TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن ابوداؤد
مناسک حج کا بیان
احرام باندھنے کا وقت
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ قَالَ حَدَّثَنِي خُصَيْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ يَا أَبَا الْعَبَّاسِ عَجِبْتُ لِاخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَوْجَبَ فَقَالَ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِکَ إِنَّهَا إِنَّمَا کَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً فَمِنْ هُنَاکَ اخْتَلَفُوا خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا فَلَمَّا صَلَّی فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَکْعَتَيْهِ أَوْجَبَ فِي مَجْلِسِهِ فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَيْهِ فَسَمِعَ ذَلِکَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَحَفِظْتُهُ عَنْهُ ثُمَّ رَکِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ أَهَلَّ وَأَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْهُ أَقْوَامٌ وَذَلِکَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا کَانُوا يَأْتُونَ أَرْسَالًا فَسَمِعُوهُ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ يُهِلُّ فَقَالُوا إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ ثُمَّ مَضَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَيْدَائِ أَهَلَّ وَأَدْرَکَ ذَلِکَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَقَالُوا إِنَّمَا أَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَيْدَائِ وَايْمُ اللَّهِ لَقَدْ أَوْجَبَ فِي مُصَلَّاهُ وَأَهَلَّ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَأَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَی شَرَفِ الْبَيْدَائِ قَالَ سَعِيدٌ فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَهَلَّ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَکْعَتَيْهِ-
محمد بن منصور، یعقوب، ابن ابراہیم، ابن اسحاق ، خصیف بن عبدالرحمن، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس سے عرض کیا کہ مجھے اس بات پر حیرت ہے کہ صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت کے بارے میں اختلاف کیا ہے۔ اس پر حضرت ابن عباس نے فرمایا اصل صورت حال سے میں سب سے زیادہ واقف ہوں۔ بات یہ ہے۔ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ہی حج کیا اور یہی اختلاف کا سبب ہے (اس کی تفصیل یوں ہے) رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ سے حج کے ارادہ سے نکلے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذوالحلیفہ کی اپنی مسجد میں دو رکعت نماز پڑھی اور اسی جگہ احرام باندھا اور نماز سے فراغت کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا پس کچھ لوگوں نے اس کو سنا (اور کچھ لوگوں نے نہ سنا) لیکن میں نے اس کو یاد رکھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اونٹ پر سوار ہوئے اور جب اونٹ سیدھا کھڑا ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر حج کا تلبیہ پڑھا کچھ لوگوں نے اس وقت سنا جس کی وجہ یہ ہے کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس (اکٹھے ہو کر نہیں بلکہ) الگ الگ ٹولیوں کی شکل میں آرہے تھے تو جن لوگوں نے اس وقت سنا وہ یہی سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابھی اہلال کیا ہے (تلبیہ پڑھا ہے) یعنی جس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اونٹ سیدھا کھڑا ہو گیا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں سے روانہ ہو گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیداء نامی مقام کی بلندی پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر اہلال کیا (یعنی تلبیہ پڑھا) کچھ لوگوں نے اس وقت سنا اور انھوں نے لوگوں سے یہی بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تلبیہ اس وقت پڑھا جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیداء کی بلندی پر چڑھے۔ مگر بخدا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی ہی مسجد میں اہلال کر لیا تھا اس کے بعد دوسری مرتبہ اس وقت اہلال کیا۔ جب آپ بیداء کی بلندی پر چڑھے حضرت سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ جس نے ابن عباس کے قول کو اختیار کیا ہے اس نے اسی مسجد میں دو رکعت نماز سے فراغت کے بعد اہلال کیا۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ بَيْدَاؤُکُمْ هَذِهِ الَّتِي تَکْذِبُونَ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ-
