نیک کام کروانا اور براکام چھڑوانا۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَوْا عَنْ الْمُنْکَرِ قَبْلَ أَنْ تَدْعُوا فَلَا يُسْتَجَابَ لَکُمْ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، معاویہ بن ہشام، ہشام بن سعد، عمر بن عثمان، عاصم بن عثمان، عروہ، ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے رہو قبل ازیں کہ تم دعائیں مانگو اور تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں (امربالمعروف اور نہی عن المنکر ترک کرنے کیوجہ سے)۔
It was narrated that 'Aishah said: "I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: 'Enjoin what is good and forbid what is evil, before you call and you are not answered.''(Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ قَامَ أَبُو بَکْرٍ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّکُمْ تَقْرَئُونَ هَذِهِ الْآيَةَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْکُمْ أَنْفُسَکُمْ لَا يَضُرُّکُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ وَإِنَّا سَمِعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الْمُنْکَرَ لَا يُغَيِّرُونَهُ أَوْشَکَ أَنْ يَعُمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابِهِ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ مَرَّةً أُخْرَی فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن نمیر، ابواسامہ اسماعیل بن ابی خالد، حضرت قیس بن ابی حازم فرماتے ہیں کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کھڑے ہوئے اللہ کی حمد وثناء کے بعد فرمایا اے لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو يَا (يٰ اَيُّھَاالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا عَلَيْكُمْ اَنْفُسَكُمْ لَا يَضُرُّكُمْ مَّنْ ضَلَّ اِذَا اهْتَدَيْتُمْ) 5۔ المائدہ : 105) اے ایمان والو! تم اپنی جانوں کی فکر کرو گمراہ ہونے والے کی گمراہی تمہیں ضرر نہیں پہنچا سکتی جبکہ تم خوراہ راست پر ہو اور ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے سنا جب لوگ برائی کو دیکھیں پھر اسے ختم نہ کرائیں تو بعید نہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سب کو (بروں اور نیکوں کو) اپنے عذاب میں مبتلا کر دیں (اس دنیا میں)۔
It was narrated that Qais bin Abu Hazim said: “Abu Bakr stood up and praised and glorified Allah, then he said: O people, you recite this Verse - “0 you who believe! Take care of your own selves. if you follow the (right) guidance no hurt can come to you from those who are in error." — but I heard the Messenger of Allah say: ‘If people see some evil but do not change it, soon Allah will send His punishment upon them all.” (One of the narrators) Abu Usamah repeated: “Indeed I heard that Messenger of Allah say.” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَمَّا وَقَعَ فِيهِمْ النَّقْصُ کَانَ الرَّجُلُ يَرَی أَخَاهُ عَلَی الذَّنْبِ فَيَنْهَاهُ عَنْهُ فَإِذَا کَانَ الْغَدُ لَمْ يَمْنَعْهُ مَا رَأَی مِنْهُ أَنْ يَکُونَ أَکِيلَهُ وَشَرِيبَهُ وَخَلِيطَهُ فَضَرَبَ اللَّهُ قُلُوبَ بَعْضِهِمْ بِبَعْضٍ وَنَزَلَ فِيهِمْ الْقُرْآنُ فَقَالَ لُعِنَ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ حَتَّی بَلَغَ وَلَوْ کَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَائَ وَلَکِنَّ کَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ قَالَ وَکَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَّکِئًا فَجَلَسَ وَقَالَ لَا حَتَّی تَأْخُذُوا عَلَی يَدَيْ الظَّالِمِ فَتَأْطِرُوهُ عَلَی الْحَقِّ أَطْرًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَمْلَاهُ عَلَيَّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي الْوَضَّاحِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ بَذِيمَةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِهِ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، علی بن بذیمہ، حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا بنی اسرائیل میں جب کوتاہی آئی تو ایک مرد اپنے بھائی کو مبتلائے معصیت دیکھ کر اس سے روکتا اور اگلے روز اسکے ساتھ کھاتا پیتا اور مل جل کر رہتا اور گناہ کیوجہ سے اس سے ترک تعلقات نہ کرتا تو اللہ تعالیٰ نے ان کے قلوب کو باہم خلط کر دیا انہی کے متعلق قرآن کریم میں یہ ارشاد ہے لُعِنَ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَلَی لِسَانِ دَاوُدَ وَعِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ حَتَّی بَلَغَ وَلَوْ کَانُوا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالنَّبِيِّ وَمَا أُنْزِلَ إِلَيْهِ مَا اتَّخَذُوهُمْ أَوْلِيَائَ وَلَکِنَّ کَثِيرًا مِنْهُمْ فَاسِقُونَ تک راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تکیہ لگائے ہوئے تھے آپ بیٹھ گئے اور فرمایا تم عذاب سے نہیں بچ سکتے یہاں تک کہ ظالم کے ہاتھ پکڑو اور اسے حق (اور انصاف) پر مجبور نہ کرو۔ دوسری سند سے یہی مضمون مروی ہے۔
It was narrated from Abu Ubaqida that the Messenger of said: When the lldren of Israel became deficient in religious commitment,a man would see his brother committing sin and would tell him not to do it, but the next day, what he had seen him do did not prevent him from eating or drinking with him, or mixing with him. So Allah made the hearts of those who did not commit sin like the hearts of those who did, and He revealed Qui an concerning them and said: "Those among the Children of Israel who disbelieved were cursed by the tongue of Dawud and 'Eisa, son of Maryam" until he reached: "And had they believed in Allah, and in the Prophet and in what has been revealed to him, never would they have taken them (the disbelievers) as their friends; but many of them are disobedient (to Allah)." The Messenger of Allah P.B.U.H was reclining, but he sat up and said: "No, not until they take the hand of the wrongdoer [i.e., restrain him and force him to follow the right way." (Da'if) Another chain with similar wording.
