مصیبت پر صبر کرنا۔

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ وَيَحْيَی بْنُ دُرُسْتَ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَائً قَالَ الْأَنْبِيَائُ ثُمَّ الْأَمْثَلُ فَالْأَمْثَلُ يُبْتَلَی الْعَبْدُ عَلَی حَسَبِ دِينِهِ فَإِنْ کَانَ فِي دِينِهِ صُلْبًا اشْتَدَّ بَلَاؤُهُ وَإِنْ کَانَ فِي دِينِهِ رِقَّةٌ ابْتُلِيَ عَلَی حَسَبِ دِينِهِ فَمَا يَبْرَحُ الْبَلَائُ بِالْعَبْدِ حَتَّی يَتْرُکَهُ يَمْشِي عَلَی الْأَرْضِ وَمَا عَلَيْهِ مِنْ خَطِيئَةٍ-
یوسف بن حماد، یحیی بن درست، حماد بن زید، عاصم، مصعب بن سعد، حضرت سعید بن وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! لوگوں میں سب سے زیادہ سخت مصیبت کس پر آتی ہے؟ فرمایا انبیاء پر پھر جو ان کے بعد افضل اور بہتر ہو درجہ بدرجہ بندہ کی آزمائش اسکے دین کے اعتبار سے ہوتی ہے اور اسکے دین میں پختگی ہوگی تو اسکی آزمائش سخت ہوگی اور اگر اس کے دین میں نرمی ہوگی تو اس کی آزمائش بھی اسی کے اعتبار سے ہوگی مصیبت بندے سے ٹلتی نہیں یہاں تک کہ اسے ایسی حالت میں چھوڑتی ہے کہ وہ زمین پر چلتا پھرتا ہے اور اس کے ذمہ ایک بھی خطا نہیں رہتی۔
It was narrated from Mus’ab bin Sa’d that his father, Sa’d bin Abu Waqqâs said: “I said: Messeng of Allah, which people are most severely tsedr He said: ‘The Prophets, then the next best and the next best. A person is tested according to his religious commitment. If he is steadfast in his religious commitment, he will be tested more severely,and if he is frail in his religious commitment, his test will be according to his commitment. Trials will continue to afflict a person until they leave him walking on the earth with no sin on him.” (Hasan)
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْکٍ حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَائِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُوعَکُ فَوَضَعْتُ يَدِي عَلَيْهِ فَوَجَدْتُ حَرَّهُ بَيْنَ يَدَيَّ فَوْقَ اللِّحَافِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَشَدَّهَا عَلَيْکَ قَالَ إِنَّا کَذَلِکَ يُضَعَّفُ لَنَا الْبَلَائُ وَيُضَعَّفُ لَنَا الْأَجْرُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَشَدُّ بَلَائً قَالَ الْأَنْبِيَائُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثُمَّ مَنْ قَالَ ثُمَّ الصَّالِحُونَ إِنْ کَانَ أَحَدُهُمْ لَيُبْتَلَی بِالْفَقْرِ حَتَّی مَا يَجِدُ أَحَدُهُمْ إِلَّا الْعَبَائَةَ يُحَوِّيهَا وَإِنْ کَانَ أَحَدُهُمْ لَيَفْرَحُ بِالْبَلَائِ کَمَا يَفْرَحُ أَحَدُکُمْ بِالرَّخَائِ-
عبدالرحمن بن ابراہیم، ابن ابی فدیک، ہشام بن سعد، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ کو شدید بخار ہو رہا تھا میں نے اپنا ہاتھ آپ پر رکھا تو چادر کے اوپر بھی (بخار کی) حرارت محسوس ہو رہی تھی میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ کو اتنا شدید بخار ہے۔ فرمایا ہمارے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے آزمائش بھی دگنی ہوتی ہے اور ثواب بھی دگنا ملتا ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول لوگوں میں سب سے زیادہ سخت آزمائش کن پر ہوتی ہے؟ فرمایا انبیاء کرام پر۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! انکے بعد؟ فرمایا ان کے بعد نیک لوگوں پر بعض نیک لوگوں پر فقر کی ایسی آزمائش آتی ہے کہ اوڑھے ہوئے کمبل کے علاوہ انکے پاس کچھ بھی نہیں ہوتا اور نیک لوگ آزمائش سے ایسے خوش ہوتے ہیں جیسے تم لوگ وسعت اور فراخی۔