قعبنی، مالک، موسیٰ بن عقبہ، سالم بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا یہ ہے وہ مقام بیداء جس کے متعلق تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نسبت جھوٹ گھڑتے ہو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اہلال نہیں کیا مگر اپنی ذوالحیفہ کی مسجد میں۔
-
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ يَصْنَعُهَا قَالَ مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُکَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْکَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَرَأَيْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّی کَانَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَّا الْأَرْکَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعْرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ-
قعنبی، مالک، سعید بن ابی سعید، عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے ابوعبدالرحمن میں نے تم کو چار ایسی چیزیں کرتے دیکھا ہے جو میں نے تمھارے ساتھیوں میں سے کسی کو کرتے نہیں دیکھا انہوں نے کہا وہ کیا چیزیں ہیں؟ میں نے کہا کہ تم طواف میں صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو چھوتے ہو اور تم ایسے جوتے پہنتے ہو جس کے چمڑے میں بال نہیں ہوتے اور تم (بالوں یا کپڑوں کو رنگنے میں) زرد رنگ کا استعمال کرتے ہو اور میں نے دیکھا کہ جب تم مکہ میں ہوتے ہو (تو چاند دیکھتے ہی احرام نہیں باندھتے بلکہ) یوم الترویہ (آٹھویں تاریخ) کو باندھتے ہو جبکہ اور تمام لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیتے ہیں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ جہاں تک ارکان کو چھونے کی بات ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے رکن یمانی اور حجر اسود کے اور بغیر بالوں کے چمڑے کے جوتے کے متعلق عرض ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایسے چمڑے کے جوتے پہنے دیکھا ہے جس میں بال نہیں تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انھیں کو پہنے پہنے وضو بھی کر لیتے تھے اس لیے میں بھی ایسے ہی جوتے پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو زرد رنگ سے (بالوں یا کپڑوں) کو رنگتے ہوئے دیکھا ہے پس اسی لیے میں بھی زرد رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور اہلال (احرام باندھنے) کی بات ہی ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے نہیں سنا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اونٹ چلنے کے واسطے کھڑا ہو جاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّی الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَکْعَتَيْنِ ثُمَّ بَاتَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حَتَّی أَصْبَحَ فَلَمَّا رَکِبَ رَاحِلَتَهُ وَاسْتَوَتْ بِهِ أَهَلَّ-
احمد بن حنبل، محمد بن بکر ابن جریج، محمد بن منکدر، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مدینہ میں ظہر کی چار رکعت نماز پڑھی اور ذوالحلیفہ جا کر عصر کی دو رکعتیں پڑھیں اور رات وہیں گزری جب صبح ہوئی تو اپنے اونٹ پر سوار ہوئے اور جب وہ سیدھا کھڑا ہو گیا تو تلبیہ پڑھا۔
-
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أَشْعَثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّی الظُّهْرَ ثُمَّ رَکِبَ رَاحِلَتَهُ فَلَمَّا عَلَا عَلَی جَبَلِ الْبَيْدَائِ أَهَلَّ-
احمد بن حنبل، روح، اشعث، حسن، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ظہر کی نماز (ذوالحلیفہ میں) پڑھی پھر اپنے اونٹ پر سوار ہوئے اور جب بیداء پہاڑ کی بلندی پر چڑھے تو تلبیہ پڑھا۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَقَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَتْ قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ کَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ طَرِيقَ الْفُرْعِ أَهَلَّ إِذَا اسْتَقَلَّتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ وَإِذَا أَخَذَ طَرِيقَ أُحُدٍ أَهَلَّ إِذَا أَشْرَفَ عَلَی جَبَلِ الْبَيْدَائِ-
محمد بن بشار، وہب ابن جریر، محمد بن اسحاق ، ابی زناد، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بنت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت سعد کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب فرع کے راستہ سے مکہ جاتے تو اس وقت تلبیہ پڑھتے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اونٹ سیدھا کھڑا ہو جاتا اور جب احد کے راستہ سے جاتے تو بیداء کی بلندی پر چڑھ کر تلبیہ پڑھتے۔
-