ہونے والے فتنوں کا ذکر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ رَجَائٍ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ قَالَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةً فَأَطَالَ فِيهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قُلْنَا أَوْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَطَلْتَ الْيَوْمَ الصَّلَاةَ قَالَ إِنِّي صَلَّيْتُ صَلَاةَ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِأُمَّتِي ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَرَدَّ عَلَيَّ وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِکَهُمْ غَرَقًا فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَرَدَّهَا عَلَيَّ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، علی محمد، ابومعاویہ ، اعمش، رجاء انصاری، عبداللہ بن شداد بن ہاد، حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک روز طویل نماز پڑھائی جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرا تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج طویل نماز کی فرمایا میں رغبت اور ڈر کی نماز ادا کی اللہ عز وجل سے اپنی امت کے حق میں تین چیزیں مانگیں دو تو مجھے اللہ تعالیٰ نے عطا فرما دیں اور تیسری پھیر دی میں نے اللہ سے مانگا کہ سب پر کوئی غیر دشمن مسلط نہ ہو اللہ تعالیٰ نے یہ عطا فرما دی اور میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ مانگا کہ میری امت ڈوب کر ہلاک نہ ہو اللہ تعالیٰ نے یہ بھی مجھے عطا فرما دی اور میں نے اللہ تعالیٰ سے مانگا کہ یہ آپس میں نہ لڑیں اللہ تعالیٰ نے میری یہ بات (دعا) پھیر دی
It was narrated that Mu'adh bin Jabal said: "The Messengerof Allah P.B.U.H prayed one day, and made the prayer lengthy. When he finished we said (or they said): '0 Messenger of Allah, you made the prayer lengthy today.' He said: 'I offered a prayer of hope and fear. I asked Allah for three things for my nation, and He granted me two refused one. I asked Him not et my nation be destroyed by O!lem.iesfrom without, and He fted me that. And I asked by not to let them be destroyed lha;trowning. and He granted me . And I asked Him not to le them be destroyed by fighting among themselves, but He refused that.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ الْجَرْمِيِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِي أَسْمَائَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ زُوِيَتْ لِي الْأَرْضُ حَتَّی رَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَأُعْطِيتُ الْکَنْزَيْنِ الْأَصْفَرَ أَوْ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ يَعْنِي الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَقِيلَ لِي إِنَّ مُلْکَکَ إِلَی حَيْثُ زُوِيَ لَکَ وَإِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ ثَلَاثًا أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَی أُمَّتِي جُوعًا فَيُهْلِکَهُمْ بِهِ عَامَّةً وَأَنْ لَا يَلْبِسَهُمْ شِيَعًا وَيُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ وَإِنَّهُ قِيلَ لِي إِذَا قَضَيْتُ قَضَائً فَلَا مَرَدَّ لَهُ وَإِنِّي لَنْ أُسَلِّطَ عَلَی أُمَّتِکَ جُوعًا فَيُهْلِکَهُمْ فِيهِ وَلَنْ أَجْمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّی يُفْنِيَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَيَقْتُلَ بَعْضُهُمْ بَعْضًا وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي فَلَنْ يُرْفَعَ عَنْهُمْ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّ مِمَّا أَتَخَوَّفُ عَلَی أُمَّتِي أَئِمَّةً مُضِلِّينَ وَسَتَعْبُدُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ وَسَتَلْحَقُ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِکِينَ وَإِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ دَجَّالِينَ کَذَّابِينَ قَرِيبًا مِنْ ثَلَاثِينَ کُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ وَلَنْ تَزَالَ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَی الْحَقِّ مَنْصُورِينَ لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ حَتَّی يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ لَمَّا فَرَغَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ مِنْ هَذَا الْحَدِيثِ قَالَ مَا أَهْوَلَهُ-
