TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
مناسک حج کا بیان
احرام کے کپڑوں کا بیان
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَأَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَتْرُکُ الْمُحْرِمُ مِنْ الثِّيَابِ فَقَالَ لَا يَلْبَسُ الْقَمِيصَ وَلَا الْبُرْنُسَ وَلَا السَّرَاوِيلَ وَلَا الْعِمَامَةَ وَلَا ثَوْبًا مَسَّهُ وَرْسٌ وَلَا زَعْفَرَانٌ وَلَا الْخُفَّيْنِ إِلَّا لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ النَّعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا حَتَّی يَکُونَا أَسْفَلَ مِنْ الْکَعْبَيْنِ-
مسدد، احمد بن حنبل، سفیان، زہری، سالم سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا کہ محرم کو کون کون سے کپڑے پہننے چاہئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا محرم کو کرتہ ٹوپی ازار (پاجامہ یا شلوار وغیرہ) اور عمامہ پہننا نہیں چاہئے اور نہ ہی کوئی ایسا کپڑا استعمال کرنا چاہئے جو ورس یا زعفران سے رنگا ہوا ہو۔ (یعنی ایسا رنگ استعمال کرنا ممنوع ہے جس میں خوشبو ہو) اور نہ ہی خفین استعمال کرے۔ البتہ وہ شخص خفین استعمال کر سکتا ہے جس کے پاس جوتے نہ ہوں۔ پس جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ خفین استعمال کرے مگر ٹخنوں سے نیچے کے پاس پیر کے بیچ میں ہوتی ہے)
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِکٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ-
عبداللہ بن مسلمہ، مالک، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے بھی اسی کے ہم معنی روایت مذکور ہے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ وَزَادَ وَلَا تَنْتَقِبُ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد وَقَدْ رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ وَيَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَلَی مَا قَالَ اللَّيْثُ وَرَوَاهُ مُوسَی بْنُ طَارِقٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ مَوْقُوفًا عَلَی ابْنِ عُمَرَ وَکَذَلِکَ رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَمَالِکٌ وَأَيُّوبُ مَوْقُوفًا وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُحْرِمَةُ لَا تَنْتَقِبُ وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدِينِيُّ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَيْسَ لَهُ کَبِيرُ حَدِيثٍ-
قتیبہ بن سعید، لیث، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے (ایک دوسری سند کے سا تھ) یہ روایت مذکور ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ احرام والی عورت چہرے پر نقاب نہ ڈالے اور نہ دستانے پہنے (یعنی حالت احرام میں عورت چہرہ کو بالکل کھلا رکھے۔ یا نقاب اس طرح ڈالے کہ وہ چہرہ سے بالکل الگ رہے اس کو چھوئے نہیں) ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو حاتم بن اسماعیل اور یحی بن ایوب نے بروایت موسیٰ بن عقبہ حضرت نافع سے اسی طرح روایت کیا ہے جس طرح لیث نے روایت کیا ہے اور اس کو موسیٰ بن طارق نے بواسطہ موسیٰ بن عقبہ حضرت ابن عمر پر موقوف کیا ہے نیز اس کو عبیداللہ بن عمر مالک اور ایوب نے بھی موقوفا ہی روایت کیا ہے اور ابراہیم بن سعید مدینی نے بواسطہ نافع حضرت ابن عمر سے مرفوعا نقل کیا ہے کہ عورت حالت احرام میں منہ پر نقاب نہ ڈالے اور نہ دستانے پہنے ابوداؤد کہتے ہیں کہ ابرا ہیم بن سعید مد ینی اہل مدینہ کے شیوخ میں سے ہیں ان سے زیادہ احادیث مروی نہیں ہیں (بلکہ بہت کم ہیں)
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَدِينِيُّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْمُحْرِمَةُ لَا تَنْتَقِبُ وَلَا تَلْبَسُ الْقُفَّازَيْنِ-
قتبیہ بن سعید، ابراہیم بن سعید، نافع، حضرت ابن عمر سے ایک اور سند کے ساتھ مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا محرمہ عورت منہ پر نقاب نہ ڈالے اور نہ ہی دستانے پہنے
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ فَإِنَّ نَافِعًا مَوْلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ حَدَّثَنِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَی النِّسَائَ فِي إِحْرَامِهِنَّ عَنْ الْقُفَّازَيْنِ وَالنِّقَابِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنْ الثِّيَابِ وَلْتَلْبَسْ بَعْدَ ذَلِکَ مَا أَحَبَّتْ مِنْ أَلْوَانِ الثِّيَابِ مُعَصْفَرًا أَوْ خَزًّا أَوْ حُلِيًّا أَوْ سَرَاوِيلَ أَوْ قَمِيصًا أَوْ خُفًّا قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ نَافِعٍ عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ إِلَی قَوْلِهِ وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنْ الثِّيَابِ وَلَمْ يَذْکُرَا مَا بَعْدَهُ-
