کسی نے عمدا قتل کیا پھر مقتول کے ورثہ دیت پر راضی ہوگئے۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ ضُمَيْرَةَ حَدَّثَنِي أَبِي وَعَمِّي وَکَانَا شَهِدَا حُنَيْنًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا صَلَّی النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ ثُمَّ جَلَسَ تَحْتَ شَجَرَةٍ فَقَامَ إِلَيْهِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَهُوَ سَيِّدُ خِنْدِفٍ يَرُدُّ عَنْ دَمِ مُحَلِّمِ بْنِ جَثَّامَةَ وَقَامَ عُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنٍ يَطْلُبُ بِدَمِ عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ وَکَانَ أَشْجَعِيًّا فَقَالَ لَهُمْ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَقْبَلُونَ الدِّيَةَ فَأَبَوْا فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُکَيْتِلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا شَبَّهْتُ هَذَا الْقَتِيلَ فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ إِلَّا کَغَنَمٍ رُمِيَ أَوَّلُهَا فَنَفَرَ آخِرُهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکُمْ خَمْسُونَ فِي سَفَرِنَا وَخَمْسُونَ إِذَا رَجَعْنَا فَقَبِلُوا الدِّيَةَ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد، محمد بن اسحاق ، محمد بن جعفر، حضرت زید بن ضمیرہ کہتے ہیں کہ میرے والد اور چچا نے روایت کی اور یہ دونوں حضرات جنگ حنین میں اللہ کے رسول کے ساتھ شریک ہوئے تھے فرماتے ہیں کہ نبی نے ظہر کی نماز پڑھائی پھر ایک درخت کے نیچے تشریف فرمائے ہوئے تو قبیلہ خندف کے سردار اقرع بن حابس آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور محلم بن جثامہ کے قصاص کو رد کرنے لگے اقرع کی درخواست یہ تھی کہ محلم سے قصاص نہ لیا جائے۔ اور عیینہ بن حصین نے حاضر ہو کر عامر بن اضبط کے قصاص کا مطالبہ کیا اور عیینہ اشجعی تھے تو نبی نے ان سے فرمایا کیا تم دیت قبول کرتے ہو؟ انہوں نے انکار کیا تو بنی لیث کے ایک مرد جنہیں مکیتل کہا جاتا ہے کھڑے ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول غلبہ اسلام میں اس قتل کی حالت ایسی ہی ہے کہ کچھ بکریاں پانی پینے کو آئیں تو انہیں ہانک دیا گیا اس کی وجہ سے ان کے پیچھے والی بکریاں بھی بھاگ گئیں تو نبی نے فرمایا تمہیں دیت پچاس اونٹ ہمارے اسی سفر میں ملیں گے اور پچاس اونٹ اسوقت جب ہم سفر سے واپس ہوں گے اس پر انہوں نے دیت قبول کرلی۔
It was narrated that Ziyad bin Sad bin Dumairah (said): "My father and my paternal uncle, who were present at Hunain with the Messenger of Allah, narrated to me: 'The Prophet prayed Zuhr, then he sat beneath a tree. Aqra' bin Habis, who was the chief of Khindaf came to him arguing in defense of Muhallim bin Jaththamah. 'Uyainah bin Hisn came to him demanding vengeance for 'Amir bin Adbat, who was from the tribe of Ashja'. The Prophet said to them: 'Will you accept the blood money?” But they refused. Then a man from Banu Laith, whose name was Mukaital, stood up and said: '0 Messenger of Allah, by Allah! This man who was killed in the early days of Islam is like sheep that come to drink but stones are thrown at them, so the last of them runs away (i-e, the murderer should be killed).' The Prophet said: 'You will have fifty (camels) while we are traveling and fifty (camels) when we return: So they accepted the blood money."
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَی عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ عَمْدًا دُفِعَ إِلَی أَوْلِيَائِ الْقَتِيلِ فَإِنْ شَائُوا قَتَلُوا وَإِنْ شَائُوا أَخَذُوا الدِّيَةَ وَذَلِکَ ثَلَاثُونَ حِقَّةً وَثَلَاثُونَ جَذَعَةً وَأَرْبَعُونَ خَلِفَةً وَذَلِکَ عَقْلُ الْعَمْدِ مَا صُولِحُوا عَلَيْهِ فَهُوَ لَهُمْ وَذَلِکَ تَشْدِيدُ الْعَقْلِ-
محمود بن خالد، محمد بن راشد، سلیمان بن موسی، عمرو بن شعیب، حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے فرمایا جو عمدا قتل کرے اسے مقتول کے ورثہ کے سپرد کر دیا جائے اگر چاہیں تو اسے قتل کر دیں اور اگر چاہیں تو دیت لے لیں اور دیت تیس تین سالہ اونٹ ہیں اور تیس چار سالہ اونٹ ہیں اور چالیس حاملہ اونٹنیاں یہ قتل عمد کی دیت ہے اور جس پر صلح ہو جائے اور مقتول یہ کے ورثہ کو ملے گا لیکن یہ دیت کی سخت ترین صورت ہے۔
It was narrated from' Amr bin Shu' aib, from his father, from his grandfather that the Messenger of Allah said: "Whoever kills deliberately, he will be handed over to the heirs of the victim. If they want, they may kill him, or if they want, they may accept the blood money, which is thirty Hiqqah thirty Jadha’ah and forty Khalifah. This is the blood money for deliberate slaying. Whatever is settled by reconciliation belongs to them, and that is a binding covenant.”