وقف کرنا

حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ أَصَابَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَرْضًا بِخَيْبَرَ فَأَتَی النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْمَرَهُ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصَبْتُ مَالًا بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَنْفَسُ عِنْدِي مِنْهُ فَمَا تَأْمُرُنِي بِهِ فَقَالَ إِنْ شِئْتَ حَبَّسْتَ أَصْلَهَا وَتَصَدَّقْتَ بِهَا قَالَ فَعَمِلَ بِهَا عُمَرُ عَلَی أَنْ لَا يُبَاعَ أَصْلُهَا وَلَا يُوهَبَ وَلَا يُورَثَ تَصَدَّقَ بِهَا لِلْفُقَرَائِ وَفِي الْقُرْبَی وَفِي الرِّقَابِ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ وَالضَّيْفِ لَا جُنَاحَ عَلَی مَنْ وَلِيَهَا أَنْ يَأْکُلَهَا بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يُطْعِمَ صَدِيقًا غَيْرَ مُتَمَوِّلٍ-
نصر بن علی، معتمر بن سلیمان، ابن عون، نافع، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ عمر بن خطاب کو خیبر میں زمین ملی تو مشورہ کی غرض سے نبی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول مجھے خیبر میں ایسا مال ملا ہے کہ اس سے زیادہ مرغوب اور نفیس مال مجھے پہلے کبھی نہ ملا آپ مجھے اس کے بارے میں کیا حکم دینگے؟ آپ نے فرمایا اگر چاہو تو اصل (زمین اپنی ملک) میں روکے رکھو اور اس کی پیداوار و آمدن صدقہ کر دو فرماتے ہیں کہ عمر نے اسی پر عمل کیا کہ یہ زمین بیچی نہ جائے اور نہ وراثت میں تقسیم کی جائے اس کی پیداوار صدقہ ہے ناداروں ، رشتہ داروں پر اور غلاموں کو آزاد کرانے کے لیے مجاہدین کے لیے مسافروں کے لیے اور مہمانوں کے لیے اور اس کا متولی اگر دستور کے مطابق خود کھائے یا دوستوں کو کھلائے تو کچھ حرج نہیں بشرطیکہ بطور سرمایہ جمع نہ کرے۔
It was narrated that lbn 'Umar said: "Umar bin Khattab acquired some land at Khaibar, and he came to the Prophet and consulted him. He said: 'O Messenger of Allah, I have been given some wealth at Khaibar and I have never been given any wealth that is more precious to me than it. What do you command me to do with it?' He said: 'If you wish, you can make it an endowment and give (its produce) in charity.' So 'Umar gave it on the basis that it would not be sold, given away or inherited, and (its produce) was to be given to the poor, to relatives, for freeing slaves, in the cause of Allah, to wayfarers and to guests; and there was nothing wrong if a person appointed to be in charge of it consumed from it on a reasonable basis or feeding a friend, without accumulating it for himself."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّه بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهَا وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فَوَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ فِي کِتَابِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ فَذَکَرَ نَحْوَهُ-
محمد بن ابی عمر، سفیان، عبیداللہ بن عمر، نافع، حضرت ابن عمر فرماتے ہیں کہ عمر نے عرض کیا اے اللہ کے رسول خیبر کے سو حصوں سے زیادہ پسندیدہ اور میرے نزدیک قابل قدر مال مجھے کبھی نہ ملا اور میں نے ارادہ کرلیا کہ اسے صدقہ کر دوں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اصل زمین (اپنی ملک میں) روک رکھو اور اس کی پیداوار راہ خدا میں وقف کر دو۔ امام ابن ماجہ کے استاذ ابن ابی عمر کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث اپنی کتاب (بیاض) میں دوسری جگہ بھی دیکھی سفیان سے وہ روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ سے وہ نافع سے وہ ابن عمر سے کہ عمر نے اسی کی مثل فرمایا ۔
It was narrated that Ibn 'Umar said: "Umar bin Khattab said: 'O Messenger of Allah, the one hundred shares of the Khaibar I have never been given any wealth that is more beloved to me than them, and I wanted to give them in charity.' The Prophet said: 'Make it an endowment and give its produce in the cause of Allah.’” (One of the narrators) Ibn Abu 'Umar (who narrated it from Sufyan, from 'Ubaidullah bin 'Umar) said: "I found this Hadith in another location in my book from Sufyan, from 'Abdullah, from Nafi', from Ibn 'Umar who said: "Umar said.' And he mentioned similarly."