احمد بن حنبل، یعقوب، ابن اسحاق ، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو حالت احرام میں دستانے پہننے منہ پر نقاب ڈالنے ورس اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے پہننے سے منع فرمایا ہے اس کے بعد جس رنگ کا کپڑا چاہے پہن سکتی ہے خواہ وہ کسم کا ہو یا ریشمی۔ یا کوئی زیور ہو یا پاجامہ کرتہ یا موزہ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس حدیث کو عبدہ اور محمد بن سلمہ نے محمد بن اسحاق سے وَمَا مَسَّ الْوَرْسُ وَالزَّعْفَرَانُ مِنْ الثِّيَابِ تک روایت کیا ہے اس کے بعد والا مضمون ذکر نہیں کیا۔
-
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ وَجَدَ الْقُرَّ فَقَالَ أَلْقِ عَلَيَّ ثَوْبًا يَا نَافِعُ فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ بُرْنُسًا فَقَالَ تُلْقِي عَلَيَّ هَذَا وَقَدْ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَهُ الْمُحْرِمُ-
موسی بن اسماعیل، حماد ایوب، نافع، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ ان کو سردی لگی انھوں نے حضرت نافع سے کہا کہ میرے اوپر کوئی کپڑا ڈال دے پس انھوں نے ان پر برنس ٹوپی یا ایسا کپڑا جس سے سرڈھک جائے) ڈال دیا۔ حضرت ابن عمر نے فرمایا تم مجھ پر برنس ڈالتے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے محرم کو یہ پہننے سے منع فرمایا ہے
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ السَّرَاوِيلُ لِمَنْ لَا يَجِدُ الْإِزَارَ وَالْخُفُّ لِمَنْ لَا يَجِدُ النَّعْلَيْنِ قَالَ أَبُو دَاوُد هَذَا حَدِيثُ أَهْلِ مَکَّةَ وَمَرْجِعُهُ إِلَی الْبَصْرَةِ إِلَی جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ وَالَّذِي تَفَرَّدَ بِهِ مِنْهُ ذِکْرُ السَّرَاوِيلِ وَلَمْ يَذْکُرْ الْقَطْعَ فِي الْخُفِّ-
سلیمان بن حرب، حماد بن زید، عمرو بن دینار، جابر بن زید، حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ میں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے تھے جس کے پاس تہبند نہ ہو وہ پاجامہ پہن سکتا ہے ایسے ہی جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ موزے پہن لے
-
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْجُنَيْدِ الدَّامِغَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَدَّثَتْهَا قَالَتْ کُنَّا نَخْرُجُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی مَکَّةَ فَنُضَمِّدُ جِبَاهَنَا بِالسُّکِّ الْمُطَيَّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ فَإِذَا عَرِقَتْ إِحْدَانَا سَالَ عَلَی وَجْهِهَا فَيَرَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا يَنْهَاهَا-
حسین بن جنید، ابواسامہ، عمربن سوید، حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ ہم رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ جب احرام باندھنے کا وقت آیا تو ہم نے اپنی پیشانیوں پر خوشبوں کا لیپ لگایا جب پسینہ آتا تو وہ خوشبو بہہ کر منہ پر آجاتی اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو دیکھتے لیکن منع نہ فرماتے۔
-
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ قَالَ ذَکَرْتُ لِابْنِ شِهَابٍ فَقَالَ حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ کَانَ يَصْنَعُ ذَلِکَ يَعْنِي يَقْطَعُ الْخُفَّيْنِ لِلْمَرْأَةِ الْمُحْرِمَةِ ثُمَّ حَدَّثَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ أَبِي عُبَيْدٍ أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ کَانَ رَخَّصَ لِلنِّسَائِ فِي الْخُفَّيْنِ فَتَرَکَ ذَلِکَ-
قتیبہ بن سعید، ابن ابی عدی، محمد بن اسحاق سے روایت ہے کہ میں نے ابن شہاب سے (قطع خفین) کا ذکر کیا انھوں نے کہا کہ ہم سے سالم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن عمر ایسا کرتے تھے یعنی محرمہ عورت کے خفین کاٹ دیا کرتے تھے پھر ان سے (ان کی اہلیہ) صفیہ بنت ابی عبید نے بیان کیا کہ ہم سے حضرت عائشہ نے فرمایا ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کو خفین (موزے) پہننے کی رخصت دی ہے اس کے بعد حضرت عبداللہ بن عمر نے محرمہ عورت کے لیے موزے کاٹنے کا عمل ترک کر دیا (کیونکہ احرام کی حالت میں عورت کے لیے ٹخنہ کھلا رکھنا ضروری نہیں ہے البتہ مرد کے لیے ضروری ہے)
-