میّت پر رونے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ فِي جِنَازَةٍ فَرَأَی عُمَرُ امْرَأَةً فَصَاحَ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعْهَا يَا عُمَرُ فَإِنَّ الْعَيْنَ دَامِعَةٌ وَالنَّفْسَ مُصَابَةٌ وَالْعَهْدَ قَرِيبٌ حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ کَيْسَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَائٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَزْرَقِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِهِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ و علی بن محمد، وکیع، ہشام بن عروة، وہب بن کیسان، محمد بن عمرو بن عطاء، حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک جنازے میں تھے کہ حضرت عمر نے ایک عورت کو (روتے) دیکھ کر پکارا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عمر اس کو چھوڑ کیونکہ آنکھ روتی ہے دل مصیبت زدہ اور (صدمہ کا) وقت قریب ہے۔ دوسری سند سے یہی مضمون مروی ہے ۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet P.B.U.H was attending a funeral. 'Umar saw a woman and shouted at her, but the Prophet P.B.U.H said, "Leave her alone, 0 'Umar, for the eye weeps and the heart is afflicted, and the bereavement is recent." (Da'if) Another chain with similar wording.
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ کَانَ ابْنٌ لِبَعْضِ بَنَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْضِي فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهَا فَأَرْسَلَ إِلَيْهَا أَنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَی وَکُلُّ شَيْئٍ عِنْدَهُ إِلَی أَجَلٍ مُسَمًّی فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ فَأَقْسَمَتْ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقُمْتُ مَعَهُ وَمَعَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَأُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَلَمَّا دَخَلْنَا نَاوَلُوا الصَّبِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُوحُهُ تَقَلْقَلُ فِي صَدْرِهِ قَالَ حَسِبْتُهُ قَالَ کَأَنَّهَا شَنَّةٌ قَالَ فَبَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الرَّحْمَةُ الَّتِي جَعَلَهَا اللَّهُ فِي بَنِي آدَمَ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَائَ-
محمد بن عبدالملک بن ابی شوارب، عبدالواحد بن زیاد، عاصم احول، ابوعثمان، حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک نواسے کا انتقال ہونے لگا تو صاحبزادی صاحبہ نے نبی کو کہلا بھیجا آپ نے جواب میں کہلا بھیجا اللہ ہی کا ہے جو اس نے لے لیا اور اسی کا ہے جو اس نے عطا فرمایا اور ہر چیز کا اللہ کے ہاں ایک وقت مقرر ہے۔ لہٰذا صبر کرو اور ثواب کی امید رکھو تو صاحبزادی نے دوبارہ آپ کو بلا بھیجا اور قسم (بھی) دی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہوئے۔ میں معاذ بن جبل ابی بن کعب اور عبادہ بن صامت (رضی اللہ عنہم) ساتھ ہولئے جب ہم اندر گئے تو گھر والوں نے بچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا جبکہ اس کی روح سینے میں پھڑک رہی تھی۔ راوی کہتے ہیں میرا خیال ہے کہ یہ بھی کہا پرانی مشک کی مانند (جیسے اس میں پانی ہلتا ہے اسی طرح روح سینہ میں حرکت کر رہی تھی) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رونے لگے۔ عبادہ بن صامت نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! یہ کیا ؟ فرمایا وہ رحمت جو اللہ تعالیٰ نے اولاد آدم میں رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے نندوں میں سے رحم کرنے والوں پر ہی خصوصی رحمت فرماتے ہیں ۔
Usamah bin Zaid said: "The son of one of the daughters of the Messenger of Allah P.B.U.H was dying. She sent for him, asking him to come to her, and he sent word to her, saying: 'To Allah Him belongs what He has given. Everything has an appointed time with Him, so be patient and seek reward.' But she sent for him again, adjuring him to come. So the Messenger of Allah P.B.U.H got up. and I got up with him, as did Mu'adh bin Jabal, Ubayy bin Ka'b and 'Ubadah bin Samit. When we entered they handed the child to the Messenger of Allah P.B.U.H, and his soul was rattling in his chest." I think he said that it was like a water skin. "The Messenger of Allah P.B.U.H wept, and 'Ubadah bin Samit said to him: 'What is this, 0 Messenger of Allah?' He said: 'It is the compassion which Allah has created in the son of Adam.Allah only shows mercy to those of His slaves who are compassionate.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ يَزِيدَ قَالَتْ لَمَّا تُوُفِّيَ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِبْرَاهِيمُ بَکَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُ الْمُعَزِّي إِمَّا أَبُو بَکْرٍ وَإِمَّا عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ مَنْ عَظَّمَ اللَّهُ حَقَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَدْمَعُ الْعَيْنُ وَيَحْزَنُ الْقَلْبُ وَلَا نَقُولُ مَا يُسْخِطُ الرَّبَّ لَوْلَا أَنَّهُ وَعْدٌ صَادِقٌ وَمَوْعُودٌ جَامِعٌ وَأَنَّ الْآخِرَ تَابِعٌ لِلْأَوَّلِ لَوَجَدْنَا عَلَيْکَ يَا إِبْرَاهِيمُ أَفْضَلَ مِمَّا وَجَدْنَا وَإِنَّا بِکَ لَمَحْزُونُونَ-
