آدمی کو اپنے حق پر قسم کھانی چاہیے

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ وَمُوسَی بْنُ مَرْوَانَ الرَّقِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ سَيْفٍ عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَی بَيْنَ رَجُلَيْنِ فَقَالَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ لَمَّا أَدْبَرَ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يَلُومُ عَلَی الْعَجْزِ وَلَکِنْ عَلَيْکَ بِالْکَيْسِ فَإِذَا غَلَبَکَ أَمْرٌ فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَکِيلُ-
عبدالوہاب، بن نجدہ، موسیٰ بن مروان، بقیہ، ولید بن بحیر بن سعد، خالد بن معدان، سیف عوف بن مالک سے روایت ہے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ فرمایا جس شخص کے خلاف فیصلہ ہوا تھا جب وہ واپس جانے کے لئے مڑا تو کہنے لگا، حسبی اللہ ونعم الوکیل۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ ملامت فرماتے ہیں حماقت و بیوقوفی اور تمہیں چاہیے کہ عقل مندی اور ہوشیاری سے کام لو پھر جب تم کسی معاملہ میں مغلوب ہو جاؤ تو یوں کہو کہ اللہ تعالیٰ مجھے کافی ہے اور بہترین کار ساز ہے۔
Narrated Awf ibn Malik: The Holy Prophet (peace_be_upon_him) gave a decision between two men, and the one against whom the decision was given turned away and said: For me Allah sufficeth, and He is the best dispenser of affairs. The Holy Prophet (peace_be_upon_him) said: Allah, Most High, blames for falling short, but apply intelligence, and when the matter gets the better of you, say; For me Allah sufficeth, and He is the best disposer of affairs.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ وَبْرِ بْنِ أَبِي دُلَيْلَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَکِ يُحِلُّ عِرْضُهُ يُغَلَّظُ لَهُ وَعُقُوبَتَهُ يُحْبَسُ لَهُ-
عبداللہ بن محمد، عبداللہ بن مبارک، برا بن ابی لیلہ، محمد بن میمون، عمر بن شرید سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ غنی آدمی کا قرض ادا کرنے میں تاخیر کرنا اس کی عزت و آبرو اور اس کی سزا کو حلال کر دیتا ہے۔ ابن مبارک فرماتے ہیں کہ یحل عرضہ اس کی آبرو ریزی کے حلال ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ساتھ سخت کلامی اور درشت روئی کر سکتے ہیں۔
Narrated Ash-Sharid: The Prophet (peace_be_upon_him) said: Delay in payment on the part of one who possesses means makes it lawful to dishonour and punish him. Ibn al-Mubarak said that "dishonour" means that he may be spoken to roughly and "punish" means he may be imprisoned for it.
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ أَخْبَرَنَا هِرْمَاسُ بْنُ حَبِيبٍ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدَّهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِغَرِيمٍ لِي فَقَالَ لِي الْزَمْهُ ثُمَّ قَالَ لِي يَا أَخَا بَنِي تَمِيمٍ مَا تُرِيدُ أَنْ تَفْعَلَ بِأَسِيرِکَ-
معاذ بن اسد، نضر، بن شمیل، ہرماس بن حبیب، جو گاؤں کے رہنے والے تھے اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں اپنے کسی مقروض کو حضور کی خدمت میں لے کر حاضر ہوا حضور نے فرمایا کہ اس کے ساتھ لگے رہو، پھر مجھ سے فرمایا کہ اے بنی تمیم کے بھائی۔ تم اپنے قیدی سے کیا چاہتے ہو۔
Narrated Grandfather of Hirmas ibn Habib: I brought my debtor to the Holy Prophet (peace_be_upon_him). He said to me: Stick to him. He again said to me: O brother of Banu Tamim, what do you want to do with your prisoner.
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَی الرَّازِيُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَبَسَ رَجُلًا فِي تُهْمَةٍ-
ابراہیم بن موسی، عبدالرزاق، معمر بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک آدمی کو تہمت پر قید کر لیا تھا۔ (صرف گمان پر نہ ثبوت جرم پر۔ )
Narrated Mu'awiyah al-Qushayri: The Prophet (peace_be_upon_him) imprisoned a man on suspicion.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ وَمُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ عَنْ بَهْزِ بْنِ حَکِيمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ إِنَّ أَخَاهُ أَوْ عَمَّهُ وَقَالَ مُؤَمَّلٌ إِنَّهُ قَامَ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَخْطُبُ فَقَالَ جِيرَانِي بِمَا أُخِذُوا فَأَعْرَضَ عَنْهُ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ ذَکَرَ شَيْئًا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلُّوا لَهُ عَنْ جِيرَانِهِ لَمْ يَذْکُرْ مُؤَمَّلٌ وَهُوَ يَخْطُبُ-
محمد بن قدامہ، مومل، ابن ہشام بن قدامہ، اسماعیل، بہز بن حکیم اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں ابن قدامہ نے اپنی روایت میں بھائی یا چچا کا تذکرہ کیا ہے جبکہ مومل بن ہشام نے اپنی روایت میں کہا وہ حضور کے سامنے کھڑے ہوئے جبکہ آپ خطبہ پڑھ رہے تھے۔
Narrated Mu'awiyah al-Qushayri: Bahz ibn Hakim reported from his grandfather: (Ibn Qudamah's version has: His grandfather's brother or uncle reported:) - the narrator Mu'ammal said: - He (his grandfather Mu'awiyah) got up before the Holy Prophet (peace_be_upon_him) who was giving sermon: and he said: Why have your companions arrested my neighbours? He turned away from him twice. He (his grandfather Mu'awiyah) then mentioned something. The Holy Prophet (peace_be_upon_him) then said: Let his neighbours go. (Mu'ammal did not mention the words "He was giving sermon.")