Abu Saeed Al-Khudri said: I entered upon the Prophet P.B.U.H when he was suffering from a fever, and I placed my hand on him and felt heat with my hand from above the blanket. I said: ‘0 Messenger of Allah, how hard it is for you!’ He said: ‘We (Prophets) are like that. The thai is multiplied for us and so is the reward.’ I said: ‘0 Messenger of Allah, which people are most severely tested?’ He said: ‘The Prophets.’ I said: ‘0 Messenger of Allah, then who?’ He said: ‘Then the righteous, some of whom were tested with poverty until they could not find anything except a cloak to put around themselves. One of them will rejoice at calamity as one of you would rejoice at ease.” (Hasan)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَحْکِي نَبِيًّا مِنْ الْأَنْبِيَائِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ وَهُوَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، وکیع، اعمش، شقیق، حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ گویا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس وقت میری نگاہوں کے سامنے ہیں کہ آپ ایک نبی کی حالت بتا رہے ہیں کہ انکی قوم نے انکو مارا وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جاتے اور کہتے جاتے اے میرے پروردگار میری قوم کی بخشش فرما دیجئے کیونکہ وہ جانتی نہیں۔
It was narrated that ‘Abdullâh said: “It is as if I can see the Messenger of Allah P.B.U.H, telling us the story of one of the Prophets: ‘His people beat him, and he was wiping the blood from his face and saying: “0 Lord forgive my people, for they do not know.” (Sahih)
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّکِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ رَبِّ أَرِنِي کَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَی قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَی وَلَکِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا لَقَدْ کَانَ يَأْوِي إِلَی رُکْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ-
حرملہ بن یحییٰ ، یونس بن عبدالاعلی، عبداللہ بن وہب، یونس بن یزید، ابن شہاب، ابی سلمہ بن عبدالرحمن بن عوف، سعید بن مسیب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہم حضرت ابراہیم سے زیادہ شک کے حقدار ہیں جب (لیکن) جب (ہمیں شک نہیں ہوا تو ان کو کیسے ہوسکتا ہے البتہ) انہوں نے (عین الیقین حاصل کرنے کے لئے) عرض کیا اے میرے پروردگار مجھے دکھا دیجئے کہ آپ مردوں کو کس طرح زندہ فرماتے ہیں فرمایا کیا تمہیں یقین نہیں؟ عرض کیا کیوں نہیں (یقین تو ہے) لیکن اپنا دل مطمئن کرنا چاہتا ہوں اور اللہ تعالیٰ حضرت لوط پر رحم فرمائے کہ وہ زور آور حمایتی کی تلاش میں تھے اور اگر میں اتناعرصہ قید گزارتا جتنا حضرت یوسف رہے تو میں بلانے والے کی بات مان لیتا۔
It was narrated from Aibu Hurairah that the Messenger of Allah said: “We are more likely to express doubt than Ibrahim when he said: “My Lord! Show me how You give life to the dead.’ He (Allah) said: ‘Do you not believe. He (Ibrahim) said: ‘Yes (I believe), but to be stronger in Faith. And may A have meity on Lut. He wished to have a powerful support. And if I were to stay in prison as long as Yusuf stayed, I would have accepted the offer.” (Sahih)
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ کُسِرَتْ رَبَاعِيَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَشُجَّ فَجَعَلَ الدَّمُ يَسِيلُ عَلَی وَجْهِهِ وَجَعَلَ يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَيَقُولُ کَيْفَ يُفْلِحُ قَوْمٌ خَضَبُوا وَجْهَ نَبِيِّهِمْ بِالدَّمِ وَهُوَ يَدْعُوهُمْ إِلَی اللَّهِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ لَکَ مِنْ الْأَمْرِ شَيْئٌ-
نصر بن علی جہضمی، محمد بن مثنی، عبدالوہاب، حمید، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جنگ احد کے روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دندان مبارک شہید ہوا اور سر میں زخم ہوا جس سے خون آپ کے چہرہ انور پر بہنے لگا تو آپ اپنے چہرہ سے خون پونچھتے جاتے اور فرماتے جاتے کہ وہ قوم کیسے کامیاب ہوسکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرہ کو خون سے رنگین کیا حالانکہ نبی انکو اللہ کی طرف بلا رہا تھا اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (لَيْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْھِمْ) 3۔ آل عمران : 128) (ترجمہ) آپ کو کچھ اختیار نہیں۔
