اجارہ کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ وَحُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الرُّوَاسِيُّ عَنْ مُغِيرَةَ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ نُسَيٍّ عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ عَلَّمْتُ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الصُّفَّةِ الْکِتَابَ وَالْقُرْآنَ فَأَهْدَی إِلَيَّ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَوْسًا فَقُلْتُ لَيْسَتْ بِمَالٍ وَأَرْمِي عَنْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ لَآتِيَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَأَسْأَلَنَّهُ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ أَهْدَی إِلَيَّ قَوْسًا مِمَّنْ کُنْتُ أُعَلِّمُهُ الْکِتَابَ وَالْقُرْآنَ وَلَيْسَتْ بِمَالٍ وَأَرْمِي عَنْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ إِنْ کُنْتَ تُحِبُّ أَنْ تُطَوَّقَ طَوْقًا مِنْ نَارٍ فَاقْبَلْهَا-
ابو بکر بن ابی شیبہ، وکیع، حمید بن عبدالرحمن، مغیر بن زیاد، عبادہ بن نسی، اسود بن ثعلبہ سے روایت ہے کہ وہ فرماتے ہیں کہ اہل صفہ کے کچھ لوگوں کو قرآن کریم اور کتاب اللہ کی تعلیم دی ان میں سے ایک شخص نے مجھے ایک کمان ہدیہ دی۔ میں نے کہا کہ اس کی مالیت تو کچھ نہیں اور میں اس سے اللہ کی راہ میں تیر اندازی کروں گا (مقصد یہ کہ اس ہدیہ کے قبول کرنے کا خیال تھا اس واسطے کہ اس کی مالیت تو کچھ خاص نہیں تھی کہ اس کو تعلیم کا معاوضہ خیال کرتا اور نیت یہ تھی کہ اس کے ذریعہ راہ خدا میں تیر اندازی کروں گا) میں اس کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جاؤں گا اور سوال کروں گا، چنانچہ میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گیا اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی نے مجھے کمان ہدیہ کی ہے ان میں سے کہ جنہیں کتاب اللہ اور قرآن کی تعلیم دیتا ہوں اور اس کمان کی کچھ مالیت بھی نہیں ہے اور اس کے ذریعہ میں راہ خدا میں تیر اندازی کروں گا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تجھے یہ بات پسند ہے کہ تیرے گلے میں آگ کا طوق ڈالا جائے تو اسے قبول کر لے۔
Narrated Ubaydah ibn as-Samit: I taught some persons of the people of Suffah writing and the Qur'an. A man of them presented to me a bow. I said: It cannot be reckoned property; may I shoot with it in Allah's path? I must come to the Apostle of of Allah (peace_be_upon_him) and ask him (about it). So I came to him and said : Apostle of Allah (peace_be_upon_him), one of those whom I have been teaching writing and the Qur'an has presented me a bow, and as it cannot be reckoned property, may I shoot with it in Allah's path? He said: If you want to have a necklace of fire on you, accept it.
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ وَکَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ قَالَا حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ حَدَّثَنِي بِشْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ عَمْرٌو و حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ نُسَيٍّ عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ نَحْوَ هَذَا الْخَبَرِ وَالْأَوَّلُ أَتَمُّ فَقُلْتُ مَا تَرَی فِيهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ جَمْرَةٌ بَيْنَ کَتِفَيْکَ تَقَلَّدْتَهَا أَوْ تَعَلَّقْتَهَا-
عمرو بن عثمان، کثیر، بن عبید بقیہ، بشر بن عبداللہ بن یسار، عمرو عبادہ بن نسیان سند سے بھی مذکورہ حدیث منقول ہے لیکن پچھلی حدیث مکمل ہے جبکہ اس میں اتنا اضافہ ہے کہ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ فرمایا کہ آگ کا انگارہ ہے تیرے دونوں کندھوں کے درمیان جسے تو نے ہار بنا لیا ہے یا لٹکا لیا ہے۔
-