سوید بن سعید، یحییٰ بن سلیم، ابن خیثم، شہر بن حوشب، حضرت اسماء بنت یزید فرماتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رونے لگے تو تعزیت کرنے والے (ابوبکر یا عمر رضی اللہ عنہما) نے کہا آپ سب سے زیادہ اللہ کے حق کو بڑا جاننے والے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا آنکھ برس رہی ہے دل غمزدہ ہے اور ہم ایسی بات نہیں کہیں گے جو پروردگار کی ناراضگی کا باعث ہو گو یہ سچا وعدہ نہ ہوتا۔ اس وعدہ میں سامنے والے نہ ہوتے اور بعد والے پہلے والے کے تابع نہ ہوتے۔ اے ابراہیم ہمیں اب جتنا رنج ہے اس سے کہیں زیادہ رنج ہوتا اور ہم اب بھی تمہاری جدائی پر رنجیدہ ہیں ۔
It was narrated that Asma' bint Yazid said: "When Ibrahim the son of the Messenger of Allah P.B.U.H led, the Messenger of Allah P.B.U.H Wept. The one who was consoling him, either Abu Bakr or 'Umar, said to him: 'You are indeed the best of those who glorify Allah with what is due to him.' The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'The eye weeps and the heart grieves, but we do not say anything that angers the Lord.Were it not that death is something that inevitably comes to all, and that the latter will surely join the former, then we would have been more sad for you, 0 Ibrahim than we are, verily we grieve for you.''' (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَی حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْفَرْوِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَحْشٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَمْنَةَ بِنْتِ جَحْشٍ أَنَّهُ قِيلَ لَهَا قُتِلَ أَخُوکِ فَقَالَتْ رَحِمَهُ اللَّهُ وَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ قَالُوا قُتِلَ زَوْجُکِ قَالَتْ وَا حُزْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلزَّوْجِ مِنْ الْمَرْأَةِ لَشُعْبَةً مَا هِيَ لِشَيْئٍ-
محمد بن یحییٰ، اسحاق بن محمد فروی، عبداللہ بن عمر، ابراہیم بن محمد بن عبداللہ بن جحش، محمد بن عبداللہ بن جحش، حضرت حمنہ بنت جحش سے کہا گیا کہ آپ کا بھائی مارا گیا۔ تو کہنے لگیں اللہ اس پر رحمت فرمائے رَحِمَهُ اللَّهُ وَإِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ لوگوں نے کہا آپ کا خاوند مارا گیا۔ کہنے لگیں ہائے افسوس ! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عورت کو خاوند سے جو تعلق ہے وہ کسی سے نہیں ہوتا۔
It was narrated from Hamnah bint [ahsh that it was said to her: "Your brother has been killed." She said: "May Allah have mercy on him. lnnii lillaihi wa inna ilayhi raji'un (Truly, to Allah we belong and truly, to Him we shall return)." They said: "Your husband has been killed." She said: "0 grief!" The Messenger of Allah P.B.U.H said: "The woman has a strong love for her husband, which she does not have for anything else." (Da'if)
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَنْبَأَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِنِسَائِ عَبْدِ الْأَشْهَلِ يَبْکِينَ هَلْکَاهُنَّ يَوْمَ أُحُدٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَکِنَّ حَمْزَةَ لَا بَوَاکِيَ لَهُ فَجَائَ نِسَائُ الْأَنْصَارِ يَبْکِينَ حَمْزَةَ فَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ وَيْحَهُنَّ مَا انْقَلَبْنَ بَعْدُ مُرُوهُنَّ فَلْيَنْقَلِبْنَ وَلَا يَبْکِينَ عَلَی هَالِکٍ بَعْدَ الْيَوْمِ-
ہارون بن سعید مصری، عبداللہ بن وہب، اسامہ بن زید، نافع، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبیلہ عبدالا شہل کی کچھ عورتوں کے پاس سے گزرے جو اپنے احد کی لڑائی میں مارے جانے والوں پر رو رہی تھیں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حمزہ پر رونے والی کوئی بھی نہیں ؟ تو انصاری عورتیں آئیں اور حضرت حمزہ پر رونے لگیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیدار ہوئے تو فرمایا ان کا ناس ہو ابھی تک واپس نہیں گئیں ان سے کہو کہ چلی جائیں اور آج کے بعد کسی مر نے والے پر نہ روئیں ۔
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah P.B.U.H passed by some women of 'Abdul-Ashhal who were weeping for their slain on the Day of Uhud. The Messenger of Allah P.B.U.H said: "But there is no one to weep for Hamzah." So the women of Ansar started to weep for Hamzah. The Messenger of Allah P.B.U.H woke up and said, 'Woe to them, have they not gone home yet? Tell them to go home and not to weep for anyone who dies after this day:" (Hasan)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ الْهَجَرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَی قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَرَاثِي-
ہشام بن عمار، سفیان، ابراہیم ہجری، حضرت ابن ابی اوفی بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مرثیوں سے منع فرمایا ۔
It was narrated that Ibn Abi Awfa said: "The Messenger of Allah P.B.U.H forbade eulogies."(Da'if)