It was narrated that Anas bin Malik said: On the Day of Uhud, a molar of the Messenger of Allah P.B.U.H was broken and he was wounded. Blood started pouring down his face, and he started to wipe his face and say: "How can any people prosper if they soak the face of their Prophet with blood when he is calling them to Allah?" Then Allah revealed: "Not for you is the declsion."' (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَرِيفٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ جَائَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام ذَاتَ يَوْمٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ حَزِينٌ قَدْ خُضِّبَ بِالدِّمَائِ قَدْ ضَرَبَهُ بَعْضُ أَهْلِ مَکَّةَ فَقَالَ مَا لَکَ قَالَ فَعَلَ بِي هَؤُلَائِ وَفَعَلُوا قَالَ أَتُحِبُّ أَنْ أُرِيَکَ آيَةً قَالَ نَعَمْ أَرِنِي فَنَظَرَ إِلَی شَجَرَةٍ مِنْ وَرَائِ الْوَادِي قَالَ ادْعُ تِلْکَ الشَّجَرَةَ فَدَعَاهَا فَجَائَتْ تَمْشِي حَتَّی قَامَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ قُلْ لَهَا فَلْتَرْجِعْ فَقَالَ لَهَا فَرَجَعَتْ حَتَّی عَادَتْ إِلَی مَکَانِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَسْبِي-
محمد بن طریف ابومعاویہ، اعمش، ابی سفیان، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز حضرت جبرائیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ غمزدہ بیٹھے تھے خون سے رنگین تھے اہل مکہ نے آپ کو مارا تھا (یہ مکہ کا واقعہ ہے) عرض کیا کیا ہوا؟ فرمایا ان لوگوں نے میرے ساتھ یہ یہ سلوک کیا عرض کیا آپ پسند کریں گے کہ میں آپ کو (اللہ کی قدرت کی) ایک نشانی دکھاؤں؟ (یہ آپ کا دل بہلانے کیلئے اور تسلی دلانے کے لئے ہوا) فرمایا جی ہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے وادی سے دوسری طرف ایک درخت کی طرف دیکھا تو کہا اس درخت کو بلائیے آپ نے اس درخت کو بلایا وہ چلتا ہوا آیا اور آپ کے سامنے کھڑا ہوگیا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے عرض کیا اس سے کہئے کہ واپس ہو جائے آپ نے اس سے کہا وہ لوٹ کر واپس اپنی جگہ چلاگ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میرے لئے (یہ نشانی) کافی ہے۔
It was narrated that Anas said: "One day, Jibril, came to the Messenger of Allah P.B.U.H when he was sitting in a sorrowful state with his face soaked with blood,because some of the people of Makkah had struck him. He said: 'What is the matter with you?' He said: 'These people did such and such to me.'
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْصُوا لِي کُلَّ مَنْ تَلَفَّظَ بِالْإِسْلَامِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَخَافُ عَلَيْنَا وَنَحْنُ مَا بَيْنَ السِّتِّ مِائَةِ إِلَی السَّبْعِ مِائَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّکُمْ لَا تَدْرُونَ لَعَلَّکُمْ أَنْ تُبْتَلُوا قَالَ فَابْتُلِينَا حَتَّی جَعَلَ الرَّجُلُ مِنَّا مَا يُصَلِّي إِلَّا سِرًّا-
محمد بن عبداللہ بن نمیر، علی بن محمد، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جن لوگوں نے کلمہ اسلام پڑھا ان سب کاشمار کر کے مجھے بتاؤ ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ کو ہمارے بارے میں (دشمن سے) خدشہ ہے حالانکہ ہماری تعداد چھ سات سو کے درمیان ہے (ہم دشمن کا مقابلہ کرسکتے ہیں) رسول اللہ نے فرمایا تم نہیں جانتے ہوسکتا ہے تم پر آزمائش آئے فرماتے ہیں پھر ہم پر آزمائش آئی یہاں تک کہ ہمارے مرد بھی چھپ کر ہی نماز ادا کرتے۔
It was narrated from Hudhaifah that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "Count for me all those who have uttered (the words of) Islam." We said: "0 Messenger of Allah, do you fear for us when we number between six and seven hundred?" The Messenger of Allah P.B.U.H said: "You do not know, perhaps you will be tested." (Sahih) He (the narrator) said: "And we were tested, until a man among us Would only pray in secret."
