کعبہ کے اندر جانا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ حَدَّثَنِي حَسَّانُ بْنُ عَطِيَّةَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْفَتْحِ الْکَعْبَةَ وَمَعَهُ بِلَالٌ وَعُثْمَانُ بْنُ شَيْبَةَ فَأَغْلَقُوهَا عَلَيْهِمْ مِنْ دَاخِلٍ فَلَمَّا خَرَجُوا سَأَلْتُ بِلَالًا أَيْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَنِي أَنَّهُ صَلَّی عَلَی وَجْهِهِ حِينَ دَخَلَ بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ عَنْ يَمِينِهِ ثُمَّ لُمْتُ نَفْسِي أَنْ لَا أَکُونَ سَأَلْتُهُ کَمْ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عبدالرحمن بن ابراہیم، عمرو بن عبدالواحد، اوزاعی، نافع ، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فتح مکہ کے روز کعبہ کے اندر تشریف لے گئے اور آپ کے ساتھ بلال اور عثمان بن شیبہ (رضی اللہ عنہما) تھے انہوں نے اندر سے دروازہ بند کرلیا جب یہ باہر آئے تو میں نے بلال سے پوچھا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہاں نماز پڑھی ؟ تو انہوں نے بتایا کہ آپ نے داخل ہو کر اپنے چہرہ کے سامنے دونوں ستونوں کے درمیان نماز پڑھی پھر میں نے اپنے آپ کو ملامت کی کہ میں نے اس وقت یہ بھی کیوں نہ پوچھ لیا کہ اللہ کے رسول نے کتنی رکعات نماز پڑھی ۔
It was narrated that Ibn Umar said: "The Messenger of Allah entered the Ka'bah on the Day of the Conquest (of Makkah), with Bilal and 'Uthman bin Shaibah, and they locked the door behind them from the inside. When they came out, I asked Bilal: 'Where did the Messenger of Allah pray?' He told me that when he entered, he turned to his right and prayed in the direction that he was facing, between the two columns." Then I blamed myself as to why I did not ask him how many Rak'ah did the Messenger of Allah pray?
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ طَيِّبُ النَّفْسِ ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي وَأَنْتَ قَرِيرُ الْعَيْنِ وَرَجَعْتَ وَأَنْتَ حَزِينٌ فَقَالَ إِنِّي دَخَلْتُ الْکَعْبَةَ وَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَکُنْ فَعَلْتُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَکُونَ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي-
علی بن محمد، وکیع، اسماعیل بن عبدالملک، ابن ابی ملیکہ، ام المومنین سیدہ عائشہ فرماتی ہیں کہ نبی میرے پاس سے باہر تشریف لے گئے اس وقت آپ کی آنکھیں ٹھنڈی تھیں اور طبیعت میں بہت فرحت تھی۔ پھر آپ میرے پاس تشریف لائے تو غمزدہ ورنجیدہ تھے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے تشریف لے گئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت خوش تھے اور واپس آئے تو بہت رنجیدہ ؟ فرمایا میں کعبہ کے اندر گیا پھر مجھے آرزو ہوئی کہ کاش ایسا نہ کرتا مجھے اندیشہ ہے کہ میں نے اپنے بعد امت کو تکلیف ومشقت میں ڈال دیا۔
It was narrated that ‘Aishah said: "The Messenger of Allah went out delighted, then he came back to me sad. I said: 'O Messenger of Allah, (why did) you go out happy and come back sad?' He said: 'I entered the Ka'bah, and I wish that I had not done that, because I am afraid that I may have caused difficulty for my nation after I am gone.'''