ہشام بن عمار، محمد بن شعیب بن شابور، سعید بن بشیر، قتادہ، ابوقلابہ، عبداللہ بن زید، ابواسماء، رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا زمین میرے لئے سمیٹ دی گئی یہاں تک کہ میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھ لیا اور مجھے دونوں خزانے (یا سرخ) اور سفید یعنی سونا اور چاندی دیئے گئے (روم کا سکہ سونے کا اور ایران کا چاندی کا ہوتا تھا) اور مجھے کہا گیا کہ تمہاری (امت کی) سلطنت وہی تک ہوگی جہاں تک تمہارے لئے زمین سمیٹی گئی اور میں نے اللہ سے تین دعائیں مانگیں اول یہ کہ میری امت پر قحط نہ آئے کہ جس سے اکثر امت ہلاک ہو جائے دوم یہ کہ میری امت فرقوں اور گروہوں میں نہ بٹے اور (سوم یہ کہ) ان کی طاقت ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہو (یعنی باہم کشت و قتال نہ کریں) مجھے ارشاد ہوا کہ جب میں (اللہ تعالی) کوئی فیصلہ کرلیتا ہوں تو کوئی اسے رد نہیں کر سکتا میں تمہاری امت پر ایسا قحط ہرگز مسلط نہ کروں گا جس میں سب یا (اکثر) ہلاکت کا شکار ہو جائیں اور میں تمہاری امت پر اطراف و اکناف ارض سے تمام دشمن اکٹھے نہ ہونے دوں گا یہاں تک کہ یہ آپس میں نہ لڑیں اور ایک دوسرے کو قتل کریں اور جب میری امت میں تلوار چلے گی تو قیامت تک رکے گی نہیں اور مجھے اپنی امت کے متعلق سب سے زیادہ خوف گمراہ کرنے والے حکمرانوں سے ہے اور عنقریب میری امت کے کچھ قبیلے بتوں کی پرستش کرنے لگیں گے اور (بت پرستی میں) مشرکوں سے جا ملیں گے اور قیامت کے قریب تقریبا جھوٹے اور دجال ہوں گے ان میں سے ہر ایک دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے اور میری امت میں ایک طبقہ مسلسل حق پر قائم رہے گا ان کی مدد ہوتی رہے گی (منجانب اللہ) کہ ان کے مخالف ان کا نقصان نہ کر سکیں گے (کہ بالکل ہی ختم کر دیں عارضی شکست اس کے منافی نہیں) یہاں تک کہ قیامت آجائے امام ابوالحسن (تلمیذ ابن ماجہ فرماتے ہیں کہ جب امام ابن ماجہ اس حدیث کو بیان کر کے فارغ ہوئے تو فرمایا یہ حدیث کتنی ہولناک ہے
It was narrated from Thawban, the freed slave of the Messenger of Allah P.B.U.H , that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "The earth was brought together for me so that I could see the east and the west, and I was given two treasures, the yellow (or the red) and the white - meaning gold and silver. And it was said to me: 'Your dominion will extend as far as has been shown to you.' I asked Allah for three things: That my nation would not be overwhelmed by famine that would destroy them all, and that they would not be rent by schism and fight one another, but it was said to me: 'When I (Allah) issue My decree it cannot be revoked. But I will never cause your nation to be overwhelmed by famine that would destroy them all, and I will not gather their enemies against them (and destroy them) until they annihilate one another and kill one another.' Once they start to fight amongst themselves, that will continue until the Day of Rescurrection, What I fear most for nation is misguiding leaders, Some tribes among my nation will worship idols and some tribes among my nation will join the idolaters, Before the Hour comes there will be nearly thirty Dajjals (great liars), each of them claiming to be a Prophet, But a group among my nation will continue to adhere to the truth and be victorious, and those who oppose them will not harm them, until the command of Allah comesto pass.": (Sahih) Abul-Hasan said: "When Abu 'Abdullah finished this Hadith he said:'0 how terrible it is.'"
