نماز کے اوقات کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَأَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ صَلِّ مَعَنَا هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ فَلَمَّا زَالَتْ الشَّمْسُ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الظُّهْرَ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ بَيْضَائُ نَقِيَّةٌ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْمَغْرِبَ حِينَ غَابَتْ الشَّمْسُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْعِشَائَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ أَمَرَهُ فَأَقَامَ الْفَجْرَ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ فَلَمَّا کَانَ مِنْ الْيَوْمِ الثَّانِي أَمَرَهُ فَأَذَّنَ الظُّهْرَ فَأَبْرَدَ بِهَا وَأَنْعَمَ أَنْ يُبْرِدَ بِهَا ثُمَّ صَلَّی الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ أَخَّرَهَا فَوْقَ الَّذِي کَانَ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ قَبْلَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ وَصَلَّی الْعِشَائَ بَعْدَ مَا ذَهَبَ ثُلُثُ اللَّيْلِ وَصَلَّی الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ بِهَا ثُمَّ قَالَ أَيْنَ السَّائِلُ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَقَالَ الرَّجُلُ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ وَقْتُ صَلَاتِکُمْ بَيْنَ مَا رَأَيْتُمْ-
محمد بن صباح و احمد بن سنان، اسحاق بن یوسف ازرق، سفیان، علی بن میمون رقی، مخلد بن یزد، سفیان، علقمہ بن مرثد، سلیمان بن بریدة، حضرت بریدہ فرماتے ہیں کہ ایک مرد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور نمازوں کے اوقات کے متعلق دریافت کیا ، آپ نے فرمایا آج اور کل ہمارے ساتھ نماز پڑھو جب سورج ڈھلا تو آپ نے بلال کو حکم دیا انہوں نے اذان دی پھر آپ نے حکم دیا انہوں نے ظہر کی اقامت کہی پھر حکم دیا تو نماز عصر قائم فرمائی حالانکہ سورج بلند سفید اور صاف تھا، پھر حکم دیا تو مغرب قائم کی جبکہ سورج چھپا پھر حکم دیا تو عشاء قائم کی جب فجر طلوع ہوئی ، دوسرے دن بلال کو حکم دیا انہوں نے اذان ظہر دی ، آپ نے ظہر ٹھنڈے وقت میں پڑھی اور خوب ٹھنڈے وقت میں پڑھی پھر عصر پڑھی جبکہ سورج بلند تھا لیکن کل کی بہ نسبت عصر تاخیر سے پڑھی پھر مغرب پڑھی شفق غائب ہونے سے قبل اور عشاء پڑھی رات کا ایک تہائی حصہ گزرنے کے بعد اور فجر پڑھی اور خوب روشنی میں فجر ادا کی ، پھر فرما یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز کے اوقات کے متعلق پوچھنے والا کہاں ہے ؟ اس شخص نے کہا میں ہوں اے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا تمہاری نمازوں کے اوقات وہی ہیں جو تم نے دیکھ لئے ۔
It was narrated from Sulaimân bin Buraidah that his father said: “A man came to the Prophet P.B.U.H and asked him about the times of prayer. He said: ‘Pray with us for two days.’ When the sun passed its zenith he commanded Bilal to call the Adhãn, then he commanded him to give the Iqâmah for Zuhur’; then he commanded him to give the Iqamah for ‘Asr when the sun was high and clearly white. Then he commanded him to give the Iqamah for Maghrib when the sun had set; then he commanded him to give the Iqamah for ‘lsha’ when the red afterglow had disappeared; then he commanded him to give the lqdmah for Pajr when dawn came. On the folloaing day he commanded him to give the Adhan for Zuhr when the extreme heat had passed and it had cooled down; then he prayed ‘Ast when the sun was still high, but he delayed it more than he had done the day before; then he prayed Maghrib before the red afterglow disappeared; he prayed ‘Isha’ when one-third of the night had passed; and he prayed Fajr at the time when it was already light. Then he said: ‘Where is the one who was asking about the times of Prayer?’ The man said: ‘Here I am, 0 Messenger of Allah.’ He said: ‘The times of your prayer axe between the times you have seen.’” (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّهُ کَانَ قَاعِدًا عَلَی مَيَاثِرِ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي إِمَارَتِهِ عَلَی الْمَدِينَةِ وَمَعَهُ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ فَأَخَّرَ عُمَرُ الْعَصْرَ شَيْئًا فَقَالَ لَهُ عُرْوَةُ أَمَا إِنَّ جِبْرِيلَ نَزَلَ فَصَلَّی إِمَامَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ يَا عُرْوَةُ قَالَ سَمِعْتُ بَشِيرَ بْنَ أَبِي مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا مَسْعُودٍ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ-
محمد بن رمح مصری، لیث بن سعد، حضرت ابن شہاب زہری فرماتے ہیں کہ وہ عمر بن عبدالعز یز کی چادر پر بیٹھے ہوئے تھے جب وہ مدینہ کے امیر تھے ، انکے ساتھ عروہ بن زبیر (مشہور فقیہ تابعی) بھی تھے تو عمر بن عبدالعزیز نے عصر ذرا تاخیر سے ادا کی تو عروہ نے ان سے کہا سنو ! جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے نماز پڑھی (امامت کرائی) تو عمر نے ان سے کہا عروہ ! سوچو کیا کہہ رہے ہو ؟ عروہ نے کہا میں نے بشیر بن ابی مسعود کو یہ کہتے سنا کہ میں نے ابومسعود کو یہ کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا کہ جبرائیل تشریف لائے انہوں نے میری امامت کی میں نے انکے ساتھ (انکی اقتداء میں) نماز ادا کی پھر نماز ادا کی پھر نماز ادا کی پھر نماز ادا کی پھر نماز ادا کی انہوں نے اپنی انگلی سے پانچوں نمازیں شمار کیں ۔
It was narrated from Ibn Shihâb that he was sitting on the cushions of ‘Umar bin ‘Abdul‘Aziz wheat he was the leader over Al-M dinah, and with him was ‘Urwali bin Zubair. ‘Umar delayed ‘Asr somewhat, and ‘Urwah said to him: “Jibril came down and led the Messenger of Allah P.B.U.H in prayer.”‘Umar said to him: “(now what you are saying, 0 ‘Urwah” He said: “I heard Bashi-ir bin Abu Mas’ud saying, ‘I heard Abu Mas’ud saying, “I heard the Messenger of Allah P.B.U.H saying, ‘Jibril came down and led me in prayer, and I prayed with him, then I prayed with him, then I prayed with him, then I prayed with him, then I prayed with him,’ and he counted five prayers on his fingers.” (Sahih)