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جَدْعَانَ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ خَطِيبًا فَکَانَ فِيمَا قَالَ أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ قَالَ فَبَکَی أَبُو سَعِيدٍ وَقَالَ قَدْ وَاللَّهِ رَأَيْنَا أَشْيَائَ فَهِبْنَا-
عمران بن موسی، حماد بن زید، علی بن زید بن جدعان، ابی نضرہ، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان خطبہ کیلئے کھڑے ہوئے دوران خطبہ یہ بھی فرمایا غور سے سنو کسی مرد کو جب وہ حق سے واقف ہو حق کہنے سے لوگوں کی ہیبت ہرگز مانع نہ ہونی چاہئے۔ راوی کہتے ہیں اس کے بعد حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ روپڑے اور فرمایا بخداہم نے کئی چیزیں (ناحق) دیکھیں لیکن ہم ہیبت میں آگئے۔
It was narrated from Abu Sa’eed Al-Khudri that the Messenger of Allah P.B.U.H stood up to deliver a sermon, and one of the thing that he said was: “No,fear of people should prevent a man from speaking the truth, if he knows it.'' Then Abu sa’eed wept and said: ''By Allah, we have seen things that made us scared (and we did not speak up).” (Sahih)
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَحْقِرْ أَحَدُکُمْ نَفْسَهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ يَحْقِرُ أَحَدُنَا نَفْسَهُ قَالَ يَرَی أَمْرًا لِلَّهِ عَلَيْهِ فِيهِ مَقَالٌ ثُمَّ لَا يَقُولُ فِيهِ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَا مَنَعَکَ أَنْ تَقُولَ فِي کَذَا وَکَذَا فَيَقُولُ خَشْيَةُ النَّاسِ فَيَقُولُ فَإِيَّايَ کُنْتَ أَحَقَّ أَنْ تَخْشَی-
ابوکریب، عبداللہ بن نمیر، ابومعاویہ، اعمش عمرو بن مرہ، ابی بختری، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی بھی اپنی تحقیر نہ کرے۔ صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ہم میں سے کوئی اپنی تحقیر کیسے کرسکتا ہے ؟ فرمایا اس طرح کہ کوئی معاملہ دیکھے اس بارے میں اللہ کا حکم اسے معلوم ہو پھر بیان نہ کرے تو روز قیامت اللہ عزوجل فرمائیں گے تمہیں فلاں معاملہ میں (حق بات) کہنے سے کیا مانع ہوا؟ جواب دے گا لوگوں کا خوف تو اللہ رب العزت فرمائیں گے صرف مجھ ہی سے تمہیں ڈرنا چاہئے تھا۔
It was narrated from Abu Sa'eed that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "No one of you should? belittle himself They said: a Messenger of Allah, how could anyone of us belittle himself?" He said: "If he sees something concerning which he should speak out for the sake of Allah but does not say anything. Allah will say to him on the Day of Resurrection: "What prevented you from speaking concerning such and such?" He will say: Fear of the people." (Allah) will 'Rather you should have Me (Da'if)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي هُمْ أَعَزُّ مِنْهُمْ وَأَمْنَعُ لَا يُغَيِّرُونَ إِلَّا عَمَّهُمْ اللَّهُ بِعِقَابٍ-
علی بن محمد، وکیع، اسرائیل، ابواسحاق ، عبیداللہ بن حضرت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس قوم میں بھی اللہ کی نافرمانیاں کی جائیں جبکہ وہ قوم ( نافرمانی سے بچنے والے) ان نافرمانوں سے زیادہ غلبہ اور قوت والے ہوں اور (بصورت نزاع) اپنا بچاؤ کرسکتے ہو (اسکے باوجود بھی نافرمانی کو ختم نہ کرائیں تو) اللہ تعالیٰ ان سب کو سزادیتا ہے۔
It was narrated from Abdullah bin Jarir that his father said: "The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'There is no people among whom sins are committed when they are stronger and of a higher status (i.e. they have the power and ability to stop the sinners) and they do not change them, but Allah will send His punishment upon them all.'" (Hasan)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَمَّا رَجَعَتْ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُهَاجِرَةُ الْبَحْرِ قَالَ أَلَا تُحَدِّثُونِي بِأَعَاجِيبِ مَا رَأَيْتُمْ بِأَرْضِ الْحَبَشَةِ قَالَ فِتْيَةٌ مِنْهُمْ بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَرَّتْ بِنَا عَجُوزٌ مِنْ عَجَائِزِ رَهَابِينِهِمْ تَحْمِلُ عَلَی رَأْسِهَا قُلَّةً مِنْ مَائٍ فَمَرَّتْ بِفَتًی مِنْهُمْ فَجَعَلَ إِحْدَی يَدَيْهِ بَيْنَ کَتِفَيْهَا ثُمَّ دَفَعَهَا فَخَرَّتْ عَلَی رُکْبَتَيْهَا فَانْکَسَرَتْ قُلَّتُهَا فَلَمَّا ارْتَفَعَتْ الْتَفَتَتْ إِلَيْهِ فَقَالَتْ سَوْفَ تَعْلَمُ يَا غُدَرُ إِذَا وَضَعَ اللَّهُ الْکُرْسِيَّ وَجَمَعَ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ وَتَکَلَّمَتْ الْأَيْدِي وَالْأَرْجُلُ بِمَا کَانُوا يَکْسِبُونَ فَسَوْفَ تَعْلَمُ کَيْفَ أَمْرِي وَأَمْرُکَ عِنْدَهُ غَدًا قَالَ يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقَتْ صَدَقَتْ کَيْفَ يُقَدِّسُ اللَّهُ أُمَّةً لَا يُؤْخَذُ لِضَعِيفِهِمْ مِنْ شَدِيدِهِمْ-
سعید بن سوید، یحییٰ بن سلیم، عبداللہ بن عثمان بن خثیم، ابی زبیر، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب سمندری مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس واپس پہنچے تو آپ نے فرمایا تم نے حبشہ میں جو عجیب باتیں دیکھیں وہ ہمیں نہیں بتاؤگے۔ ان میں سے چند نوجوانوں نے عرض کیا ضرور اللہ کے رسول! ایک مرتبہ ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ وہاں کے درویشوں کی ایک بڑھیا سر پر پانی کا مٹکا اٹھائے ہمارے پاس سے گزری تو اس نے اپنا ایک ہاتھ اس کے دونوں کندھوں کے درمیان رکھا پھر اسے دھکا دیا وہ گھٹنوں کے بل گری اور اس کا مٹکا ٹوٹ گیا جب وہ اٹھی تو اس کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگی تمہیں عنقریب علم ہو جائے گا اے مکار جب اللہ تعالیٰ کرسی قائم فرمائیں گے اور اولین وآخرین کو جمع فرمائیں گے اور ہاتھ پاؤں اپنے کرتوت بیان کریں گے اس وقت تمہیں علم ہوگا کہ اللہ کے یہاں میرا اور تمہارا کیا فیصلہ ہوتا ہے رسول اللہ نے فرمایا اس بڑھیا نے سچ کہا سچ کہا اللہ تعالیٰ کیسے اس قوم کو پاک کریں جس میں کمزور کی خاطر طاقتور سے مواخذہ نہ کیا جائے۔
It was narrated that Jabir said: "When the emigrants who had crossed the sea came back to the Messenger of Allah P.B.U.H, he said: 'Why don't you tell me of the strange things that you saw in the land of Abyssinia?' Some young men among them said: 'Yes, a Messenger of Allah. While we were sitting, one of their elderly nuns came past, carrying a vessel of water on her head. She passed by some of their youth, one of whom placed his hand between her shoulders and pushed her. She fell on her knees and her vessel broke. When she stood up, she turned to him and said: "You will come to know, a traitor, that when Allah sets up the Footstool and gathers the first and the last, and hands and feet speak of what they used to earn, you will come to know your case and my case in His presense soon." The Messen of Allah P.B.U.H said: ‘She spoke the truth, she spoke the truth. How can Allah purify any people (of sin) when they do not support their weak from their strong?''' (Hasan)
حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّا بْنِ دِينَارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُصْعَبٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَادَةَ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفْضَلُ الْجِهَادِ کَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ-
قاسم بن زکریا بن دینار، عبدالرحمن بن مصعب، محمد بن عبادہ واسطی، یزید بن ہارون ، اسرائیل، محمد بن حجادہ، عطیہ عوفی، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا افضل جہاد ظالم بادشاہ کے سامنے انصاف کی بات (کہنا) ہے۔
It was narrated from Abu Sa'eed AI-Khudri that the Messengerof Allah P.B.U.H said: "The best of Jihad is a just word spoken to an unjust ruler." (Hasan)
حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي غَالِبٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ عَرَضَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَی فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ فَسَکَتَ عَنْهُ فَلَمَّا رَأَی الْجَمْرَةَ الثَّانِيَةَ سَأَلَهُ فَسَکَتَ عَنْهُ فَلَمَّا رَمَی جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ وَضَعَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ لِيَرْکَبَ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ قَالَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ کَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ ذِي سُلْطَانٍ جَائِرٍ-