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً فَقَالَ يَا جِبْرِيلُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ قَالَ هَذِهِ رِيحُ قَبْرِ الْمَاشِطَةِ وَابْنَيْهَا وَزَوْجِهَا قَالَ وَکَانَ بَدْئُ ذَلِکَ أَنَّ الْخَضِرَ کَانَ مِنْ أَشْرَافِ بَنِي إِسْرَائِيلَ وَکَانَ مَمَرُّهُ بِرَاهِبٍ فِي صَوْمَعَتِهِ فَيَطَّلِعُ عَلَيْهِ الرَّاهِبُ فَيُعَلِّمُهُ الْإِسْلَامَ فَلَمَّا بَلَغَ الْخَضِرُ زَوَّجَهُ أَبُوهُ امْرَأَةً فَعَلَّمَهَا الْخَضِرُ وَأَخَذَ عَلَيْهَا أَنْ لَا تُعْلِمَهُ أَحَدًا وَکَانَ لَا يَقْرَبُ النِّسَائَ فَطَلَّقَهَا ثُمَّ زَوَّجَهُ أَبُوهُ أُخْرَی فَعَلَّمَهَا وَأَخَذَ عَلَيْهَا أَنْ لَا تُعْلِمَهُ أَحَدًا فَکَتَمَتْ إِحْدَاهُمَا وَأَفْشَتْ عَلَيْهِ الْأُخْرَی فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّی أَتَی جَزِيرَةً فِي الْبَحْرِ فَأَقْبَلَ رَجُلَانِ يَحْتَطِبَانِ فَرَأَيَاهُ فَکَتَمَ أَحَدُهُمَا وَأَفْشَی الْآخَرُ وَقَالَ قَدْ رَأَيْتُ الْخَضِرَ فَقِيلَ وَمَنْ رَآهُ مَعَکَ قَالَ فُلَانٌ فَسُئِلَ فَکَتَمَ وَکَانَ فِي دِينِهِمْ أَنَّ مَنْ کَذَبَ قُتِلَ قَالَ فَتَزَوَّجَ الْمَرْأَةَ الْکَاتِمَةَ فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشُطُ ابْنَةَ فِرْعَوْنَ إِذْ سَقَطَ الْمُشْطُ فَقَالَتْ تَعِسَ فِرْعَوْنُ فَأَخْبَرَتْ أَبَاهَا وَکَانَ لِلْمَرْأَةِ ابْنَانِ وَزَوْجٌ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَرَاوَدَ الْمَرْأَةَ وَزَوْجَهَا أَنْ يَرْجِعَا عَنْ دِينِهِمَا فَأَبَيَا فَقَالَ إِنِّي قَاتِلُکُمَا فَقَالَا إِحْسَانًا مِنْکَ إِلَيْنَا إِنْ قَتَلْتَنَا أَنْ تَجْعَلَنَا فِي بَيْتٍ فَفَعَلَ فَلَمَّا أُسْرِيَ بِالنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ رِيحًا طَيِّبَةً فَسَأَلَ جِبْرِيلَ فَأَخْبَرَهُ-
ہشام بن عمار، ولید بن مسلم، سعید بن بشیر، قتادہ، مجاہد، ابن عباس، حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جس شب آپ کو معراج کرایا گیا تو ایک موقع پر آپ نے عمدہ خوشبو محسوس کی۔ پوچھا اے جیرائیل یہ خوشبو کیسی ہے؟ کہنے لگے یہ ایک کنگھی کرنے والی عورت اور اسکے دو بیٹوں اور خاوند کی قبر کی خوشبو ہے اور ان کا واقعہ یہ ہے کہ خضر بنی اسرائیل کے معزز گھرانہ سے تھے ان کے راستہ میں ان کے پاس آکر انہیں اسلام کی تعلیم دیتا جب خضر جوان ہوئے تو انکے والد نے ایک عورت سے انکی شادی کر دی۔ خضر نے اس عورت کو اسلام کی تعلیم دی اور اس سے عہد لیا کہ کسی کو اطلاع نہ دیں (کہ خضر نے مجھے اسلام کی تعلیم دی) اور خضر عورتوں سے قربت (صحبت) نہیں کرتے تھے چنانچہ انہوں نے اس عورت کو طلاق دیدی والد نے دوسری عورت سے انکی شادی کرا دی خضر نے اسے بھی اسلام کی تعلیم دی اور اس سے بھی یہ عہد لیا کہ کسی کو نہ بتائے ان میں سے ایک عورت نے تو راز رکھا لیکن دوسری نے فاش کر دیا (فرعون نے گرفتاری کا حکم دے دیا) اس لئے یہ فرار ہو کر سمندر میں ایک جزیرہ میں پہنچ گئے وہاں دو مرد لکڑیاں کاٹنے آئے ان دونوں نے خضر کو دیکھ لیا ان میں سے بھی ایک نے راز رکھا اور دوسرے نے راز فاش کر دیا اور لوگوں کو بتا دیا کہ میں نے خضر کو (جزیرہ میں) دیکھا ہے لوگوں نے پوچھا تو اس نے بات چھپا دی حالانکہ فرعون کے قانون میں جھوٹ کی سزا قتل تھی الغرض اس شخص نے اسی عورت سے شادی کرلی جس نے خضر کا راز رکھا تھا (یہ عورت فرعون کی بیٹی کے سر میں کنگھی کیا کرتی تھی) ایک مرتبہ یہ کنگھی کر رہی تھی کہ کنگھی (اس کے ہاتھ سے چھوٹ کر) گر گئی بے ساختہ اس کے منہ سے نکلا بسم اللہ! فرعون نے ان سب کو بلوایا اور خاوند بیوی کو اپنا دین چھوڑنے پر مجبور کیا۔ یہ نہ مانے تو اس نے کہا میں تمہیں قتل کر دوں گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر تم نے ہمیں قتل ہی کرنا ہے تو ہمارے ساتھ یہ احسان کرنا کہ ہمیں ایک ہی قبر میں دفن کرنا۔ اس نے ایسا ہی کیا معراج کی شب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسی قبر کی خوشبو محسوس کر کے جبرائیل علیہ السلام سے پوچھا تو انہوں نے سب قصہ سنایا۔
