پیشاب، پاخانہ کے لیے موزوں جگہ تلاش کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ حُصَيْنٍ الْحِمْيَرِيِّ عَنْ أَبِي سَعْدِ الْخَيْرِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ اسْتَجْمَرَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ ذَلِکَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ تَخَلَّلَ فَلْيَلْفِظْ وَمَنْ لَاکَ فَلْيَبْتَلِعْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ أَتَی الْخَلَائَ فَلْيَسْتَتِرْ فَإِنْ لَمْ يَجِدْ إِلَّا کَثِيبًا مِنْ رَمْلٍ فَلْيَمْدُدْهُ عَلَيْهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَلْعَبُ بِمَقَاعِدِ ابْنِ آدَمَ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ-
محمد بن بشار، عبدالملک بن صباح، ثور بن یزید، حصین حمیری، ابوسعید خیر، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو ڈھیلے سے استنجاء کرے تو چاہئے کہ طاق عدد لے۔ جو کرے تو اچھا ہے اور جو نہ کرے تو کوئی حرج نہیں اور جو خلال کرے تو (دانتوں سے جو کچھ نکلے) چاہئے کہ اسے پھینک دے اور جو زبان کی حرکت سے نکلے تو اسے نگل لے جس نے ایسا کیا تو اچھا کیا اور جس نے نہ کیا اس پر کوئی حرج نہیں اور جو قضاء حاجت کے لئے جائے تو (لوگوں سے دور ہونے کے باوجود) آڑ بنالے اگر کوئی صورت نہ ہو اور ریت کا ڈھیر تو اس کو زیادہ کر لے اس لئے کہ شیطان انسان کی شرمگاہ سے کھیلتا ہے (اس لئے انسانوں سے پردہ کے ساتھ ساتھ شیاطین سے بھی حتی الامکان پردہ بہتر ہے) جو ایسا کر لے تو بہت اچھا اور نہ کرے تو کوئی حرج بھی نہیں ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet p.b.u.h said: “Whoever uses stones to clean himself, let him use an odd number of stones. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. Whoever uses a toothpick should spit out (whatever he removes) and whoever removes (the particle of food) by dislodging it with his tongue should swallow it.Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. Whoever goes to the toilet should conceal himself, and if he cannot find anything except a pile of sand (behind which to conceal himself), then he should use that, for the Shaitan plays with the backside of the son of Adam. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it." (Da'if) .
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ بِإِسْنَادِهِ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ وَمَنْ اکْتَحَلَ فَلْيُوتِرْ مَنْ فَعَلَ فَقَدْ أَحْسَنَ وَمَنْ لَا فَلَا حَرَجَ وَمَنْ لَاکَ فَلْيَبْتَلِعْ-
عبدالرحمن عمر، عبدالملک بن صباح، دوسری سند سے بھی یہی مضمون مروی ہے اور اس میں یہ اضافہ بھی ہے کہ جو سرمہ لگائے تو طاق عدد کا خیال رکھے جو کر لے تو اچھا ہے اور نہ کرے تو حرج نہیں اور جو زبان کی حرکت سے نکالے تو وہ نگل لینا چاہئے۔
. A similar report was narrated by 'Abdul-Malik bin As- Sabbah with a similar chain, with the additional words: "Whoever applies kohl to his eyes let him add it an odd number of tunes. Whoever does that has done well, and whoever does not, there is no harm in it. And whoever dislodges (a particle of food from between the teeth) by dislodging it with his tongue, let him swallow it."
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ يَعْلَی بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَرَادَ أَنْ يَقْضِيَ حَاجَتَهُ فَقَالَ لِي ائْتِ تِلْکَ الْأَشَائَتَيْنِ قَالَ وَکِيعٌ يَعْنِي النَّخْلَ الصِّغَارَ فَقُلْ لَهُمَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکُمَا أَنْ تَجْتَمِعَا فَاجْتَمَعَتَا فَاسْتَتَرَ بِهِمَا فَقَضَی حَاجَتَهُ ثُمَّ قَالَ لِي ائْتِهِمَا فَقُلْ لَهُمَا لِتَرْجِعْ کُلُّ وَاحِدَةٍ مِنْکُمَا إِلَی مَکَانِهَا فَقُلْتُ لَهُمَا فَرَجَعَتَا-
علی بن محمد، وکیع، اعمش، منہال بن عمرو، یعلی بن مرہ سے روایت ہے ان کے والد نے فرمایا کہ میں ایک سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قضاء حاجت کرنا چاہتے تھے مجھے فرمایا ان دو کھجور کے درختوں کے پاس جا کر ان سے کہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تمہیں ایک جگہ ہو جانے کا حکم دیتے ہیں (میں نے ایسا ہی کیا) تو وہ ایک جگہ ہو گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی آڑ میں قضاء حاجت کی۔ پھر مجھ سے فرمایا ان سے جا کر کہو کہ ہر ایک اپنی سابقہ جگہ پر واپس ہو جائے میں نے ان سے کہہ دیا تو وہ واپس (اپنی جگہ پر) آگئے۔
It was narrated from Ya'la bin Murrah that his father said: "I was with the Prophet on a journey, and he wanted to relieve himself. He said to me: 'Go to those two small date-palm trees and tell them: "The Messenger of Allah orders you to come together.''' So they came together and he concealed himself behind them, and relieved himself. Then he said to me: 'Go to them and tell them: "Go back, each one of you, to your places.''' So I said that to them and they went back."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ قَالَ کَانَ أَحَبَّ مَا اسْتَتَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ هَدَفٌ أَوْ حَائِشُ نَخْلٍ-
محمد بن یحییٰ، ابونعمان، مہدی بن میمون، محمد بن ابی یعقوب، حسن بن سعد، حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے قضاء حاجت کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سب سے پسندیدہ آڑ زمین کا ٹیلہ یا کھجور کے درختوں کا جھنڈ تھی۔
It was narrated that 'Abdullah bin Ja'far said: "The thing that the Prophet most liked to conceal himself behind when relieving himself was a hillock or a stand of date-palm trees."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَقِيلِ بْنِ خُوَيْلِدٍ حَدَّثَنِي حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ذَکْوَانَ عَنْ يَعْلَی بْنِ حَکِيمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ عَدَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی الشِّعْبِ فَبَالَ حَتَّی أَنِّي آوِي لَهُ مِنْ فَکِّ وَرِکَيْهِ حِينَ بَالَ-
محمد بن عقیل بن خویلد، حفص بن عبد اللہ، ابراہیم بن طہمان، محمد بن ذکوان، یعلی بن حکیم، سعید بن جبیر، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک گھاٹی کی طرف مڑے اور پیشاب کیا اور مجھے پیشاب کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاؤں کشادہ ہونے پر رحم آرہا تھا۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah turned towards a mountain pass and urinated, until I took pity on him because of the way he parted his legs when he urinated.”