گمشدہ اونٹ ، گائے اور بکری

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَالَّةُ الْمُسْلِمِ حَرَقُ النَّارِ-
محمد بن مثنی، یحییٰ بن سعید، حمید، حسن، مطرف بن حضرت عبداللہ بن شخیر فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے فرمایا مسلمان کی گمشدہ چیز (خود استعمال کرنے کی نیت سے اٹھا لینا) دوزخ کی جلتی ہوئی آگ ہے۔
It was narrated from Mutarrif bin 'Abdullah bin ' Shikhkhir that his father said. "The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'The lost animal of the Muslim may lead to the burning flame of Hell.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ خَالُ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ الْمُنْذِرِ بْنِ جَرِيرٍ قَالَ کُنْتُ مَعَ أَبِي بِالْبَوَازِيجِ فَرَاحَتْ الْبَقَرُ فَرَأَی بَقَرَةً أَنْکَرَهَا فَقَالَ مَا هَذِهِ قَالُوا بَقَرَةٌ لَحِقَتْ بِالْبَقَرِ قَالَ فَأَمَرَ بِهَا فَطُرِدَتْ حَتَّی تَوَارَتْ ثُمَّ قَالَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يُؤْوِي الضَّالَّةَ إِلَّا ضَالٌّ-
محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید، ابوحیان، ضحاک، خال بن حضرت منذر بن جریر فرماتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ بوازیخ (نامی مقام) میں تھا کہ گائیں نکلیں تو انہوں نے ایک گائے کو اجنبی خیال کیا اور فرمایا یہ گائے کیسی ہے؟ لوگوں نے کہا کسی کی گائے ہماری گائیوں میں آملی ہے۔ آپ نے حکم دیا تو اسے ہانک کر نکال دیا گیا یہاں تک کہ وہ نگاہوں سے اوجھل ہوگئی پھر فرمایا کہ میں نے اللہ کے رسول کو یہ فرماتے سنا گمشدہ چیز کو اپنے گھر گمراہ ہی لاتا ہے۔
It was narrated that Mundhir bin Jarir said: "I was with my father in Bawazij and the cows came back in the evening. He saw a cow and did not recognize it. He said: 'What is this?' He said: 'A cow that joined the herd: And he issued orders that it be driven away until it disappeared from view, Then he said: 'I heard the Messenger of Allah say "No one gives refuge to a stray animal but one who is also astray."
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ الْعَلَائِ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ سَعِيدٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَی الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ فَقَالَ مَا لَکَ وَلَهَا مَعَهَا الْحِذَائُ وَالسِّقَائُ تَرِدُ الْمَائَ وَتَأْکُلُ الشَّجَرَ حَتَّی يَلْقَاهَا رَبُّهَا وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَکَ أَوْ لِأَخِيکَ أَوْ لِلذِّئْبِ وَسُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِکَائَهَا وَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ اعْتُرِفَتْ وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِکَ-
اسحاق بن اسماعیل بن علاء، سفیان بن عیینہ، یحییٰ بن سعید، ربیعہ بن ابی عبدالرحمن، حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ نبی سے گمشدہ اونٹ لے لینے کے متعلق دریافت کیا گیا آپ غصہ میں آگئے اور آپ کے رخسار مبارک سرخ ہوگئے اور فرمایا تمہیں اس سے کیا غرض اس کے پاس اس کا جوتا ہے اور مشکیزہ اور وہ خود پانی پر جا کر پانی پیتا ہے اور درختوں کے پتے کھاتا ہے یہاں تک کہ اس کا مالک اس تک پہنچ جائے اور اسے پکڑ لے اور آپ سے گمشدہ بکری کے متعلق پوچھا گیا آپ نے فرمایا اسے پکڑ لو وہ تمہاری ہے یا تمہارے بھائی کی ورنہ پھر بھیڑئیے کی اور آپ کی گمشدہ چیز کے متعلق پوچھا گیا آپ نے فرمایا اس کی تھیلی اور بندھن کو خوب یاد رکھو اور سال بھر اس کی تشہیر کرو اگر کوئی اسے پہچان لے تو ٹھیک ورنہ اپنے مال میں شامل کرسکتے ہو۔
It was narrated from Zaid bin Khalid that the Prophet was asked about a lost camel. He became angry and his cheeks turned red, and he said: "What does it have to do with you? It has its feet and its water supply, It can go and drink water and eat from the trees until its Owner finds it." And he was asked about lost sheep, and he said: "Take it for it will be for you or for your brother or for the wolf." And he was asked about lost property and he said: "Remember the features of its leather bag and strap, and announce it for one year, then if someone claims it describing it to you with those features (give it to him), otherwise incorporate it into your Own wealth."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ أَبِي الْعَلَائِ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ وَجَدَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَا عَدْلٍ أَوْ ذَوَيْ عَدْلٍ ثُمَّ لَا يُغَيِّرْهُ وَلَا يَکْتُمْ فَإِنْ جَائَ رَبُّهَا فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا وَإِلَّا فَهُوَ مَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَائُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبدالوہاب، خالد، ابی علاء، مطرف، حضرت عیاض بن حمار فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے فرمایا جسے گمشدہ چیز ملے تو وہ ایک یا دو دینداروں کو گواہ بنالے پھر اس میں کوئی تبدیلی نہ کرے اسے چھپائے نہیں اگر اس کا مالک آجائے تو وہی اس کا حقدار ہے ورنہ وہ اللہ کا مال ہے اللہ جسے چاہے دیدے۔