It was narrated fron Ubayy bin ka`ab that on the night when he P.BU.H was taken on the Night Journey (Isra'), the Messenger of Allah P.B.U.H noticed a good fragrance and said: "0 Jibra`il, what is this good fragrance?" He said: "This is the fragrance of the grave of the hairdresser and her two sons and her husband." He said: "That began when Khadir, who was one of the nobles of the Children of Israel, used to pass by a monk in his cell. The monk used to meet him and he taught him Islam. When Khadir reached adolescence, his father married him to a woman. He taught her and made her promise not to teach it to anyone. He used not to touch women, so he divorced her, then his father married him to another woman, and he taught her and made her promise not to teach it to anyone. One of them kept the secret but the other disclosed it, so he fled until he came to an island in the sea. Two men came, gathering firewood, and saw him. One of them kept the secret bu t the other disclosed it and said: 'I have seen Khadir.' It was said: 'Who else saw him besides you?' He said:' So andso.' (The other man) was questioned but he kept silent. According to their religion, the liar was to be killed. The woman who had kept the secret got married, and while she was combing the hair of Pharaoh's daughter, she dropped the comb and said: 'May Pharaoh perish!' (The daughter) told her father about that. The woman had sons a husband. (Pharaoh) sent for them, and tried to make the woman and her husband give up their religion, but they refused, He said:`I am going to kill you.` They said: 'It would be an act of kindness on your part, if you kill, to us in one grave. So he did that.'' When the Prophet P.B.U.H was taken on the Night Journey (Isra`), he noticed a good fragrance and asked Jibril about it and he told him." (Da'if)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ سَعْدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ عِظَمُ الْجَزَائِ مَعَ عِظَمِ الْبَلَائِ وَإِنَّ اللَّهَ إِذَا أَحَبَّ قَوْمًا ابْتَلَاهُمْ فَمَنْ رَضِيَ فَلَهُ الرِّضَا وَمَنْ سَخِطَ فَلَهُ السُّخْطُ-
محمد بن رمح، لیث بن سعد، یزید بن ابی حبیب، سعد بن سنان، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ثواب اتنا ہی زیادہ ہوگا جتنی آزمائش سخت ہوگی اور اللہ تعالیٰ جب کسی قوم کو پسند فرماتے ہیں تو اس کی آزمائش کرتے ہیں جو راضی ہو اس سے راضی ہو جاتے اور جو ناراض ہو اس سے ناراض۔
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "The greatest reward comes with the greatest trial. When Allah loves a people He tests them. Whoever accepts that wins His pleasure but whoever is discontent with that earns His wrath:' (Hasan)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ يَحْيَی بْنِ وَثَّابٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُؤْمِنُ الَّذِي يُخَالِطُ النَّاسَ وَيَصْبِرُ عَلَی أَذَاهُمْ أَعْظَمُ أَجْرًا مِنْ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يُخَالِطُ النَّاسَ وَلَا يَصْبِرُ عَلَی أَذَاهُمْ-