راشد بن سعید رملی، ولید بن مسلم، حماد بن سلمہ، ابوغالب، حضرت ابوامامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ (حج کے موقع پر) جمرہ اولی کے قریب ایک مرد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! کونساجہاد افضل ہے؟ آپ خاموش رہے جب آپ نے جمرہ ثانیہ کی رمی تو اس نے پھر یہی پوچھا آپ خاموش رہے جب آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو اپناپاؤں رکاب میں رکھ کر پوچھا وہ سائل کہاں ہے؟ اس نے عرض کیا میں ہوں اے اللہ کے رسول۔ فرمایا ظالم حکمران کے سامنے حق بات کہنا (افضل جہاد ہے)۔
It was narrated that Abu Umamah said: "A man came to the Messenger of Allah P.B.U.H at the first pillar and said: '0 Messenger of Allah, which Jihad is best?' but he kept quiet. When he saw the second Pillar, he asked again, and he kept quiet. When he stoned 'Aqabah Pillar, he placed his foot in the stirrup, to ride, and said: 'Where is the one who was asking?' (The man) said: 'Here I am, 0 Messenger of Allah.' He said: 'A word of truth spoken to an unjust ruler.": (Hasan)
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَائٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ و عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ أَخْرَجَ مَرْوَانُ الْمِنْبَرَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقَالَ رَجُلٌ يَا مَرْوَانُ خَالَفْتَ السُّنَّةَ أَخْرَجْتَ الْمِنْبَرَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَلَمْ يَکُنْ يُخْرَجُ وَبَدَأْتَ بِالْخُطْبَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ وَلَمْ يَکُنْ يُبْدَأُ بِهَا فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ أَمَّا هَذَا فَقَدْ قَضَی مَا عَلَيْهِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ رَأَی مِنْکُمْ مُنْکَرًا فَاسْتَطَاعَ أَنْ يُغَيِّرَهُ بِيَدِهِ فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ وَذَلِکَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ-
ابوکریب، ابومعاویہ، اعمش، اسماعیل بن رجاء، ابی سعید خدری، قیس بن مسلم، طارق بن شہاب، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ مردان نے عید کے روز منبر نکلوایا (اور خطبہ دینے کے لئے عیدگاہ میں رکھوایا) پھر نماز سے قبل ہی خطبہ شروع کر دیا تو ایک مرد نے کہا (اے مروان تم نے سنت کے خلاف کیا تم نے اس دن منبر نکلوایا حالانکہ (اس سے قبل) منبر نکالا نہیں جاتا تھا اور نماز سے قبل ہی خطبہ شروع کر دیا حالانکہ نماز سے قبل خطبہ نہیں ہوتا تھا اس پر حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا ان صاحب نے اپنی ذمہ داری پوری کر دی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تم میں سے جو بھی خلاف شرع کام دیکھے اور اسے چاہئے کہ زور بازو سے اسے مٹادے اگر اسکی استطاعت نہ ہو تو زبان سے روک دے اور اگر اس کی بھی استطاعت نہ ہو تو زبان سے روک دے اور اگر اسکی بھی استطاعت نہ ہو تو دل ودماغ سے کام لے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔
It was narrated that Abu Sa' eed AI-Khudri said: "Marwan brought out the pulpit on the day of 'Eid, and he started with the sermon before the prayer. A man said: '0 Marwan, you have gone against the Sunnah. You have brought out the pulpit on this day, and it was not brought out before, and you have started with the sermon before the prayer, and this was not done before.' Abu Sa' eed said: 'As for this man, he has done his duty. I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: 'Whoever among you sees an evil action and can change it with his hand (by taking action), let him change it with his hand. If he cannot do that, then with his tongue (by speaking out); and if he cannot do that, then with his heart (by hating it and feeling that it is wrong), and that is the weakest of faith.": (Hasan)