کسم کا رنگا ہوا کپڑا پہننا مردوں کے لئے صحیح نہیں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سُهَيْلٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمُفَدَّمِ قَالَ يَزِيدُ قُلْتُ لِلْحَسَنِ مَا الْمُفَدَّمُ قَالَ الْمُشْبَعُ بِالْعُصْفُرِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، یزید بن ابی زیاد، حسن بن سہیل، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مفدم سے منع فرمایا (راوی حدیث) مزید کہتے ہیں کہ میں نے (اپنے استاذ) حسن سے دریافت کیا کہ مفدم کیا ہوتا ہے ؟ فرمایا خوب سرخ (کسم میں) رنگا ہوا۔
It was narrated that Ibn "Umar said: "The Messenger of Allah P.B.U.H forbade AI-Mufaddam." (Hasan) (One of the narrators) Yazid said: "I said to Hasan: 'What is AI-Mufaddam?' He said: '(Clothes) that are dyed with safflower (i.e., a red dyestuff prepared from its flower heads)."
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُنَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ نَهَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا أَقُولُ نَهَاکُمْ عَنْ لُبْسِ الْمُعَصْفَرِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، اسامہ بن زید، عبداللہ بن حنین، حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا مجھ کو میں یہ نہیں کہتا کہ تم کو منع فرمایا کسم کا رنگ پہننے سے ۔
It was narrated that 'Abdullah bin Hunain said: "I heard 'Ali say: 'The Messenger of Allah P.B.U.H forbade me - and I do not say that he forbade you -from wearing clothes dyed with safflower." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرٍ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْغَازِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ ثَنِيَّةِ أَذَاخِرَ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَعَلَيَّ رَيْطَةٌ مُضَرَّجَةٌ بِالْعُصْفُرِ فَقَالَ مَا هَذِهِ فَعَرَفْتُ مَا کَرِهَ فَأَتَيْتُ أَهْلِي وَهُمْ يَسْجُرُونَ تَنُّورَهُمْ فَقَذَفْتُهَا فِيهِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ مِنْ الْغَدِ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا فَعَلَتْ الرَّيْطَةُ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ أَلَا کَسَوْتَهَا بَعْضَ أَهْلِکَ فَإِنَّهُ لَا بَأْسَ بِذَلِکَ لِلنِّسَائِ-
ابوبکر، عیسیٰ بن یونس، ہشام بن غار، عمرو بن شعیب، عبداللہ بن عمر بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیساتھ آئے اَذاخر (ایک مقام ہے مکہ کے قریب) کی گھاٹی سے آپ نے میری طرف دیکھا میں ایک باریک چادر باندھے تھا جو کسم میں رنگی ہوئی تھی آپ نے فرمایا یہ کیا ہے میں سمجھ گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے برا جانا پھر میں اپنے گھر والوں میں آیا وہ چولہا جلا رہے تھے میں نے اس چادر کو اس میں ڈال دیا (وہ جل کر خاک ہوگئی) دوسرے دن میں پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اے عبداللہ وہ تیری چادر کہاں گئی ؟ میں نے یہ حال بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو نے اپنے گھر والیوں میں سے کسی کو کیوں نہ دے دی کیونکہ عورتوں کو اس کے پہننے میں کوئی برائی نہیں ہے ۔
It was narrated from' Amr bin Shu' aib, from his father, that his grandfather said: "We came with the Messenger of Allah from Thaniyyat Adhakhir. He turned to me, and I was wearing a thin cloak dyed with safflower, and said: 'What is this?' And I realized that he disliked it. I came to my family when they were heating their oven and threw it (in the oven). Then I came to him the following day and he said: '0 'Abdullah, what happened to the thin cloak?' I told him (what I had done) and he said: 'Why did you not give it to some of your family to wear, for there is nothing wrong with it for women.''' (Hasan)