علی بن میمون رقی، عبدالواحد بن صالح، اسحاق بن یوسف، اعمش، یحییٰ بن اثاب، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مومن لوگوں سے میل جول رکھے اور ان کی ایذاء پر صبر کرے اسے زیادہ ثواب ہوتا ہے اس مومن کی بہ نسبت جو لوگوں سے میل جول نہ رکھے اور ان کی ایذاء پر صبر نہ کرے۔
It Was narrated from Ibn Umar that. the Messenger of Allah said: "The believer who mixes with people and bears their annoyance with patience will have a greater reward than the believer who does not mix with people and does not put up with their annoyance." (Sahih)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِيهِ وَجَدَ طَعْمَ الْإِيمَانِ وَقَالَ بُنْدَارٌ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ مَنْ کَانَ يُحِبُّ الْمَرْئَ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا لِلَّهِ وَمَنْ کَانَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا وَمَنْ کَانَ أَنْ يُلْقَی فِي النَّارِ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ فِي الْکُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ مِنْهُ-
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، قتادہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس شخص میں تین خوبیاں ہوں اس نے ایمان کا ذائقہ (حلاوت) چکھ لیا جو شخص کسی سے صرف اللہ (کی رضاء) کے لئے محبت رکھے اور جسے اللہ اور اسکے رسول سے باقی ہر چیز (اور انسان) سے بڑھ کر محبت ہو اور جسے دوبارہ کفر اختیار کرنے سے آگ میں گرنا زیادہ پسند ہو بعد ازیں کہ اللہ نے اسے کفر سے نجات دی۔
It was narrated from Arias bin Mâlik that the Messenger of Allah P.B.U.H said: “There are three things, whoever has them has found the taste of faith (One of the narrators) Bundâr said: ‘The sweetness of faith; When he loves a man and only loves him for the sake of Allah. When Allah and His Messenger are more beloved to him than anything else; and when being thrown into the fire is dearer to him than going back to disbelief after Allah has saved him from it.” (Sahih)
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ح و حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ الْجَوْهَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَائٍ قَالَا حَدَّثَنَا رَاشِدٌ أَبُو مُحَمَّدٍ الْحِمَّانِيُّ عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَائِ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا تُشْرِکْ بِاللَّهِ شَيْئًا وَإِنْ قُطِّعْتَ وَحُرِّقْتَ وَلَا تَتْرُکْ صَلَاةً مَکْتُوبَةً مُتَعَمِّدًا فَمَنْ تَرَکَهَا مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ وَلَا تَشْرَبْ الْخَمْرَ فَإِنَّهَا مِفْتَاحُ کُلِّ شَرٍّ-
حسین بن حسن مروذی، ابن ابی عدی، ابراہیم بن سعید جوہری، عبدالوہاب بن عطاء، راشد ابومحمد حمانی، شہر بن حوشب، ام درداء، حضرت ابوالدرداء فرماتے ہیں کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک مت ٹھہرانا اگرچہ تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں اور تمہیں نذر آتش کر دیا جائے اور فرض نماز جان بوجھ کر مت ترک کرنا کیونکہ جو عمداً فرض نماز ترک کر دے تو اللہ تعالیٰ کا ذمہ اس سے بری ہے (اب وہ اللہ کی پناہ میں نہیں) اور شراب مت پینا کیونکہ شراب نوشی ہر شر (برائی) کی کنجی ہے۔
It was narrated from Abu Dardã’ that my close friend P.B.U.H advised me: “Do not associate with Allah, even if you are cut and burned. Do not neglect any prescribed prayer deliberately, for whoever neglects it deliberately no longer has the protection of Allah. And do not drink wine, for it is the key to all evil.'' (Hasan)