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ أَنَّهَا قَالَتْ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمِهِ وَهُوَ مُحْمَرٌّ وَجْهُهُ وَهُوَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ وَعَقَدَ بِيَدَيْهِ عَشَرَةً قَالَتْ زَيْنَبُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَهْلِکُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ إِذَا کَثُرَ الْخَبَثُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، زہری، عروہ، زینب ، ام سلمہ، حبیبہ، حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے آپ کا چہرہ انور سرخ ہو رہا تھا۔ فرمایا خرابی ہے عرب کے لئے ایسے شر کی وجہ سے جو قریب آچکا آج یاجوج ماجوج کی سر میں سے اتنا کھل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انگلی سے دس کا ہندسہ بنایا حضرت زینب فرماتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم میں صالح لوگ ہوں تب بھی ہم ہلاک ہو جائیں گے ؟ فرمایا (جی ہاں) جب برائی زیادہ ہو جائے ۔
It was narrated that Zainab bint Jahsh said: "The Messenger of Allah P.B.U.H woke up red in the face and said: 'La ilaha illallah, woe to the Arabs from an evil that has drawn nigh. Today a hole has been opened in the barrier of Gog and Magog. And he gestured to indicate the size of the hole.” Zainab said: “I said: ‘0 Messenger of Allah! Will we be destroyed when there are righteous people among us?’ He said: ‘If sin and evil deeds increase.” (Sahih)
حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي السَّائِبِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَتَکُونُ فِتَنٌ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا وَيُمْسِي کَافِرًا إِلَّا مَنْ أَحْيَاهُ اللَّهُ بِالْعِلْمِ-
راشد بن سعیدرملی، ولید بن مسلم، ولید بن سلیمان بن ابی سائب، علی بن یزید، قاسم ابی عبدالرحمن، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایسے فتنے ہوں گے کہ ان کے دوران مرد ایمان کی حالت میں صبح کرے گا اور شام کو کافر بن چکا ہوگا سوائے اس کے جسے اللہ علم کے ذریعہ زندگی (ایمان) عطا فرمائے ۔
It was narrated from Abu Umamah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "There will be tribulation in which a man will be a believer in the morning and a disbeliever knowledge." (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبِي عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ کُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ عُمَرَ فَقَالَ أَيُّکُمْ يَحْفَظُ حَدِيثَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ قَالَ حُذَيْفَةُ فَقُلْتُ أَنَا قَالَ إِنَّکَ لَجَرِيئٌ قَالَ کَيْفَ قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ تُکَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصِّيَامُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْکَرِ فَقَالَ عُمَرُ لَيْسَ هَذَا أُرِيدُ إِنَّمَا أُرِيدُ الَّتِي تَمُوجُ کَمَوْجِ الْبَحْرِ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَکَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ فَيُکْسَرُ الْبَابُ أَوْ يُفْتَحُ قَالَ لَا بَلْ يُکْسَرُ قَالَ ذَاکَ أَجْدَرُ أَنْ لَا يُغْلَقَ قُلْنَا لِحُذَيْفَةَ أَکَانَ عُمَرُ يَعْلَمُ مَنْ الْبَابُ قَالَ نَعَمْ کَمَا يَعْلَمُ أَنَّ دُونَ غَدٍ اللَّيْلَةَ إِنِّي حَدَّثْتُهُ حَدِيثًا لَيْسَ بِالْأَغَالِيطِ فَهِبْنَا أَنْ نَسْأَلَهُ مَنْ الْبَابُ فَقُلْنَا لِمَسْرُوقٍ سَلْهُ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ فرمانے لگے تم میں کس کو فتنہ کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث یاد ہے ؟ میں نے کہا مجھے۔ فرمایا تم بہت جرائت (اور ہمت) والے ہو (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وہ باتیں پوچھ لیتے تھے جو دوسرے نہیں پوچھ پاتے تھے) فرمایا کیسے فتنہ ہوگا؟ میں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا آدمی کیلئے فتنہ (آزمائش و امتحان) ہے اہل خانہ اور اولاد اور پڑوسی (کہ کبھی ان کی وجہ سے آدمی غفلت کا شکار ہو جاتا ہے) اور اس آزمائش میں (اگر آدمی صغیرہ گناہ کا مرتکب ہو جائے) نماز روزے صدقہ اور امربالمعروف نہی عن المنکر اس کا کفارہ بن جاتے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میری مراد یہ فتنہ نہیں۔ میں نے تو اس فتنہ کے متعلق کہا جو سمندر کی طرح موجزن ہوگا۔ تو حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا اے امیرالمومنین آپ کو اس اس فتنہ سے کیا غرض آپ کے اور فتنہ کے درمیان ایک دروازہ (حائل ہے جو) بند ہے فرمایا وہ دروازہ توڑا جائے گا یا کھولا جائے گا؟ عرض کیا کھولا نہیں جائے گا بلکہ توڑا جائے گا فرمایا پھر تو وہ بند ہونے کے قابل نہ رہے گا ہم (حاضرین) نے حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عرض کی کہ کیا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو علم تھا کہ دروازہ سے کون مراد ہے فرمایا بالکل وہ تو ایسے جانتے تھے جیسے انہیں یہ معلوم ہے کہ کل دن کے بعد رات آئے گی میں نے انہیں ایک حدیث سنائی تھی جس میں کچھ مغالطہ اور فریب دہی نہیں ہے ہمیں حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہیبت مانع ہوئی کہ پوچھیں کہ وہ دروازہ کون شخص تھا اسلئے ہم نے مسروق سے کہا انہوں نے پوچھ لیا تو فرمایا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خود تھے ۔
It was narrated that Hudhaifah said: "We were sitting with 'Umar and he said: 'Which of you has remembered a Hadith from the Messenger of Allah concerning Fitnah?" Hudhaifah said: "I said: 'I have.' He said: :You are very bold.' He said: How?'He said: 'I heard him say: The Fltnah of a man with regard to.hisfamily, his children and his neighbors are expiated by his prayers, fasts, charity and enjoining what is good and forbidding what is evil.'' Umar said: This is not what I meant, rather I meant that which moves like the waves of the sea.'' Hudaifah said: ''Don`t worry about it, O Commander of the Believers! For there is a closed door between you and them.'' Umar said: ''Will the door be brokened or opened?'' I said: No, It will be broken.'' `Umar said: “Then it will never be closed.” We asked Hudhaifah: “Did ‘Umar know what that door meant?” He said: “Yes, just as he knows that there will be night before morning, because I narrated to him a Hadith in which there are no errors.” We were afraid to ask him who the door was, so we said to Masruq: “Ask him.” He said: “Umar.” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ الْمُحَارِبِيُّ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْکَعْبَةِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ الْکَعْبَةِ وَالنَّاسُ مُجْتَمِعُونَ عَلَيْهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَائَهُ وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشَرِهِ إِذْ نَادَی مُنَادِيهِ الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعْنَا فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ إِنَّهُ لَمْ يَکُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا کَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَی مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ وَإِنَّ أُمَّتَکُمْ هَذِهِ جُعِلَتْ عَافِيَتُهَا فِي أَوَّلِهَا وَإِنَّ آخِرَهُمْ يُصِيبُهُمْ بَلَائٌ وَأُمُورٌ يُنْکِرُونَهَا ثُمَّ تَجِيئُ فِتَنٌ يُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ ثُمَّ تَجِيئُ فِتْنَةٌ فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ هَذِهِ مُهْلِکَتِي ثُمَّ تَنْکَشِفُ فَمَنْ سَرَّهُ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنْ النَّارِ وَيُدْخَلَ الْجَنَّةَ فَلْتُدْرِکْهُ مَوْتَتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَأْتِ إِلَی النَّاسِ الَّذِي يُحِبُّ أَنْ يَأْتُوا إِلَيْهِ وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَمِينِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ فَلْيُطِعْهُ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنْ جَائَ آخَرُ يُنَازِعُهُ فَاضْرِبُوا عُنُقَ الْآخَرِ قَالَ فَأَدْخَلْتُ رَأْسِي مِنْ بَيْنِ النَّاسِ فَقُلْتُ أَنْشُدُکَ اللَّهَ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَی أُذُنَيْهِ فَقَالَ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي-
