آدمی کا کسی آدمی سے پناہ مانگنا

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْجُشَمِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ قَالَ نَصْرٌ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي نَهِيکٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَعَاذَ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَکُمْ بِوَجْهِ اللَّهِ فَأَعْطُوهُ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ مَنْ سَأَلَکُمْ بِاللَّهِ-
نصربن علی، عبیداللہ بن عمر، خالد بن حارث، سعید، نصربن ابوعروبہ، قتادہ، ابونہیک، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ کی پناہ مانگے تم سے اسے پناہ دو جو اللہ کے لیے بھیک مانگے تو اسے دو عبیداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی روایت میں بوجہ اللہ کی بجائے باللہ کا لفظ کہا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet (peace_be_upon_him) said: If anyone asks (you) for refuge for the sake of Allah, give him refuge; and if anyone asks you (for something) for the pleasure of Allah, give him. Ubaydullah said: If anyone asks you for the sake of Allah.
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَسَهْلُ بْنُ بَکَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ح و حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَی عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ اسْتَعَاذَکُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ وَمَنْ سَأَلَکُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ وَقَالَ سَهْلٌ وَعُثْمَانُ وَمَنْ دَعَاکُمْ فَأَجِيبُوهُ ثُمَّ اتَّفَقُوا وَمَنْ آتَی إِلَيْکُمْ مَعْرُوفًا فَکَافِئُوهُ قَالَ مُسَدَّدٌ وَعُثْمَانُ فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَادْعُوا اللَّهَ لَهُ حَتَّی تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ کَافَأْتُمُوهُ-
مسدد، سہل بن بکار، ابوعوانہ، عثمان بن ابوشیبہ، جریر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو اللہ کی نام پر تم سے پناہ مانگے اسے پناہ دو اور جو تم سے اللہ کے نام پر سوال کرے اسے دوسہل اور عثمان نے اپنی روایات میں کہا کہ آپ نے فرمایا کہ جو تمہیں بلائے اس کی دعوت قبول کرو آگے تمام رواة متفق ہیں۔ اور جو تم سے نیکی کرے تو اس کی نیکی کا بدلہ دو۔ مسدد اور عثمان نے اپنی روایت میں کہا کہ اگر تمہیں کوئی چیز بدلہ کے لیے نہ ملے تو اس کے لیے اتنی دعا کرو کہ تمہیں یقین ہوجائے کہ تم نے اس کا بدلہ پورا کردیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عِکْرِمَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ قَالَ و حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ مَا شَيْئٌ أَجِدُهُ فِي صَدْرِي قَالَ مَا هُوَ قُلْتُ وَاللَّهِ مَا أَتَکَلَّمُ بِهِ قَالَ فَقَالَ لِي أَشَيْئٌ مِنْ شَکٍّ قَالَ وَضَحِکَ قَالَ مَا نَجَا مِنْ ذَلِکَ أَحَدٌ قَالَ حَتَّی أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَإِنْ کُنْتَ فِي شَکٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْکَ فَاسْأَلْ الَّذِينَ يَقْرَئُونَ الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکَ الْآيَةَ قَالَ فَقَالَ لِي إِذَا وَجَدْتَ فِي نَفْسِکَ شَيْئًا فَقُلْ هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ وَهُوَ بِکُلِّ شَيْئٍ عَلِيمٌ-
