مقررہ ناپ تول میں مقررہ مدت تک سلف کرنا۔

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کَثِيرٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ يُسْلِفُونَ فِي التَّمْرِ السَّنَتَيْنِ وَالثَّلَاثَ فَقَالَ مَنْ أَسْلَفَ فِي تَمْرٍ فَلْيُسْلِفْ فِي کَيْلٍ مَعْلُومٍ وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ إِلَی أَجَلٍ مَعْلُومٍ-
ہشام بن عمار، سفیان بن عیینہ، ابن ابی نجیح، عبداللہ بن کثیر، ابی منہال، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ تشریف لائے اس وقت اہل مدینہ کھجور دو تین سال تک کے لئے سلف کرتے تھے آپ نے فرمایا جو سلف کرے تو اسے چاہئے کہ معین ناپ تول میں معینہ مدت کیلئے سلف کرے۔
It was narrated that Ibn 'Abbas said: "When the Prophet P.B.U.H came (to Al-Madinah), they used to pay in advance for dates, two or three years in advance. He said: 'Whoever pays in advance for dates, let him pay for a known amount or a known weight, to be delivered at a known time.'" (Sahih)
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ کَاسِبٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَمْزَةَ بْنِ يُوسُفَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ بَنِي فُلَانٍ أَسْلَمُوا لِقَوْمٍ مِنْ الْيَهُودِ وَإِنَّهُمْ قَدْ جَاعُوا فَأَخَافُ أَنْ يَرْتَدُّوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ عِنْدَهُ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ عِنْدِي کَذَا وَکَذَا لِشَيْئٍ قَدْ سَمَّاهُ أُرَاهُ قَالَ ثَلَاثُ مِائَةِ دِينَارٍ بِسِعْرِ کَذَا وَکَذَا مِنْ حَائِطِ بَنِي فُلَانٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسِعْرِ کَذَا وَکَذَا إِلَی أَجَلِ کَذَا وَکَذَا وَلَيْسَ مِنْ حَائِطِ بَنِي فُلَانٍ-
یعقوب بن حمید بن کا سب، ولید بن مسلم ، محمد بن حمزہ حضرت عبداللہ بن سلام فرماتے ہیں کہ ایک مرد نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ فلاں یہودی قوم مسلمان ہوگئی ہے اور وہ بھوک میں مبتلا ہے مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں (العیاذ باللہ) مرتد نہ ہو جائیں تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کے پاس کچھ مال ہو وہ مجھ سے سلم کرلے تو ایک یہودی مرد نے کہا میرے پاس اتنا اتنا ہے مال کی مقدار بتائی میرا گمان ہے کہ تین سو دینار کہے اس نرخ پر غلہ لوں گا فلاں قبیلہ کے باغ یا کھیت سے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا غلہ اس نرخ پر اتنی مدت کے بعد ملے گا اور اس قبیلہ کے کھیت کا ہونا ضروری نہیں ۔
It was narrated from Muhammad bin Hamzah bin Yusuf bin 'Abdullah bin Salam, from his father, that his grandfather' Abdullah bin Salam said: "A man came to the Prophet P.B.U.H and said, 'The tribe of Banu soand-so, who were descended from the Jews, have become Muslim, and they are starving, and I am afraid that they may apostatize.' The Prophet P.B.U.H said: 'Who has something with him?' A Jewish man said: 'I have such and such, and he named it, and I think he said three hundred Dinar for such and such an amount (of produce) from the garden of the tribe of Banu so-and-so.' The Messenger of Allah P.B.U.H said: 'For such and such a price at such and such a time, but not from the garden of the tribe of Banu soand-so.?" (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ يَحْيَی عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ ابْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ قَالَ امْتَرَی عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ وَأَبُو بُرْدَةَ فِي السَّلَمِ فَأَرْسَلُونِي إِلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَی فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ کُنَّا نُسْلِمُ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَهْدِ أَبِي بَکْرٍ وَعُمَرَ فِي الْحِنْطَةِ وَالشَّعِيرِ وَالزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ عِنْدَ قَوْمٍ مَا عِنْدَهُمْ فَسَأَلْتُ ابْنَ أَبْزَی فَقَالَ مِثْلَ ذَلِکَ-
محمد بن بشار، یحییٰ بن سعید، عبدالرحمن بن مہدی، عبداللہ بن شداد، ابوبرزہ، عبداللہ بن ابی اوفی، حضرت ابومجالد فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن شداد اور حضرت ابوبرزہ کا سلم کے بارے میں اختلاف ہوا انہوں نے مجھے حضرت عبداللہ بن اوفی کے پاس بھیجا میں نے ان سے سوال کیا تو فرمایا ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرات ابوبکر و عمر کے زمانہ میں گندم جو کشمش اور کھجور میں جن لوگوں کے پاس یہ چیزیں ہوتیں ان سے سلم کرتے تھے میں نے اس کے بعد حضرت ابن ابزی سے پوچھا تو انہوں نے بھی یہی جواب دیا۔
It was narrated that Abu Mujalid said: "Abdullah bin Shaddad and Abu Barzah had a dispute about paying in advance . They sent me to 'Abdullah bin Abu Awfa to ask him about it. He said: 'We used to make payments in advance at the time of the Messenger of Allah P.B.U.H and the time of Abu Bakr and 'Umar, for wheat, barley, raisins and dates, to people who did not yet possess those things.' I asked Ibn Abza, and he said something similar." (Sahih)