ابوکریب، ابومعاویہ، عبدالرحمن محاربی، وکیع، اعمش، زید بن وہب، حضرت عبدالرحمن بن عبدرب الکعبہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ کعبہ کے سائے میں تشریف فرما تھے لوگ آپ کے گرد جمع تھے میں نے انہیں یہ فرماتے سنا ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ سفر میں تھے کہ ایک منزل پر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے کوئی خیمہ لگا رہا تھا کوئی تیر اندازی کر رہا تھا۔ کوئی اپنے جانور چرانے لے گیا تھا اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ نماز کے لئے جمع ہو جائیں ہم جمع ہوگئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بلاشبہ مجھ سے قبل ہر نبی پر لازم تھا کہ اپنی امت کے حق میں جو بھلی بات معلوم ہو وہ بتائے اور جو بات انکے حق میں بری معلوم ہو اس سے ڈرائے اور تمہاری اس امت کے شروع حصہ میں سلامتی اور عافیت ہے اور اس کے آخری حصہ میں آزمائش ہوگی اور ایسی ایسی باتوں کی جن کو تم برا سمجھو گے پھر ایسے فتنہ ہوں گے کہ ایک کے مقابلہ میں دوسرا ہلکا معلوم ہوگا تو مومن کہے گا کہ اس میں میری تباہی ہے پھر وہ فتنہ چھٹ جائیگا۔ لہذا جسے اس بات سی خوش ہو کہ دوزخ سے بچ جائے اور جنت میں داخل ہو تو اسے ایسی حالت میں موت آنی چاہیئے کہ وہ اللہ تعالیٰ پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتا ہو اور اسے چاہئے کہ لوگوں کیساتھ ایسا معاملہ رکھے جیسا وہ پسند کرتا ہو کہ لوگ اس کے ساتھ رکھیں اور جو کسی حکمران سے بیعت کرے اور اسکے ہاتھ میں بیعت کا ہاتھ دے اور دل سے اسکے ساتھ عہد کرے تو جہاں تک ہوسکے اس کی فرمانبرداری کرے پھر اگر کوئی دوسرا شخص آئے اور (حکومت میں) پہلے سے جھگڑے تو اس دوسرے کی گردن اڑادو حضرت عبدالرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کے درمیان سے سر اٹھا کر کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں بتائیے آپ نے خود یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنی تو حضرت عبداللہ بن عمرو نے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا کہ میرے دونوں کانوں نے یہ حدیث سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ رکھا۔
It was narrated that ‘Abdur-Rahmân bin ‘Abd Rabbil Ka’bah said: “I came to ‘Abdullâh bin ‘Amr bin ‘As when he was sitting in the shade of the Ka’bah, and the people were gathered around him, and I heard him say: ‘While we were with the Messenger of Allah on a journey, he stopped to camp and some of us were pitching tents, some were competing in shooting arrows and some were taking the animals out to graze them. Then his caller called out: “As-Salatu Jaimi’ah (prayer is about to begin).” So we gathered, and the Messenger of Allah stood up and addressed us. He said “There has never been a Prophet before me who was not obliged to tell his nation of what he knew was good for them, and to warn against what he knew was bad for them. With regard to this nation of yours, soundness (of religious commitment) and well-being has been placed in its earlier generations and the last of them will be afflicted with calamities and things that you dislike. Then there will come tribulations which will make the earlier ones pale into insignificances and the believer will say:’This will be the end of me,’ then relief will come. Then (more) tribulations will come and the believer will say: ‘This will be the end of me,’ then relief will come. Whoever would like to be taken far away from Hell and admitted to Paradise, let him die believing in A and the Last Day, and let him treat people as he Would like to be treated. Whoever gives his oath of allegiance to a ruler and gives a sincere promise, let him obey him as much as he can, and if another comes and diallenges him, let them strike the fleck (i.e., kill) the second one.” He the narrator said: “I raised ‘fly head among the people and said: ‘I adjure you by Allah, did You hear that from the Messenger of Allâh P.B.U.H?‘ He (Abdullâh bin ‘Amr bin Al-’As) pointed with his hnd to his ears and said: I heard directly from him and memorized it.” (Sahih)