مہمان کا حق۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ کَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُکْرِمْ ضَيْفَهُ وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يَثْوِيَ عِنْدَ صَاحِبِهِ حَتَّی يُحْرِجَهُ الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَمَا أَنْفَقَ عَلَيْهِ بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فَهُوَ صَدَقَةٌ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، سفیان بن عیینہ، ابن عجلان، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوشریح خزاعی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھے اسے چاہئے کہ اپنے مہمان کا اعزاز کرے اور مہمان داری کا ضابطہ ایک دن اور ایک رات ہے اور کسی کے لئے اپنے ساتھی (میزبان) کے پاس اتنا عرصہ قیام جائز نہیں کہ وہ (میزبان) تنگ ہونے لگے مہمانی تین دن ہے اور تین دن کے بعد جو مہمان پر خرچ کرے وہ صدقہ ہے ۔
It was narrated from Abu Shuraih Al-Khuzat that the Prophet said: "Whoever believes in Allah and the Last Day, let him honor his guest, and grant him reward for a day and a night. And it is not permissible for him to stay so long that he causes annoyance to his host. Hospitality is for three days, and whatever he spends on him after three days is charity."
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ أَبِي الْخَيْرِ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ أَنَّهُ قَالَ قُلْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَا فَمَا تَرَی فِي ذَلِکَ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَکُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا وَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ-
محمد بن رمح، لیث بن سعد، یزید بن ابی حبیب، ابی خیر، حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ ہمیں (جہاد کے لئے) بھیجتے ہیں اور ہم کسی قبیلہ کے پاس پڑاؤ ڈالتے ہیں (کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ) وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے بتائیے ایسے موقع پر ہمیں کیا کرنا چاہئے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا اگر تم کسی قبیلہ کے پاس پڑاؤ ڈالو پھر وہ تمہارے لئے ان چیزوں کا حکم کریں جو مہمان کیلئے مناسب ہیں (مثلاً کھانا آرام وغیرہ) تو اسے قبول کرلو اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو ان سے مہمان کا حق وصول کرو جو انکو کرنا چاہئے تھا۔
It was narrated that 'Uqbah bin 'Amir said: "We said to the Messenger of Allah: 'You send us and we stay with people who do not show us any hospitality. What do you think of that?' The Messenger of Allah said: 'If you stay with people and they give you what a guest deserves, then accept it. If they do not do that, then take from them what they should have offered which a guest is entitled to.'''
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ الْمِقْدَامِ أَبِي کَرِيمَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةُ الضَّيْفِ وَاجِبَةٌ فَإِنْ أَصْبَحَ بِفِنَائِهِ فَهُوَ دَيْنٌ عَلَيْهِ فَإِنْ شَائَ اقْتَضَی وَإِنْ شَائَ تَرَکَ-
علی بن محمد، وکیع، سفیان ، منصور، شعبی، حضرت مقدام ابوکریمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس رات مہمان آئے اس رات کی مہمانی لازم ہے اگر مہمان میزبان کے پاس صبح تک رہے تو اسکی مہمانی میزبان کے ذمہ قرض ہے چاہے وصول کرلے اور چاہے چھوڑ دے۔
It was narrated that Miqdam Abu Karimah said: "The Messenger of Allah said: 'Putting up a guest for one night is obligatory. If you find a guest at your door in the morning, then this (hospitality) is (like) a debt that you (the host) owe him. If he (the guest) wants, he may request it, and if he wants, he may leave it.'"