It was narrated from 'Iyad bin Himar that the Messenger of Allah said: "Whoever finds lost property, let him ask one or two men of good character to witness it, then he should not alter it nor conceal it. If its owner comes along, then he has more right to it, otherwise it belongs to Allah, Who gives it to whomsoever He wills."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ کُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْعُذَيْبِ الْتَقَطْتُ سَوْطًا فَقَالَا لِي أَلْقِهِ فَأَبَيْتُ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ فَذَکَرْتُ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ أَصَبْتَ الْتَقَطْتُ مِائَةَ دِينَارٍ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يَعْرِفُهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يَعْرِفُهَا فَقَالَ اعْرِفْ وِعَائَهَا وَوِکَائَهَا وَعَدَدَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَائَ مَنْ يَعْرِفُهَا وَإِلَّا فَهِيَ کَسَبِيلِ مَالِکَ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان بن سلمہ بن کہیل، سوید بن غفلہ، زید بن صوحان، سلیمان بن ربیعہ، حضرت سوید بن غفلہ کہتے ہیں کہ زید بن صوحان اور سلیمان بن ربیعہ کے ساتھ باہر گیا جب ہم عذیب نامی جگہ پر پہنچے تو مجھے ایک کوڑا ملا۔ دونوں حضرات نے مجھے کہا کہ اسے پھینک دو میں نہ مانا جب ہم مدینہ پہنچے تو میں ابی بن کعب کی خدمت میں حاضر ہوا اور یہ بات ان سے ذکر کی۔ فرمایا تم نے درست کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عہد مبارک میں مجھے سو اشرفیاں ملیں میں نے آپ سے دریافت کیا تو فرمایا سال بھر ان کی تشہیر کرو میں نے ان کی تشہیر کی مجھے کوئی بھی نہ ملا جو ان اشرفیوں کے متعلق جانتا میں نے پھر دریافت کیا فرمایا ان کی تشہیر مزید کرو پھر بھی مجھے کوئی نہ ملا جو اشرفیوں کے متعلق جانتا تو آپ نے فرمایا اس کی تھیلی اور بندھن خوب پہچان لو اور ان کو شمار کرلو پھر سال بھر ان کی تشہیر کرو اگر کئی ان کو پہچاننے والا آجائے تو ٹھیک ورنہ وہ تمہارے مال کی طرح ہے۔
It was narrated that Suwaid bin Ghafalah said: "I Went out with Zaid bin Suhan and Salman bin Rabiah, and When we were at 'Udhaib, I found a whip. They said to me: 'Throw it away,' but I refused, When we came to Al-Madinah I went to Ubayy bin Ka'b and told him about that. He said: 'You did the right thing. I found one hundred Dinar that had been lost at the time of the Messenger of Allah , and I asked him about it. He said, "Announce it for a year:' So I announced it, and I did not find anyone who recognized it. I asked him (again) and he said: Announce it," but I did not find anyone who recognized it. He said: "Remember the features of its bag and strap, and how many it contains, then announce it for a year, If someone comes who describes it with those features(give it to him), otherwise it is like your own property."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ الْحَنَفِيُّ ح و حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا الضَّحَّاکُ بْنُ عُثْمَانَ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ اعْتُرِفَتْ فَأَدِّهَا فَإِنْ لَمْ تُعْتَرَفْ فَاعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِعَائَهَا ثُمَّ کُلْهَا فَإِنْ جَائَ صَاحِبُهَا فَأَدِّهَا إِلَيْهِ-
محمد بن بشار، ابوبکر حنفی، حرملہ بن یحییٰ، عبداللہ بن وہب، ضحاک بن عثمان، سالم، ابونضر، بشر بن سعید، حضرت زید بن خالد جہنی سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول سے لقطہ کے متعلق دریافت کیا گیا تو فرمایا سال بھر اس کی تشہیر کرو اگر کوئی اسے پہچان لے تو اسے وہ دے دو اور اگر کوئی بھی اسے نہ پہچانے تو اس کی تھیلی اور بندھن کو خوب یاد رکھو پھر اسے خرچ کرلو پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اس کو ادا کرو۔
It was narrated from Zaid bin Khalid Al-juhani that the Messenger of Allah was asked about lost property. He said: Announce it for a year, then if someone describes it with its features, return it to him. If no one claims it, then remember the features of its leather bag and strap and consume it (use it), then if its owner comes along give it to him"