed an indigent every day; it would do for him. But this was changed. Allah, the Exalted, revealed: "The month of Ramadan in which was revealed the Qur'an ..........(let him fast the same) number of other days" (ii.185). Hence the fast was prescribed for the one who was present in the month (of Ramadan) and the traveller was required to atone (for them); feeding (the indigent) was prescribed for the old man and woman who were unable to fast. (The narrator, Nasr, further reported): The companion Sirmah, came after finishing his day's work......and he narrated the rest of the tradition.