منت ماننے سے ممانعت ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ نَهَی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّذْرِ وَقَالَ إِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ اللَّئِيمِ-
علی بن محمد ، وکیع، سفیان، منصور، عبداللہ بن مرہ، حضرت عبداللہ بن عمر بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منت ماننے سے منع فرمایا اور ارشاد فرمایا اس کے ذریعے بخیل اور کمینے سے مال نکلتا ہے ۔
It was narrated that Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah P.B.U.H forbade vows and said: 'They are just a means of taking wealth from the miserly.''' (Sahih)
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ النَّذْرَ لَا يَأْتِي ابْنَ آدَمَ بِشَيْئٍ إِلَّا مَا قُدِّرَ لَهُ وَلَکِنْ يَغْلِبُهُ الْقَدَرُ مَا قُدِّرَ لَهُ فَيُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ فَيُيَسَّرُ عَلَيْهِ مَا لَمْ يَکُنْ يُيَسَّرُ عَلَيْهِ مِنْ قَبْلِ ذَلِکَ وَقَدْ قَالَ اللَّهُ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْکَ-
احمد بن یوسف، عبیداللہ ، سفیان، ابی زناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نذر ابن آدم کو کچھ نہیں دیتی سوائے اسکے جو اسکے مقدر میں ہو لیکن تقدیر اس پر غالب آجاتی ہے جو اسکے مقدر میں ہے (وہ ضرور ہوگا) نذر کی وجہ سے بخیل کے ہاتھ سے مال نکلتا ہے اور اسکے لئے وہ بات (مال خرچ کرنا) آسان ہو جاتی ہے جو نذر سے قبل اس کے لئے آسان نہ تھی حالانکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے تو خرچ کر میں تجھ پر خرچ کرونگا۔
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Vows do not bring the son of Adam anything unless it has been decreed for him. But he is dominated by Divine preordainment, and will get what is decreed for him, And (vows) are a means of making the miser give something, so what he desires becomes obtainable for him, which was not obtainable before his vow. And Allah says: Spend, I will spend on you: (Sahih)