عباس بن عظیم، نصربن محمد، عکرمہ ابن عمار، ابوزمیل، ابن عباس ابوزمیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ جو چیز میں اپنے سینے میں محسوس کرتا ہوں وہ کیا ہے انہوں نے فرمایا کہ کیا ہوا؟ میں نے کہا کہ خدا کی قسم میں اس کے بارے میں نہیں بتاؤں گا۔ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ کیا اس میں کوئی شک ہے یہ کہا کہ اور ہنسنے لگے اور فرمایا کہ اس سے تو کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔ یہاں تک کہ اللہ نے یہ آیت نازل کی (فَاِنْ كُنْتَ فِيْ شَكٍّ) 10۔یونس : 94) کہ اگر تم شک میں ہو ہماری نازل کی ہوئی آیات کے بارے میں تو ان لوگوں سے پوچھ لو جو تم سے پہلے کتاب پڑھتے تھے۔ پھر ابن عباس نے فرمایا کہ جب تیرے دل میں کچھ خیالات وساوس پیدا ہوں۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: AbuZumayl said: I asked Ibn Abbas, saying: What is that I find in my breast? He asked: What is it? I replied: I swear by Allah, I cannot speak about it. He asked me: Is it something doubtful? and he laughed. He then said: No one could escape that, until Allah, the exalted, revealed: "If thou went in doubt as to what we have revealed unto thee, and ask those who have been reading the Book from before thee." He said: If you find something in your heart, say: He is the first and the Last, the Evident and the Immanent, and He has full knowledge of all things.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَائَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَجِدُ فِي أَنْفُسِنَا الشَّيْئَ نُعْظِمُ أَنْ نَتَکَلَّمَ بِهِ أَوْ الْکَلَامَ بِهِ مَا نُحِبُّ أَنَّ لَنَا وَأَنَّا تَکَلَّمْنَا بِهِ قَالَ أَوَقَدْ وَجَدْتُمُوهُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ ذَاکَ صَرِيحُ الْإِيمَانِ-
احمد بن یونس، زہیر بن سہیل، ، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ میں سے چند صحابی آپ کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم اپنے دلوں میں بہت سی چیزیں محسوس کرتے ہیں اور ان کے بارے میں گفتگو کرنا ہمیں بہت گراں ہے۔ آپ نے کیا واقعی تمہیں یہ وساوس محسوس ہوتے ہیں انہوں نے کہا جی ہاں فرمایا کہ یہ تصریح ایمان ہے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَا حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ ذَرٍّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَحَدَنَا يَجِدُ فِي نَفْسِهِ يُعَرِّضُ بِالشَّيْئِ لَأَنْ يَکُونَ حُمَمَةً أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَکَلَّمَ بِهِ فَقَالَ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ اللَّهُ أَکْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي رَدَّ کَيْدَهُ إِلَی الْوَسْوَسَةِ قَالَ ابْنُ قُدَامَةَ رَدَّ أَمْرَهُ مَکَانَ رَدَّ کَيْدَهُ-
عثمان بن ابوشیبہ، ابن قدامہ بن اعین، جریر، منصور، زر، عبداللہ بن شداء، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم یا رسول اللہ ہم میں سے کوئی ایک اپنے دل میں وسوسہ پاتا ہے کہ اس کو بیان کرنے سے جل کر کوئلہ ہوجانا اس کیلیے آسان ہے کہ اسے لوگوں کو بتائے آپ نے فرمایا اَللَّهُ أَکْبَرُ، اَللَّهُ أَکْبَرُ، اَللَّهُ أَکْبَرُ، اَلْحَمْدُ لِلَّهِ ۔ تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے شیطان کے مکر کو وسوسہ ڈالنے تک محدود رکھا۔ ابن قدامہ نے اپنی روایت میں کید کے بجائے مکر کا لفظ استعمال کیا ہے۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: A man came to the Prophet (peace_be_upon_him) and said: Apostle of Allah! one of us has thoughts of such nature that he would rather be reduced to charcoal than speak about them. He said: Allah is Most Great, Allah is Most Great, Allah is Most Great. Praise be to Allah Who has reduced the guile of the devil to evil prompting. Ibn Qudamah said "reduced his matter" instead of "reduced his guile".
