یوم نحر کو خطبہ ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَلَا أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالُوا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ بَيْنَکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَی نَفْسِهِ وَلَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَی وَلَدِهِ وَلَا مَوْلُودٌ عَلَی وَالِدِهِ أَلَا إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يُعْبَدَ فِي بَلَدِکُمْ هَذَا أَبَدًا وَلَکِنْ سَيَکُونُ لَهُ طَاعَةٌ فِي بَعْضِ مَا تَحْتَقِرُونَ مِنْ أَعْمَالِکُمْ فَيَرْضَی بِهَا أَلَا وَکُلُّ دَمٍ مِنْ دِمَائِ الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ مَا أَضَعُ مِنْهَا دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضِعًا فِي بَنِي لَيْثٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ أَلَا وَإِنَّ کُلَّ رِبًا مِنْ رِبَا الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُوسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ أَلَا يَا أُمَّتَاهُ هَلْ بَلَّغْتُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَالُوا نَعَمْ قَالَ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ہناد بن سری، ابواحوص، شبیب بن غرقدہ، سلیمان بن عمرو بن احوص، حضرت عمرو بن احوص فرماتے ہیں کہ میں نے حجة الوداع میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا اے لوگو! بتاؤ کون سا دن سب سے زیادہ حرمت والا ہے۔ تین بار یہی فرمایا۔ لوگوں نے عرض کیا حج اکبر کا دن آپ نے فرمایا تمہارے خون اموال اور عزتیں تمہارے درمیان اسی طرح حرمت والی ہیں جس طرح تمہارا آج کا دن اس ماہ میں اس شہر میں حرمت والا ہے۔ غور سے سنو کوئی مجرم جرم نہیں کرتا مگر اپنی جان پر (ہر جرم کا محاسبہ کرنے والے ہی سے ہوگا دوسرے سے نہیں) باپ کے جرم کا مواخذہ والد سے ہوگا شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا کہ کبھی بھی تمہارے اس شہر میں اس کی پرستش ہو۔ لیکن بعض اعمال جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو ان میں شیطان کی اطاعت ہوگی وہ اسی پر خوش اور راضی ہو جائے گا غور سے سنو جاہلیت کا ہر خون باطل اور ختم کر دیا گیا (اب اس پر گرفت نہ ہوگی) سب سے پہلے میں حارث بن عبدالمطلب کا خون ساقط کرتا ہوں یہ بنولیث میں دودھ پیتے تھے کہ ہذیل نے ان کو قتل کر دیا (بنو ہاشم ہذیل سے ان کے خون کا مطالبہ کرتے تھے) یاد رکھو جاہلیت کا ہر سود ختم کر دیا گیا تمہیں صرف تمہارے اصل اموال (سود شامل کئے بغیر) ملیں گے نہ تم ظلم کرو گے نہ تم پر ظلم کیا جائیگا۔ توجہ کرو اے میری امت کیا میں نے دین پہنچادیا؟ تین بار یہی فرمایا صحابہ نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ نے کہا اے اللہ گواہ رہئے تین بار یہی فرمایا۔
It was narrated from Sulaiman bin 'Amr bin Ahwas that his father said: "I heard the Prophet say, during the Farewell Pilgrimage: 'O people! Which day is the most is sacred?' three times. They said: 'The day of the greatest Hajj.' He said: 'Your blood and your wealth and your honor are sacred to one another, as sacred as this day of yours, in this month of yours, in this land of yours. No sinner commits a sin but it is against himself. No father is to be punished for the sins of his child, and no child is to be punished for the sins of his father. Satan has despaired of ever being worshipped in this land of yours, but he will be obeyed in some matters which you regard as insignificant, and he will be content with that. All the blood feuds of the Ignorance days are abolished, and the first of them that I abolish is the blood feud of Harith bin 'Abdul-Muttalib, who was nursed among Banu Laith and killed by Hudhail. All the usuries of the Ignorance days are abolished, but you will have your capital. Do not wrong others and you will not be wronged. O my nation, have I conveyed (the message)?' (He asked this) three times. They said: 'Yes.' He said: 'O Allah, bear witness!' three times."