کتنے دن میں قرآن ختم کرنا مستحب ہے ؟

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْلَی الطَّائِفِيِّ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَوْسٍ عَنْ جَدِّهِ أَوْسِ بْنِ حُذَيْفَةَ قَالَ قَدِمْنَا عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ فَنَزَّلُوا الْأَحْلَافَ عَلَی الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَأَنْزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَنِي مَالِکٍ فِي قُبَّةٍ لَهُ فَکَانَ يَأْتِينَا کُلَّ لَيْلَةٍ بَعْدَ الْعِشَائِ فَيُحَدِّثُنَا قَائِمًا عَلَی رِجْلَيْهِ حَتَّی يُرَاوِحَ بَيْنَ رِجْلَيْهِ وَأَکْثَرُ مَا يُحَدِّثُنَا مَا لَقِيَ مِنْ قَوْمِهِ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَقُولُ وَلَا سَوَائَ کُنَّا مُسْتَضْعَفِينَ مُسْتَذَلِّينَ فَلَمَّا خَرَجْنَا إِلَی الْمَدِينَةِ کَانَتْ سِجَالُ الْحَرْبِ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ نُدَالُ عَلَيْهِمْ وَيُدَالُونَ عَلَيْنَا فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ لَيْلَةٍ أَبْطَأَ عَنْ الْوَقْتِ الَّذِي کَانَ يَأْتِينَا فِيهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَقَدْ أَبْطَأْتَ عَلَيْنَا اللَّيْلَةَ قَالَ إِنَّهُ طَرَأَ عَلَيَّ حِزْبِي مِنْ الْقُرْآنِ فَکَرِهْتُ أَنْ أَخْرُجَ حَتَّی أُتِمَّهُ قَالَ أَوْسٌ فَسَأَلْتُ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَيْفَ تُحَزِّبُونَ الْقُرْآنَ قَالُوا ثَلَاثٌ وَخَمْسٌ وَسَبْعٌ وَتِسْعٌ وَإِحْدَی عَشْرَةَ وَثَلَاثَ عَشْرَةَ وَحِزْبُ الْمُفَصَّلِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابوخالد احمر، عبداللہ بن عبدالرحمن بن یعلی طائفی، عثمان بن عبداللہ بن اوس، حضرت اوس بن حذیفہ فرماتے ہیں کہ ہم ثقیف کے وفد کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی کریم قریش کے حلیفوں کو حضرت مغیرہ بن شعبہ کے ہاں قیام کروایا اور نبی مالک رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ایک قبہ میں ٹھہرایا تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر شب عشاء کے بعد ہم سے پاؤں کے بل کھڑے ہوئے گفتگو فرماتے رہتے اور اپنے پاؤں باری باری سہلاتے رہتے اور زیادہ ہمیں قریش کے اپنے ساتھ رویہ کے متعلق سناتے فرماتے ہم اور وہ برابر نہ تھے کیونکہ ہم کمزور اور ظاہری طور پر دباؤ میں تھے جب ہم مدینہ آئے تو جنگ کا ڈول نکالتے (اور فتح حاصل کر لیتے) اور کبھی وہ ہم سے ڈول نکالتے (اور فتح پاتے) ایک رات آپ سابقہ معمول سے ذرا تاخیر سے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ آج تاخیر سے تشریف لائے۔ فرمایا میرا تلاوت قرآن کا معمول کچھ رہ گیا تھا میں نے پورا ہونے سے قبل نکلنا پسند نہ کیا۔ حضرت اوس کہتے ہیں کہ میں نے نبی کے صحابہ سے پوچھا کہ تم قرآن (کی تلاوت کے لئے) کیسے حصے حصے کرتے ہو؟ انہوں نے بتایا کہ تین (سورتیں فاتحہ کے بعد بقرہ آل عمران اور سنائیں) اور پانچ (سورتیں مائدہ سے برآت کے آخر تک) اور سات (سورتیں یونس سے نحل تک) اور نو (سورتیں نبی اسرائیل سے فرقان تک) اور گیارہ (سورتیں شعراء سے یٰسین تک) اور تیرہ (سورتیں والصافات سے حجرات تک) اور آخری حزب مفصل کا ۔ (یعنی سورت ق سے آخر تک ان سات احزاب کے مجموعے کو قراء کرام فمی بشوق پکارتے ہیں) ۔
It was narrated from 'Uthman bin 'AbduJlah bin Aws that his grandfather Aws bin Hudhaifah said: "We came to the Messenger of Allah in the delegation of Thaqif. The allies of Quraish stayed at the house of Mughirah bin Shu'bah, and the Messenger of Allah camped Bani Malik in a tent belonging to him. He used to come to us every night after the 'Isha' and speak to us standing on his two feet, until he started to shift his weight from one foot to the other. Most of what he told us was what he had suffered from his people Quraish . He said: '(The two sides) were not equal. We were weak and oppressed and humiliated, and when we went ou t to AI- Madinah, the outcome of the battles between us varied; sometimes we would defeat them and sometimes they would defeat us.' One night he was later than he usually