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي سَعْدُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ غَيْرُ أَبِيهِ فَالْجَنَّةُ عَلَيْهِ حَرَامٌ قَالَ فَلَقِيتُ أَبَا بَکْرَةَ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَاصِمٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا عُثْمَانَ لَقَدْ شَهِدَ عِنْدَکَ رَجُلَانِ أَيُّمَا رَجُلَيْنِ فَقَالَ أَمَّا أَحَدُهُمَا فَأَوَّلُ مَنْ رَمَی بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ فِي الْإِسْلَامِ يَعْنِي سَعْدَ بْنَ مَالِکٍ وَالْآخَرُ قَدِمَ مِنْ الطَّائِفِ فِي بِضْعَةٍ وَعِشْرِينَ رَجُلًا عَلَی أَقْدَامِهِمْ فَذَکَرَ فَضْلًا قَالَ النُّفَيْلِيُّ حَيْثُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَاللَّهِ إِنَّهُ عِنْدِي أَحْلَی مِنْ الْعَسَلِ يَعْنِي قَوْلَهُ حَدَّثَنَا وَحَدَّثَنِي قَالَ أَبُو عَلِيٍّ وَسَمِعْتُ أَبَا دَاوُدَ يَقُولُ سَمِعْتُ أَحْمَدَ يَقُولُ لَيْسَ لِحَدِيثِ أَهْلِ الْکُوفَةِ نُورٌ قَالَ وَمَا رَأَيْتُ مِثْلَ أَهْلِ الْبَصْرَةِ کَانُوا تَعَلَّمُوهُ مِنْ شُعْبَةَ-
نفیلی، رہیر، عاصم احول، ابوعثمان، حضرت سعد بن مالک فرماتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرے کانوں نے سنا اور میرے قلب نے محفوظ کیا کہ آپ نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے آپ کو غیر کے باپ کی طرف منسوب کیا اور وہ جانتا تھا کہ جس کی طرف منسوب کر رہا ہے وہ اس کا باپ نہیں تو جنت اس پر حرام ہے۔ ابوعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ پھر میں حضرت ابوبکرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملا تو آپ کے اس قول کا ان سے تذکرہ کیا تو انہوں نے فرمایا کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے میرے کانوں نے اس قول کو سنا اور میرے دل نے ان کی حفاظت کی۔ عاصم کہتے ہیں کہ میں نے ابوعثمان سے کہا کہ اے ابوعثمان آپ سے دو مردوں نے گواہی دی ہے تو یہ دو مرد کون تھے انہوں نے کہا کہ ان میں سے پہلے مرد وہ ہیں جنہوں نے اسلام میں اللہ کی راہ میں سب سے پہلا تیر چلایا یعنی سعد بن مالک۔ اور دوسرے مرد وہ ہیں جو بیس سے زائد افراد کے ساتھ پیدل طائف سے آئے۔ اور ان کے کچھ اور فضائل بیان کیے ابوعلی کہتے ہیں کہ میں نے ابوداؤد سے سنا انہوں نے فرمایا کہ خدا کی قسم یہ حدیث میرے نزدیک شہد سے زیادہ میٹھی ہے یعنی حدثنا اور حدثنی کہنا۔ ابوعلی کہتے ہیں کہ میں نے امام ابوداؤد کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ امام احمد نے فرمایا کہ اہل کوفہ کی بیان کردہ احادیث میں نور نہیں ہوتا۔
-
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَلَّی قَوْمًا بِغَيْرِ إِذْنِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِکَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ لَا يُقْبَلُ مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَرْفٌ و عَدْلٌ-
حجاج بن ابویعقوب، معاویہ ابن عمرو، زائدہ، اعمش، ابوصالح، ابوحضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے اپنے مولی کی اجازت کے بغیر کسی سے ولاء کا معاملہ کیا تو اس پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے قیامت کے روز اس کی نہ فرض عبادت قبول ہوگی اور نہ نفل عبادت۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ وَنَحْنُ بِبَيْرُوتَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ ادَّعَی إِلَی غَيْرِ أَبِيهِ أَوْ انْتَمَی إِلَی غَيْرِ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ الْمُتَتَابِعَةُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ-
سلیمان بن عبدالرحمٰن دمشقی، عمربن عبدالواحد، عبدالرحمٰن بن یزید بن جابر، سعید بن ابوسعید حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جس نے غیر باپ کی طرف اپنے آپ کو منسوب کیا یا غیر مولی کی طرف منسوب کیا تو اس پر مسلسل پے درپے اللہ کی لعنت اور پھٹکار ہے قیامت کے روز تک۔
-