آخر زمانہ میں حصہ لینے کی کراہت کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مُطَيْرٍ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ وَادِي الْقُرَی قَالَ حَدَّثَنِي أَبِی مُطَيْرٌ أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا حَتَّی إِذَا کَانَ بِالسُّوَيْدَائِ إِذَا بِرَجُلٍ قَدْ جَائَ کَأَنَّهُ يَطْلُبُ دَوَائً وَحُضُضًا فَقَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يَعِظُ النَّاسَ وَيَأْمُرُهُمْ وَيَنْهَاهُمْ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ خُذُوا الْعَطَائَ مَا کَانَ عَطَائً فَإِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَيْشٌ عَلَی الْمُلْکِ وَکَانَ عَنْ دِينِ أَحَدِکُمْ فَدَعُوهُ قَالَ أَبُو دَاوُد وَرَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ مُطَيْرٍ-
احمد بن ابی حواری، سلیم بن مطیر، حضرت ابومطیر سے روایت ہے کہ وہ حج کی غرض سے نکلے جب سویداء (ایک مقام کا نام ہے) پہنچے تو ایک شخص آیا دوا ڈھونڈتا ہوا آیا رسوت ڈھونڈتا ہوا وہ بولا مجھے اس شخص نے خبر دی جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجةالوداع کے موقعہ پر فرماتے ہوئے سنا اس وقت آپ لوگوں کو نصیحت فرما رہے تھے معروفات کی تلقین اور منکرات سے پرہیز کی ہدایت فرما رہے تھے (اسی تقریر کے دوران) آپ نے فرمایا اے لوگو! عطایا قبول کرو جب تک کہ وہ عطایا ہوں (رشوت نہ ہوں) لیکن جب قریش حصول اقتدار کے لیے ایک دوسرے سے جنگ کریں اور عطیات قرض کا بدل بن جائیں تو ان کو لینے سے انکار کر دو۔ ابوداؤد فرماتے ہیں کہ اس روایت کو ابن مبارک نے بواسطہ محمد بن یسار سلیم بن مطیر سے روایت کیا ہے۔
Narrated A man: Sulaym ibn Mutayr reported on the authority of his father that Mutayr went away to perform hajj. When he reached as-Suwaida', a man suddenly came searching for medicine and ammonium anthorhizum extract, and he said: A man who heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) addressing the people commanding and prohibiting them, told me that he said: O people, accept presents so long as they remain presents; but when the Quraysh quarrel about the rule, and the presents are given for the religion of one of you, then leave them alone.
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مُطَيْرٍ مِنْ أَهْلِ وَادِي الْقُرَی عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ رَجُلًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ فَأَمَرَ النَّاسَ وَنَهَاهُمْ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا اللَّهُمَّ نَعَمْ ثُمَّ قَالَ إِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَيْشٌ عَلَی الْمُلْکِ فِيمَا بَيْنَهَا وَعَادَ الْعَطَائُ أَوْ کَانَ رِشًا فَدَعُوهُ فَقِيلَ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا ذُو الزَّوَائِدِ صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ہشام بن عمار، سلیم بن مطیر، وادی قری کے باشندے سلیم بن مطیر نے اپنے والد کے حوالہ سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو حجةالوداع کے موقعہ پر تقریر فرماتے ہوئے سنا۔ آپ لوگوں کو معروفات کی تلقین اور منکرات سے بچنے کی ہدایت فرما رہے تھے اسی دوران آپ نے فرمایا اے اللہ میں نے تیرا پیغام لوگوں تک پہنچا دیا تو لوگوں نے اقرار میں کہا ہاں آپ نے ہم تک اللہ کا پیغام پہنچا دیا۔ اس کے بعد آپ نے فرمایا جب قریش اقتدار کے لیے ایک دوسرے سے جنگ کریں اور عطیات رشوت بن جائیں تو اس کو چھوڑ دو۔ پوچھا گیا یہ شخص کون ہے تو لوگوں نے کہا یہ صحابی رسول ذوالزوائد ہیں۔
Narrated Dhul-Zawa'id: Mutayr said: I heard a man say: I heard the Apostle of Allah (peace_be_upon_him) in the Farewell Pilgrimage. He was commanding and prohibiting them (the people). He said: O Allah, did I give full information? They said: Yes. He said: When the Quraysh quarrel about the rule among themselves, and the presents become bribery, them leave them. The people were asked: Who was he (who narrated this tradition)? They said: This was Dhul-Zawa'id, a Companion of the Apostle of Allah (peace_be_upon_him).