was, and I said:'0 Messenger of Allah, you have come to us late tonight.' He said: ‘It occurred to me that I had not read my daily portion of Qur'an and I did not want to come out until I had completed it. Aws said: "I asked the Companions of the Messenger of Allah How did you used to divide the Quran?' They said 'A third, a fifth, a seventh, a ninth, an eleventh a thirteenth and Hizbul-Mufassal (Daif)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ عَنْ يَحْيَی بْنِ حَکِيمِ بْنِ صَفْوَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ جَمَعْتُ الْقُرْآنَ فَقَرَأْتُهُ کُلَّهُ فِي لَيْلَةٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أَخْشَی أَنْ يَطُولَ عَلَيْکَ الزَّمَانُ وَأَنْ تَمَلَّ فَاقْرَأْهُ فِي شَهْرٍ فَقُلْتُ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي عَشْرَةٍ قُلْتُ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ قُلْتُ دَعْنِي أَسْتَمْتِعْ مِنْ قُوَّتِي وَشَبَابِي فَأَبَی-
ابوبکر بن خلاد باہلی، یحییٰ بن سعید بن جریج، ابن ابی ملیکہ، یحییٰ بن حکیم بن صفوان، حضرت عبداللہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میں نے قرآن کریم حفظ کر لیا تو سارا ایک رات میں پڑھ لیا۔ اس پر رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے اندیشہ ہے کہ جب تمہاری عمر زیادہ ہو جائے گی تو تمہارے لئے (ہر رات تمام قرآن کی تلاوت) ملال کا باعث ہوگی اس لئے تم ایک ماہ میں پورا قرآن پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا کہ مجھے رخصت دیجئے تاکہ اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھاؤں۔ فرمایا پھر دس دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں نے عرض کیا مجھے رخصت دیجئے کہ مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھاؤں۔ فرمایا پھر دس دن میں پڑھ لیا کرو۔ میں عرض کیا مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھا نے کا موقع دیجئے۔ فرمایا تو سات راتوں میں ختم کر لیا کرو۔ میں نے عرض کیا مجھے اپنی قوت اور جوانی سے فائدہ اٹھانے دیجئے۔ آپ نے قبول نہ فرمایا (کہ اس سے کم میں قرآن ختم کروں) ۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said: “I memorized the Qura’an and recited it all in one night. The Messenger of Allah said :’I am afraid that you may live a long life and that you may get bored. Recite it over the period of a month.’ I said: ‘Let me benefit from my strength and my youth.’ He said: ‘Recite it in ten days.’ I said let me benefit from my strength and my youth.’ He said: “recite it in seven days.’ I said: 'Let me benefit from my strength and my youth,' but he refused (to alter it any further)." (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ خَلَّادٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَمْ يَفْقَهْ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ-
محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابوبکر بن خلاد، خالد بن حارث، شعبہ، قتادة، یزید بن عبداللہ بن شخیر، حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس نے تین رات سے کم میں قرآن پڑھا اس نے قرآن سمجھ کر نہیں پڑھا۔
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that the Messenger of Allah said. "No one properly understands who reads the Qur'an in less than three days." (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَی عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَا أَعْلَمُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرَأَ الْقُرْآنَ کُلَّهُ حَتَّی الصَّبَاحِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن بشر، سعید بن ابی عروبہ، قتادة، زرارة بن اوفی، سعید بن ہشام، حضرت عائشہ صدیقہ بیان فرماتی ہیں مجھے نہیں معلوم کہ کبھی صبح ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکمل قرآن کریم پڑھ لیا ہو۔ (یعنی ایک رات میں مکمل قرآن پڑھا ہو) ۔
It was narrated that ‘Aishah said: "I did not know of the Prophet of Allah reciting the entire Qur'an until morning." (Sahih)