ابن صیاد کا بیان

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا ضَمْضَمُ بْنُ زُرْعَةَ عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ وَكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ وَعَمْرِو بْنِ الْأَسْوَدِ وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ وَأَبِي أُمَامَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ الْأَمِيرَ إِذَا ابْتَغَى الرِّيبَةَ فِي النَّاسِ أَفْسَدَهُمْ-
سعید بن عمرو حمصی ، اسماعیل بن عیاش ، ضمضم بن زرعہ ، شریح بن عبید ، جبیربن نفیر، کثیربن مرة، عمرو بن اسود، مقدام بن معدیکرب، اور حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امیر (حاکم) لوگوں میں گمان ڈھونڈے گا (ان کے معاملات میں) واضح شرعی ثبوت کے بجائے محض گمان پر عمل کرے گا تو انہیں بگاڑ دے گا۔
Narrated Miqdam ibn Ma'dikarib ; AbuUmamah: The Prophet (peace_be_upon_him) said: When a ruler seeks to make imputations against the people, he corrupts them.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ ابْنِ عَثْمَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُنِيبِ يَعْنِي الْمَدَنِيَّ قَالَ أَخْبَرَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَكُونُ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ مُسْلِمًا فَوْقَ ثَلَاثَةٍ فَإِذَا لَقِيَهُ سَلَّمَ عَلَيْهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ كُلُّ ذَلِكَ لَا يَرُدُّ عَلَيْهِ فَقَدْ بَاءَ بِإِثْمِهِ-
محمد بن مثنی، محمد بن خالد، عبداللہ بن منیب، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ دوسرے مسلمان کو (ناراضگی کی بناء پر) تین دن سے زائد چھوڑے رکھے جب اس سے ملے تو اسے سلام کرے تین مرتبہ۔ اگر وہ تینوں بار جواب نہ دیوے تو سارا گناہ اس پر ہے۔
Narrated Aisha, Ummul Mu'minin: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) said: It is not right for a Muslim to keep apart from another Muslim for more than three days. Then when he meets him and gives three salutations, receiving during that time no response, the other bears his sin.
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِإِسْنَادِهِ فِي هَذَا الْحَدِيثِ قَالَتْ وَأَنَا عَلَى الْأُرْجُوحَةِ وَمَعِي صَوَاحِبَاتِي فَأَدْخَلْنَنِي بَيْتًا فَإِذَا نِسْوَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقُلْنَ عَلَى الْخَيْرِ وَالْبَرَكَةِ-
بشربن خالد، ابواسامہ، ہشام بن عروہ اس سند سے بھی سابقہ حدیث منقول ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ میں جھولے پر تھی اور میری سہیلیاں میرے ساتھ تھیں وہ مجھے گھر میں لے گئیں تو چند انصار کی عورتیں وہاں تھیں انہوں نے کہا بہتری ہو مبارک ہو۔
Narrated AbuUsamah: The tradition mentioned above (No. 4915) has also been transmitted by AbuUsamah in a similar manner through a different chain of narrators. This version has: "With good fortune. " She (Umm Ruman) entrusted me to them. They washed my head and redressed me. No one came to me suddenly except the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in the forenoon. So they entrusted me to him.