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ السَّلَامِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْخَيْفِ مِنْ مِنًی فَقَالَ نَضَّرَ اللَّهُ امْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِي فَبَلَّغَهَا فَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ غَيْرُ فَقِيهٍ وَرُبَّ حَامِلِ فِقْهٍ إِلَی مَنْ هُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ ثَلَاثٌ لَا يُغِلُّ عَلَيْهِنَّ قَلْبُ مُؤْمِنٍ إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلَّهِ وَالنَّصِيحَةُ لِوُلَاةِ الْمُسْلِمِينَ وَلُزُومُ جَمَاعَتِهِمْ فَإِنَّ دَعْوَتَهُمْ تُحِيطُ مِنْ وَرَائِهِمْ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، محمد بن اسحاق ، عبدالسلام، زہری، محمد بن جبیر بن مطعم، حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منی میں مسجد خیف میں کھڑے ہوئے اور فرمایا اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش وخرم رکھیں جو میری بات سنے پھر آگے پہنچا دے کیونکہ بہت سے فقہ کی بات سننے والے خود سمجھنے والے نہیں ہوتے اور بہت سے فقہ کی بات ایسے شخص تک پہنچادیتے ہیں جو اس (پہنچانے والے) سے زیادہ فقیہ اور سمجھدار ہوتا ہے تین چیزیں ایسی ہیں جن میں مومن کا دل خیانت (کوتاہی) نہیں کرتا اعمال صرف اللہ کے لئے کرنا مسلمان حکام کی خیر خواہی اور مسلمانوں کی جماعت کا ہمیشہ ساتھ دینا کیونکہ مسلمانوں کی دعا پیچھے سے بھی انہیں گھیر لیتی ہے (اور شیطان کسی بھی طرف سے حملہ آور نہیں ہوسکتا) ۔
It was narrated from Muhammad bin Jubair bin Mut'im that his father said: "The Messenger of Allah stood up in Khaif in Mina, and said: 'May Allah make his face shine, the man who hears my words and conveys them. It may be that the bearer of knowledge does not understand it, and it may be that he takes it to one who will understand it more than he does. There are three things in which the heart of the believer does not betray: sincerity of action for the sake of Allah, offering sincere advice to the rulers of the Muslims, and adhering to the Jama’ah: (main body of the Muslims). Their supplication is answered (i.e. encompassing every good, and all of the people)."
حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ تَوْبَةَ حَدَّثَنَا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي سِنَانٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَی نَاقَتِهِ الْمُخَضْرَمَةِ بِعَرَفَاتٍ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا وَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا وَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قَالُوا هَذَا بَلَدٌ حَرَامٌ وَشَهْرٌ حَرَامٌ وَيَوْمٌ حَرَامٌ قَالَ أَلَا وَإِنَّ أَمْوَالَکُمْ وَدِمَائَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ شَهْرِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي يَوْمِکُمْ هَذَا أَلَا وَإِنِّي فَرَطُکُمْ عَلَی الْحَوْضِ وَأُکَاثِرُ بِکُمْ الْأُمَمَ فَلَا تُسَوِّدُوا وَجْهِي أَلَا وَإِنِّي مُسْتَنْقِذٌ أُنَاسًا وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّي أُنَاسٌ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُصَيْحَابِي فَيَقُولُ إِنَّکَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَکَ-
اسماعیل بن توبہ، زافر بن سلیمان، ابی سنان، عمرو بن مرہ، عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا جبکہ آپ عرفات میں اپنی کٹی اونٹنی پر سوار تھے تمہیں معلوم ہے یہ کون سا دن کون سا مہینہ اور کون سا شہر ہے۔ صحابہ نے عرض کیا یہ شہر حرام ہے مہینہ حرام ہے اور دن حرام ہے۔ فرمایا غور سے سنو تمہارے اموال اور خون بھی تم پر اسی طرح حرام ہے جیسے اس ماہ کی اس شہر اور دن کی حرمت ہے غور سنو میں حوض کوثر پر تمہارا پیش خیمہ ہوں اور تمہاری کثرت پر باقی امتوں کے سامنے فخر کرونگا اسلئے مجھے روسیاہ نہ کرنا (کہ میرے بعد معاصی و بدعات میں مبتلا ہوجاؤ پھر مجھے باقی امتوں کے سامنے شرمندگی اٹھانا پڑے) یاد رکھو کچھ لوگوں کو میں چھڑاؤ نگا (دوزخ سے) اور کچھ لوگ مجھ سے چھڑوالئے جائینگے تو میں عرض کرونگا اے میرے رب یہ میرے امتی ہیں رب تعالیٰ فرمائینگے آپ کو نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا بدعتیں ایجاد کیں ۔
It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The Messenger of Allah P.B.U.H said, when he was atop his camel with the clipped ears in 'Arafat: 'Do you know what day this is, what month this is and what land this is?' They said: 'This is a sacred land, a sacred month and a sacred day.' He said: 'Your wealth and your blood are sacred to you as this month of yours, in this land of yours, on this day of yours. I will reach the Cistern (Hawd) before you, and I will be proud of your great numbers before the nations, so do not blacken my face (ie., cause me to be ashamed). I will rescue some people, and some people will be taken away from me. I will say: "O Lord, my companions!" and He will say: "You do not know what innovations they introduced after you were gone."
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ الْغَازِ قَالَ سَمِعْتُ نَافِعًا يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ يَوْمَ النَّحْرِ بَيْنَ الْجَمَرَاتِ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي حَجَّ فِيهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ يَوْمٍ هَذَا قَالُوا يَوْمُ النَّحْرِ قَالَ فَأَيُّ بَلَدٍ هَذَا قَالُوا هَذَا بَلَدُ اللَّهِ الْحَرَامُ قَالَ فَأَيُّ شَهْرٍ هَذَا قَالُوا شَهْرُ اللَّهِ الْحَرَامُ قَالَ هَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ وَدِمَاؤُکُمْ وَأَمْوَالُکُمْ وَأَعْرَاضُکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ هَذَا الْبَلَدِ فِي هَذَا الشَّهْرِ فِي هَذَا الْيَوْمِ ثُمَّ قَالَ هَلْ بَلَّغْتُ قَالُوا نَعَمْ فَطَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ اللَّهُمَّ اشْهَدْ ثُمَّ وَدَّعَ النَّاسَ فَقَالُوا هَذِهِ حَجَّةُ الْوَدَاعِ-
ہشام بن عمار، صدقہ بن خالد، ہشام بن غاز، نافع، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس سال حج کیا (یعنی حجة الوداع میں) آپ نحر کے دن جمرات کے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا آج کیا دن ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا نحر کا دن فرمایا یہ کونسا شہر ہے لوگوں نے عرض کیا یہ بلد حرام ہے۔ فرمایا یہ کونسا مہینہ ہے ؟ عرض کیا شہر حرام ہے (اللہ کے ہاں محترم مہینہ ہے) فرمایا یہ حج اکبر کا دن ہے اور تمہارے خون اموال اور عزتیں تم پر اسی طرح حرام ہیں جس طرح یہ شہر اس مہینہ اور اس دن میں حرام ہے پھر فرمایا کیا میں نے پہنچا دیا صحابہ نے عرض کیا جی ہاں پھر آپ فرمانے لگے اے اللہ گواہ رہئے پھر لوگوں کو رخصت فرمایا تو لوگوں نے کہا یہ حجة الوداع ہے۔
It was narrated from Ibn ‘Umar that the Messenger of Allah stood, on the Day of Sacrifice, between the Pillars, during the Hajj that he performed. The Prophet said: "What day is this?" They said: "The day of sacrifice." He said: "What land is this?" They said: "This is the sacred land of Allah." He said: "What month is this?" They said: "The sacred month of Allah." He said: "This is the day of the greatest Hajj, and your blood, your wealth and your honor are sacred to you, as sacred as this land, in this month, on this day." Then he said: "Have I conveyed (the message)?" They said: "Yes." Then the Prophet started to say: "0 Allah, bear witness." Then he bade farewell to the people, and they said: "This is the Farewell Pilgrimage."